ولادت امام ھادی ع مبارک ہو

🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
15 ذی الحج
مکتب: سیرة الأئمة المعصومین علیهم السلام کی طرف سے ولادت با سعادت حضرت امام علی بن محمد النقی الھادی کے پر مسرت موقع پر خصوصا وقت کے امام مھدی ع کی خدمت میں اور تمام مؤمنین و مؤمنات کی خدمت میں مبارک باد عرض کرتے ہیں.
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹

📚 مکتب: سیرة الأئمة المعصومین علیهم السلام
http://sirateaimamasoomin.blogfa.com/post/36

حضرت امام علی بن محمد النقی الہادی علیہ السلام کے زندگی کا مختصر تعارف

 

 نام : علی بن محمد

 والد کا نام : محمد بن علی

 نام مادر : بی بی سمانہ

 تاریخ ولادت : ۱۵ ذیحجہ ۲۱۲ ھ(1) ، ایک اور روایت کے مطابق ۲ رجب ۲۱۲ ھ کو واقع ہوئی ہے ۔

 لقب : نقی ، ھادی

 کنیت : ابوالحسن ثالث
مدت امامت : ۳۳ سال

 تاریخ شہادت : ۳ رجب ۲۵۴ ھ (2) (۸۶۸ میلادی ) شہر سامرا

http://sirateaimamasoomin.blogfa.com/post/36



تاريخ : چهارشنبه ۱۳۹۹/۰۵/۱۵ | 10:55 AM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

عید مبارک

ﻭﺗﻘﺒﻞ ﺍﻟﻠﻪ اﻋﻤﺎﻟﻜﻢ ﻭﻏﻔﺮ ﺫﻧﻮﺑﻜﻢ ﻭﻛﻞ ﻋﺎﻡ ﻭﺍﻧﺘﻢ ﺑﺨﻴﺮ ۔

مکتب: سیرة الأئمة المعصومین علیه السلام آپ کو خصوصی خصوصی دعا اور عید کی مبارکباد دینا چاہتا ہے.

🎉  عید سعید، عید قربان ، عید الاضحٰی پر تمام عالم السلام کو بہت بہت مبارکباد پیش کرتے ہیں 💞💗💐🍨


◀️ منجانب: مكتب: سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام
دعا گو ہیں الله رب العزت بحق اھلبیت علیھم السّلام آپ کی قربانی و خلوص قبول کرے اور خوشیاں نصیب فرمائے🤲۔

تمام غرباء و مسکین کو قربانی میں یاد رکھیں، 
تمام شہدائے اہلِ وطن و محبان مولا علیؑ کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں، 
خدا ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا کریں۔
🌹🌹🌹🌹🌹

____________________________

بندہ حقیر: زاھد حسین محمدی



تاريخ : شنبه ۱۳۹۹/۰۵/۱۱ | 10:48 AM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

امامت و ولایت کے پانچویں درخشاں آفتاب کی سوانح حیات

امامت و ولایت کے پانچویں درخشاں آفتاب کی سوانح حیات 

😭ـ😭😭😭😭😭😭ـ😭
مکتب سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام کی طرف سے 7 ذی الحجہ آسمان امامت و ولایت کے پانچوے اختر تابناک باقر العلوم حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی روز شہادت کی مناسبت سے ان کے فرزند گرامی امام زمان (عج) اور تمام شیعیان جھان کی خدمت میں تسلیت اور تعزیت عرض کرتے ہیں
😭ـ😭😭😭😭😭😭ـ😭

🌻 منصب: شیعوں کے پانچویں امام

🌻 نام: محمد بن علی

🍂 کنیت: ابو جعفر

🌻 القاب: باقر، شاکر، ہادی

🍂 تاریخ: ولادت یکم رجب سنہ 57ھ

🌻 جائے ولادت: مدینہ

🍂 مدت امامت: 19 سال (95-114ھ)

😭 شہادت: 7 ذی الحجہ سنہ 114ھ

😭 سبب شہادت: زہر سے مسموم

😭 مدفن: جنت البقیع، مدینہ

🌻 رہائش: مدینہ

🌻 والد ماجد: امام زین العابدین علیہ السلام

🌻 والدہ ماجدہ: فاطمہ بنت امام حسنؑ

🌻 ازواج: ام فروہ، ام حکیم

🌻 اولاد: امام جعفر صادق علیہ ‌السلام، عبداللہ، ابراہیم، عبیداللہ، علی، زینب، ام سلمہ

🌻 عمر: 57 سال

▪️▪️▪️ـ▪️▪️▪️▪️▪️▪️▪️

 

 

 

باقی  مطالعہ کرنے کے لئے نیچے ادامه مطلب پر کلیک کریں

آپ اپنی رائے اظھار کے لئے نظر بدھید پر کلیک کریں

👇👇



ادامه مطلب
تاريخ : دوشنبه ۱۳۹۹/۰۵/۰۶ | 7:41 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

مستحب قربانی کے متعلق چند غلط فھمیاں

📚 احکام شرعی 📚

موضوع ⬅️مستحب قربانی کے متعلق چند غلط فہمیوں کا ازالہ پوری پوسٹ پڑھیں گے انشاء اللہ استفادہ کریں گے.

🔷سب سے پہلے یہ واضح کردوں فقہ جعفریہ میں غیر حاجی (مطلب جو حج نہیں کر رہا) پر چاہیے کہ صاحب استطاعت ہو پھر بھی قربانی واجب نہیں مستحب مؤکدہ ہے.

🔷واجب قربانی(جو حاجی احرام کی حالت میں کرتا ہے) اور مستحب قربانی کے مسائل میں اچھا خاصا فرق ہے
 جس کی طرف اشارہ کرنا چاہتا ہوں جبکہ ان کی حقیقت فقہ جعفریہ میں بالکل مختلف ہے لہذا ہم کو اپنی فقہ کو فالو کرنا چاہیے اور جو لوگ ان غلط فہمیوں کی وجہ سے قربانی سے محروم ہوجاتے ہیں وہ بھی اس عظیم ثواب میں شامل ہو جائیں گے
اب آتے ہیں ان غلط فہمیوں کی طرف.

❌❓غلط فہمی:
1⃣ سوال: کٹے ہوئےکان والا،سینگ ٹوٹا وغیرہ وغیرہ کی قربانی نہیں ہو سکتی ہے؟
✅ جواب: عید الاضحی پر مستحب قربانی میں عیب دار جانور مثلاََ اندھا، لنگڑا ، کٹے ھوئے کان والا، ٹوٹی ھوئی ھڈی والا، ٹوٹے ھوئے سینگوں والا ،خصّی ، بہت بوڑھا و کمزور و لاغر بھی قربان کیا جا سکتا ھے البتہ افضل و بہتر یہی ھے کہ جانور صحیح و سالم اور موٹا ھو
 نر و مادہ کا بھی کوئی فرق نہیں.

💠 بہت سے افراد جو زیادہ پیسے قربانی پر خرچ نہیں کر سکتے وہ اس طرح کے کم خرچ جانور قربان کر سکتے ہیں اسے حرام سمجھ کر بالکل ھی ثواب سے محروم نہ رہ جائیں

❌❓ غلط فہمی:
2⃣ سوال: اونٹ میں دس حصے گائے میں سات اور بکرا میں کوئی حصہ نہیں ہوتا
✅ جواب : مستحب قربانی میں ایسا کوئی مسئلہ نہیں حتی کہ ایک بکرا میں بھی آپ تمام گھر والوں کا حصہ ڈال سکتے ہیں.

🔹اور تمام مرحومین و زندہ کی طرف سے حصہ ڈال سکتے ہیں.
مستحب قربانی میں جائز ہے کہ انسان خود اپنی طرف سے اور اپنے گهر والوں کی طرف سے ایک جانور کو قربان کرے اور اسی طرح قربانی میں کثیر تعداد کا حصہ ڈالنا جائز ہے وہ چاہیے کوئی بهی قربانی والا جانور ( اونٹ، گائے، بھینس، بکرا، بھیڑ،بکری، دنبہ) ہو.

💠کسی بھی ايک جانور ميں سات يا سات سے كم افراد كے شريک كرنے كى كوئى قيد نہيں ہے بلكہ جتنے افراد چاہيں ان كى طرف سے ايک جانور ميں حصہ ڈالا جا سكتا ہے.

❌❓ غلط فہمی:
3⃣ سوال: قربانی کے جانور میں حصہ برابر ڈالنا چاہیے کم یا زیادہ نہ ہو
✅ جواب: مستحب قربانی میں شرکت کے لیے لوگوں کی رقم کا برابر ہونا ضروری نہيں ہے
مثلاً ایسا کیا جا سکتا ہے ایک بکرے یا کسی بھی جانور میں ایک آدمی  1000 ڈالتا ہے تو دوسرا 5000 ڈال سکتا ہے تو تیسرا 10,000 وغیرہ وغیرہ.

❌❓ غلط فہمی:
4⃣ سوال: جتنے حصے ڈالے گئے بس اتنے شخص کی طرف سے قربانی ہو گی اور مکمل قربانی نہیں مانی جاتی.
✅ جواب: ایسا نہیں اگر آپ ایک حصہ بھی ڈالتے ہیں تو اس میں اپنے سب گھر والوں و مرحومین کی نیت کر لے تو بھی سب کی طرف سے قربانی مانی جائے گی.

👈اللہ تعالٰی آپ کا خلوص دیکھنا چاہتا ہے.

❌❓غلط فہمی:
5⃣ سوال: دو دانت ہونا چاہیے
✅ جواب: دو دانت والی کوئی شرط نہیں بس عمر کو دیکھنا ہوتا ہے جیسے احتیاط واجب کی بنا پر گائے اور بھینس اور بکرا کے دو سال مکمل ہو جائیں اس سے کم نہ ہو وغیرہ وغیرہ.

❌❓غلط فہمی:
6⃣ سوال: قربانی عید کی نماز پڑھ کر ہی کرنی چاہیے
✅ جواب: ایسا نہیں مستحب قربانی میں عید الضحیٰ پڑھنے کی کوئی شرط نہیں.

💠قربانی کا وقت طلوع فجر سے شروع ہو جاتا ہے البتہ افضل وقت طلوع آفتاب سے شروع ہوتا ہے اور طلوع آفتاب کے بعد قربانی کا افضل وقت عید کے پہلے دن نماز عید پرهنے کی مقدار گزر جانے کے بعد ہے.

❌❓غلط فہمی:
6⃣ سوال: کپورے مکروہ ہے؟
✅ جواب: کپورے یا فوطے (نر جانور کی اگلی شرمگاہ ) حرام ہے حاتکہ باقی فقہ میں بھی حرام ہے.

❌❓ غلط فہمی:
8⃣ سوال: جس نے قربانی کرنی ہیں وہ بال و ناخن نہیں کاٹ سکتا
✅جواب : ضرورى نہيں ہے كہ جس شخص نے قربانى كرنى ہے وہ اپنے بال اور ناخن نہ كاٹے ۔ جو شخص قربانى كرنا چاہتا ہے وہ شخص ناخن اور بال كاٹ سكتا ہے ۔ البتہ جو شخص حج تمتع كرنا چاہتا ہے اس كے ليے مستحب ہے كہ وہ اپنے بال چھوڑ دے اور منى ميں حلق كر كے كٹوائے ۔ ليكن يہ عمل كسى صورت واجب نہيں ہے ۔ نيز يہ عمل غير حاجيوں كے ليے نہيں ہے۹۲.

🌻🌻ـ🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻
📚 مكتب: سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام
🍂🍂🍂ـ🍂🍂🍂🍂🍂🍂🍂
🌎 sirateaimamasoomin.blogfa.com

+989150693306
+989307831247



تاريخ : شنبه ۱۳۹۹/۰۵/۰۴ | 10:29 AM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

کونسی خواتین حضرت فاطمہؑ کے ساتھ محشور ہوں گی؟

کونسی خواتین حضرت فاطمہؑ کے ساتھ محشور ہوں گی؟

📜 حضرت رسول صلى الله علیه و آله وسلم نے فرمایا: میری امت کی خواتین کے تین گروہ کو عذاب و فشار قبر نہیں ہوگا اور وہ قیامت میں میری بیٹی فاطمہؑ کے ساتھ محشور ہونگی۔

پہلا گروہ : ایک ایسی عورت جو اپنے شوہر کی غربت میں صبر کرتی ہے اور اس سے غیر معقول توقعات نہیں رکھتی۔  

دوسرا گروہ : ایک ایسی عورت جو اپنے شوہر کے ظلم اور بداخلاقی پر صبر کرے اور بردباری سے محروم نہ ہو۔  

تیسرا گروہ :  وہ عورت جو خدا کی خاطر اپنے شوہر کو اپنا مہر بخش دیتی ہے۔  . 


📚 مواعظ العددیه ، ص۷۵۔

🌻🌻ـ🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻
📚 مكتب: سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام
🍂🍂ـ🍂🍂🍂🍂🍂🍂🍂
مزید مطالعہ کرنے کے لئے نیچے دی ہوئی لنک پر کل کریں:

https://www.facebook.com/153266598621237?referrer=whatsapp

🌎 http://sirateaimamasoomin.blogfa.com

+۹۸۹۱۵۰۶۹۳۳۰۶
+۹۸۹۳۰۷۸۳۱۲۴۷

https://chat.whatsapp.com/IZ8L3TCtCfv7DHf0Fq06vY

بندہ حقیر زاھد حسین محمدی مشھدی



تاريخ : جمعه ۱۳۹۹/۰۵/۰۳ | 1:3 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

اگر مسلمان بعد از رسول ص اھل بیت رسول اللہ کی اطاعت کرتے تو کوئی فرقہ نہ بنتا

🌿بسمه تعالي🌿

🍀اگر مسلمان بعد از رسول ص اھل بیت رسول اللہ کی اطاعت کرتے تو کوئی فرقہ نہ بنتا🍀

 

💎فرمان سیدہ طاھرہ فاطمه زهرا س 💎

🍃 ﻗﺎﻟَﺖْ ﻋﻠﯿﻬﺎ ﺍﻟﺴﻼﻡ :
 ﺍﻣّﺎ ﻭالله ﻟَﻮْﺗَﺮَﻛُﻮﺍ ﺍﻟْﺤَﻖَّ ﻋَﻠﻰ ﺍﻫْﻠِﻪِ ﻭَﺍﺗَّﺒَﻌُﻮﺍ ﻋِﺘْﺮَﺓَ ﻧَﺒﯿّﻪ ، ﻟَﻤّﺎ ﺍﺧْﺘَﻠَﻒَ ﻓِﻰ ﺍﻟﻠّﻪِ ﺍﺛْﻨﺎﻥِ، ﻭَﻟَﻮَﺭِﺛَﻬﺎ ﺳَﻠَﻒٌ ﻋَﻦْ ﺳَﻠَﻒٍ، ﻭَﺧَﻠْﻒٌ ﺑَﻌْﺪَ ﺧَﻠَﻒٍ ﺣَﺘّﻰ ﯾَﻘُﻮﻡَ ﻗﺎﺋِﻤُﻨﺎ، ﺍﻟﺘّﺎﺳِﻊُ ﻣِﻦْ ﻭُﻟْﺪِ ﺍﻟْﺤُﺴَﯿْﻦِ
ﻋَﻠَﯿْﻬِﺎﻟﺴَّﻼﻡ .

جناب سیدہ کونین فاطمه زهرا سلام الله علیھا فرماتي هيں:

خدا کی قسم!
اگر یہ مسلمان حق ( خلافت اور امامت) کو ان کے اھل کے سپرد کرتے ؛
اور ﻋﺘﺮﺕ ﻭ ﺍﻫﻞ ﺑﯿﺖ ﭘﯿﺎﻣﺒﺮ ﺻﻠﻮﺍﺕ ﺍﻟﻠّﻪ ﻋﻠﯿﻬﻢ کی 
ﭘﯿﺮﻭﻯ اور ان کی اطاعت کرتے تو دین اسلام میں دو مسلمانوں کے درمیان میں بھی اختلاف نہ ہوتا ،
اور یہ مقام خلافت اور امامت ایک کے بعد دوسرے ان افراد کی طرف منتقل ہوتا جو اس منصب کے سب سے زیادہ سزاوار تھے،
یہاں تک کہ یہ مقام خلافت  قائم آل محمد عجل اللہ تعالی فرجه شريف کے دست مبارک تک پہنچتا،
اور وہ حسین ابن علی علیہ السلام کے نویں (۹) فرزند  ہوں  گے،
.......☘️☘️☘️
📗ـ بحار الانوار ج ۳۶ ص ۳۵۲ ح ۲۲۲

انجمن علمی باب العلم

مولانا غلام رضا لاشاری

🌻🌻ـ🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻
📚 مكتب: سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام
🍂🍂ـ🍂🍂🍂🍂🍂🍂🍂🍂
مزید مطالب کے مطالعے کے لئے نیچی دی ہوئی لنک پر کلک کریں:
https://www.facebook.com/153266598621237?referrer=whatsapp


🌎 sirateaimamasoomin.blogfa.com

https://chat.whatsapp.com/IZ8L3TCtCfv7DHf0Fq06vY

بندہ حقیر: زاھد حسین محمدی مشھدی
+۹۸۹۱۵۰۶۹۳۳۰۶
+۹۸۹۳۰۷۸۳۱۲۴۷



تاريخ : جمعه ۱۳۹۹/۰۵/۰۳ | 12:59 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

جلوس عزا

سوال: عزاداری کے لئے جلوس کیوں نکالا جاتا ہے؟

جواب: جلوس کا مطلب احتجاج کرنا ہےدنیا میں سب سے بڑا احتجاج ماتم حسین ہے ہم احتجاج کس کے لئے کرتے ہیں ؟ اس کی وضاحت مدرجہ ذیل ہے.

سوال: جلوس عزا کیوں نکالتے ہیں؟

جواب: جلوس یعنی احتجاج کرنا ہے.

احتجاج کی دو صورتیں ہیں:
۱) انفرادی (۲) اجتماعی

احتاج کے طریقے ( احتجاج کے مخلتلف طریقے ہیں)

1) مظاھرہ demonstration
2) دھرنا picket
3) جلوس rally
4) ھڑتال strike
وغیرہ علی ذالک

مظاھرہ از لحاظ لغوی معنی:
المظاھرۃ‘“ المعاونۃ
ہر تعاون اور معاونت کے معنوں میں آتا ہے.

مظاھرہ کی اصطلاحی معنی:
مظاھرہ یعنی لوگوں کا مطالبات منوانے اپنی قوت کے اظھار کے لئے ظالم کے خلاف اور مظلوم کی حمایت کرنے اور دیگر مقاصد کے لئے سڑکوں پر نکل آنے کا نام ہے.

احتجاج (protest) کے مقاصد:


1️⃣ اپنے جائز مطالبات اور حقوق کے حصول کے لیے.
2️⃣ ظالم کو ظلم سے روکنے اور مظلوم کی حمایت کے لئے.

 

باقی  مطالعہ کرنے کے لئے نیچے ادامه مطلب پر کلیک کریں

آپ اپنی رائے اظھار کے لئے نظر بدھید پر کلیک کریں

👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇



ادامه مطلب
تاريخ : جمعه ۱۳۹۹/۰۵/۰۳ | 12:22 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

صبح بخیر

السلام علیک یا صاحب العصر والزمان السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ🙏
ـــــــــــــ✍🏻
🤲 اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِیِّکَ الْحُجَّهِ بْنِ الْحَسَنِ
 صَلَواتُکَ عَلَیْهِ وَعَلى آبائِهِ
فی هذِهِ السّاعَهِ وَفی کُلِّ ساعَهٍ
 وَلِیّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً
وَدَلیلاً وَعَیْناً حَتّى تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ
طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فیها طَویلاً.
برحمتک یا ارحم الراحمین
ـــــــــــ✍🏻
🌹 اللــھم صــل عـــلی مــحــمــد و آل مــحـــمد و عـــجل فــرجـــھم
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
🌷 السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
🌼 یا علی ع مدد
💥 صبح بخیر
🌼 جمعہ مبارک
🌐 مكتب سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام
🌐 sirateaimamasoomin.blogfa.com
📞 +989150693306
📞 +989307831247



تاريخ : جمعه ۱۳۹۹/۰۵/۰۳ | 5:34 AM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

بیوقوف کون ہیں

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

 🌹 وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُواْ كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُواْ أَنُؤْمِنُ كَمَا آمَنَ السُّفَهَاء أَلا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاء وَلَكِن لاَّ يَعْلَمُونَ (بقرہ، ۱۳)🌹

🎄ترجمہ: جب ان سے كہا جاتاہے كہ دوسرے مومنين كى طرح ايمان لے آؤ تو كہتے ہيں كہ ہم بيوقوفوں كى طرح ايمان اختيار كرليں حالانكہ اصل ميں يہى بيوقوف ہيں اور انھيں اس كى واقفيت بھى نہيں ہے۔🎄

    📕 تفســــــــیر قــــرآن: 📕

1️⃣ عام لوگ پيامبر اسلام (ص) اور دين اسلام پر ايمان لانے ميں سچے تھے۔
2️⃣ سچے مومنين منافقين كى نظر ميں بے وقوف اور احمق لوگ ہيں۔
3️⃣ تكبر اور اپنى بڑائی بيان كرنا اور سچے مومنين كى تحقير كرنا منافقين كى صفات ميں سے ہے۔
4️⃣ منافقين خود كو بڑے عاقل اور روشن فكر سمجھتے ہيں۔
5️⃣ منافقين اپنى حماقت و كم عقلى سے بے خبر ہيں۔
                 •┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
                📚 تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
      •┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

مکتب سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام

👈 مزید مطالعے کے لئے نیچے دی ہوئی لنک سیرت ائمہ معصومین ع کے نام بلاگفا پہ کلک کریں. 👇👇👇

https://www.facebook.com/153266598621237?referrer=whatsapp

🌎 sirateaimamasoomin.blogfa.com

بندہ حقیر: زاھد حسین محمدی مشھدی
+۹۸۹۱۵۰۶۹۳۳۰۶
+۹۸۹۳۰۷۸۳۱۲۴۷



تاريخ : چهارشنبه ۱۳۹۹/۰۵/۰۱ | 7:32 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

یکم ذی الحج عقد مبارک مولا علی(ع) و سیدہ فاطمہ(س) مبارکباد

یکم ذی الحج عقد مبارک مولا علی(ع) و سیدہ فاطمہ(س) مبارکباد

🌻🌻 خطبہ نکاح 🌻🌻

🌹 ابن شہر آشوب نے مناقب آل ابی طالب میں لکھا ہے کہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی شادی کے وقت حضرت رسول خدا ص منبر پر گئے اور یہ خطبہ ارشاد فرمایا:

📜 خداوند نے مجھے حکم دیا ہے کہ فاطمہؑ کا نکاح علیؑ کے ساتھ کروں اور اگر علی راضی ہو تو چار سو مثقال چاندی حق مہر کے طور پر میں فاطمہ ؑ کا نکاح علیؑ کے ساتھ کر دوں۔ علیؑ نے فرمایا میں اس کام پر راضی ہوں۔

🌴ببعض روایات کے مطابق حضرت فاطمہ کی موجودگی میں خدا نے حضرت علی کیلئے دوسری شادی حرام قرار دی تھی اسی لئے حضرت فاطمہ کی زندگی میں آپ نے دوسری شادی نہیں کی۔


🍂 حوالہ:

📙 مناقب آل ابی طالب، ج۳، ص۳۵۰
📙 شیخ طوسی، الأمالی، ۱۳۸۸ش، ج۱، ص۱۰۱؛ علامه مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۴۳، ص۱۵۳، ح۱۱۔

📚 مكتب سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام

بنده حقير: زاهد حسين محمدي مشهدي

🌎 Sirateaimamasoomin.blogfa.com

Call: +989150693306
Call: +989307831247



تاريخ : چهارشنبه ۱۳۹۹/۰۵/۰۱ | 12:0 AM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

دنیا کی بہترین لذتوں کی حقیقت

دنیا کی بہترین لذتوں کی حقیقت 


🍂 یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ حضرت علی علیہ السلام دنیا اور امور دنیا سے حد درجہ بیزار تھے. آپ ع نے دنیا کو مخاطب کر کے بارہا کہا ہے کہ 
 یا دنیا! غُرِی غیری

🌻 جا میرے علاوہ کسی اور کو دھوکا دے، میں نے تجھے طلاق بائن دے دی ہے. جس کے بعد رجوع کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا.

■ ابن طلحہ شافعی لکھتے ہیں کہ ایک دن حضرت علی علیہ السلام نے جابر ابن عبداللہ انصاری کو لمبی لمبی سانس لیتے ہوئے دیکھا تو پوچھا کہ اے جابر کیا یہ تمہاری ٹھنڈی سانس دنیا کے لئے ہے.
جابر نے عرض کی مولا ہے تو ایسے ہی.

آپ نے فرمایا:
جابر سنو! انسان کی زندگی کا دارومدار سات چیزوں پر ہے اور یہی سات چیزیں وہ ہیں جن پر لذتوں کا خاتمہ ہے. جن کی تفصیل یہ ہے...

➊ کھانے والی چیزیں.
➋ پینے والی چیزیں.
➌ پہننے والی چیزیں.
➍ لذت نکاح والی چیزیں.
➎ سواری والی چیزیں.
➏ سونگھنے والی چیزیں.
➐ سننے والی چیزیں.

🔳 اے جابر اب ان کی حقیقتوں پر غور کرو.


🔵 کھانے میں بہترین چیز شہد ہے، یہ مکھی کا لعاب دہن ہے.
🔵 بہترین پینے کی چیز پانی ہے، یہ زمین پر مارا مارا پھرتا ہے.
🔵 بہترین پہننے کی چیز دیباج و ریشم ہے یہ کپڑے کا لعاب ہے 
🔵 بہترین منکوحات عورت ہے جس کی حد یہ ہے کہ اسکی لذت کا مقام پیشاب کے مقام میں ہوتا ہے، دنیا اس کی جس چیز کو اچھی نگاہ سے دیکھتی ہے وہ وہی ہے جو اس کے جسم میں سب سے گندی ہے.
🔵 بہترین سواری گھوڑا ہے جو قتل و قتال کا مرکز ہے.
🔵 بہترین سونگھنے کی چیز مُشک ہے جو ایک جانور کے ناف کا سوکھا ہوا خون ہے.
🔵 بہترین سننے کی چیز غنا (گانا) ہے جو انتہائی گُناہ ہے.

♦️ اے جابر ایسی چیزوں کے لئے عاقل ک یوں ٹھنڈی سانس لے؟ 
جابر کہتے ہیں کہ اس ارشاد کے بعد سے میں نے کبھی دنیا کا خیال تک نہیں کیا.
اللہ تبارک وتعالی ہمیں دنیا کی رنگینیوں میں غرق ہونے سے بچائے.

ـــــــــــــــــــــــــ
📚 میزان الحکمه، ج4، ص1714بحارالانوار، ج78، ص11

ــــــــــــــــــــــــ
📚
مکتب: سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام

🌎 Sirateaimamasoomin.blogfa.com

بندہ حقیر: زاھد حسین محمدی مشھدی

📞 Call: +989150693306
📞 Call: +989307831247



تاريخ : سه شنبه ۱۳۹۹/۰۴/۳۱ | 8:49 AM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

شــب شھادت امام تقی جــواد علیہ السلام

🏴 شــب شھادت امام تقی جــواد علیہ السلام 🏴

اعظم الله أجورنا و أجوركم بذكرى استشهاد الإمام جواد عليه الصلاة والسلام

😭ـ😭😭😭😭😭😭ـ😭
مکتب سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام کی طرف 29 ذی القعده آسمان امامت و ولایت کے نوے اختر تابناک حضرت امام محمد تقی الجواد علیہ السلام کی روز شہادت کی مناسبت سے ان کے فرزند گرامی امام زمان (عج) اور آپ تمام شیعیوں کی خدمت میں تسلیت اور تعزیت عرض کرتے ہیں
😭ـ😭😭😭😭😭😭ـ😭

📚 مكتب: سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام

بندہ حقیر: زاھد حسین محمدی مشھدی

🌐 sirateaimamasoomin.blogfa.com



تاريخ : دوشنبه ۱۳۹۹/۰۴/۳۰ | 8:36 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

حضرت لقمان کا نماز میں خضوع و خشوع باقی رکھنا کے لیے بھترین توصیہ

☘️ حضرت لقمان کا نماز میں خضوع و خشوع باقی رکھنا کے لیے بھترین توصیہ.

ﺇﺫﺍ ﺻَﻠَّﻴﺖَ ﻓَﺼَﻞِّ ﺻَﻼﺓَ ﻣُﻮَﺩِّﻉٍ ، ﺗَﻈُﻦُّ ﺃﻥ ﻻ ﺗَﺒﻘﻰ ﺑَﻌﺪَﻫﺎ ﺃﺑَﺪﺍً، ﻭﺇﻳّﺎﻙَ
‏[ﻭ ‏] ﻣﺎ ﺗَﻌﺘَﺬِﺭُ ﻣِﻨﻪُ؛ ﻓَﺈِﻧَّﻪُ ﻻ ﻳُﻌﺘَﺬَﺭُ ﻣِﻦ ﺧَﻴﺮ.

اے فرزند جب بھی نماز پڑھنے لگو تو،
🔹ـ اس نماز کو
 اپنی زندگی کی آخری نماز سمجھ کر پڑھو،
🔸ـ اور یہ فرض کر لو کہ اس نماز کے بعد تم ھر گز زندہ نہ رھو گے،
🔹ـ اور یہ کہ نماز ترک کرنے کے لیے بھانے مت تراشا کرو،
کیوں کہ کار خیر کے مقابلے میں عذر تراشنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے،
...
📕ـ ارشاد القلوب ص ۷۳،
اعلام الدین ص ۱۴۵

📚 مكتب: سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام
https://chat.whatsapp.com/IZ8L3TCtCfv7DHf0Fq06vY



تاريخ : دوشنبه ۱۳۹۹/۰۴/۳۰ | 10:44 AM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

وہ اعمال جو خدا کو پسند ہیں اور وہ بندگان جن سے خدا محبت کرتا ہے

🍀بسمه تعالي

🔸  وہ اعمال جو خدا کو پسند ہیں اور وہ بندگان جن سے خدا محبت کرتا ہے 🔸

احادیث نبوی کی روشنی میں بیان کرنا چاھوں گا کہ کون سے اعمال اللہ تعالی کو بہت پسند ہیں تاکہ ھم بھی وہ اعمال انجام دیں اور کون سی صفات کے حامل بندگان خدا اس کو سب سے زیادہ محبوب ہیں تاکہ ھم بھی اللہ تعالی کے محبوب بندوں والے اعمال انجام دے کر اسی کی رحمت واسعہ میں تھوڑی سی جگہ حاصل کرسکیں،
نیچے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وہ احادیث پیش کر رہا جس میں اللہ تعالی کے محبوب بندوں کی عالی صفات اور وہ اعمال جن کو اللہ تعالی بے حد پسند فرماتا ہے بیان کیے گئے ہیں، 

🔹 حدیث - 1,
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ:
ﺍﺣﺐ ﺍﻻﻋﻤﺎﻝ ﺍﻟﻲ ﺍﻟﻠﻪ ﺍﻟﺼﻼﺓ ﻟﻮﻗﺘﻬﺎ ﺛﻢ ﺑﺮ ﺍﻟﻮﺍﻟﺪﻳﻦ ﺛﻢ ﺍﻟﺠﻬﺎﺩ ﻓﻲ ﺳﺒﻴﻞ ﺍﻟﻠﻪ

 اللہ تعالی کے  نزدیک محبوب ترین کام یہ ہیں،
☘️ـ نماز کو اس کے اول وقت میں بجا لانا،
☘️ـ اپنے والدین کے ساتھ  نیکی  اور اچھائی سے پیش آنا، 
☘️ـ راہ خدا میں جھاد کرنا.

((ﻛﻨﺰﺍﻟﻌﻤﺎﻝ ، ﺝ 7 ، ﺹ 285 ، ﺡ 18897))

🔹ـ حدیث 2- 
ﺍﺣﺐ ﺍﻟﻌﺒﺎﺩ ﺍﻟﻲ ﺍﻟﻠﻪ ﺍﻻﺗﻘﻴﺎﺀ ﺍﻻﺧﻔﻴﺎﺀ،
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
بندگان خدا میں سے اللہ تعالی کے نزدیک محبوبترین وہ بندے ہیں جو پرھیزگار ہیں اور گمنام ہیں، 
 .
((ﻛﻨﺰﺍﻟﻌﻤﺎﻝ ، ﺝ 3 ، ﺹ 153 ، ﺡ 5929))

 🔹ـ حدیث 3-

ﺍﺣﺐ ﺍﻻﻋﻤﺎﻝ ﺍﻟﻲ ﺍﻟﻠﻪ ﺃﺩﻭﻣﻬﺎ ﻭﺍﻥ ﻗﻞ,

نبی مکـرم اسلام ص اپنے نورانی کلام میں فرماتے ہیں: اللہ تعالی کے نزدیک محبوتریــن کام وہ ہے جو ھمیشہ انجام دیا جائے اگرچہ مختصر کام ہی کیوں نہ ہو،
یعنی اگرچہ ھم اللہ تعالی کی راہ میں ھر وقت  تھوڑا ہی مال خرچ کرتے ہوں لیکن یہ تھوڑا مال خرچ کرنا بھتر ہے اس زیادہ مال سے جو سالوں بعد خرچ کرتے ہوں، 
 .
((ﺻﺤﻴﺢ ﻣﺴﻠﻢ، ﻛﺘﺎﺏ ﺻﻼﺓ ﺍﻟﻤﺴﺎﻓﺮﻳﻦ ﻭ ﻗﺼﺮﻫﺎ ، ﺡ 1305))

🔹ـ حدیث ـ 4

ﺍﺣﺐ ﺍﻻﻋﻤﺎﻝ ﺍﻟﻲ ﺍﻟﻠﻪ ﻣﻦ ﺃﻃﻌﻢ ﻣﺴﻜﻴﻨﺎ ﻣﻦ ﺟﻮﻉ ﺃﻭ ﺩﻓﻊ ﻋﻨﻪ ﻣﻐﺮﻣﺎ ﺃﻭ ﻛﺸﻒ ﻋﻨﻪ ﻛﺮﺑﺎ""
 
بھترین کام اللہ تعالی کے نزدیک یہ  ہیں کہ،
☘️ـ بھوکے مسکین کو کھانا کھلایا جائے، 
☘️ـ  کسی مقروض کا قرض ادا کیا جائے، 
☘️ـ یا کسی مصیبت کو اس سے دور کیا جائے،

((ﻛﻨﺰﺍﻟﻌﻤﺎﻝ ، ﺝ 6 ، ﺹ 342 ، ﺡ 15958)

🔹ـ حدیث 5-
ﻻ ﻓﻘﺮ ﺍَﺷﺪ ﻣﻦ ﺍﻟﺠﻬﻞ ، ﻻ ﻣﺎﻝ ﺍَﻋﻮﺩ ﻣﻦ ﺍﻟﻌﻘﻞ,

آپ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جہالت سے بڑھ کر کوئی تنگدستی نہیں ہے 
اور عقل سے بڑھ کر کوئی ثروت نہیں ہے،
یعنی اللہ تعالی کو صاحبان عقل و خرد لوگ زیادہ پسند ہیں اور جہلاء نہیں ـ

((ﺍﺻﻮﻝ ﻛﺎﻓﯽ،ﺝ1،ﺹ 30))


🔹ـ حدیث  6-
ﺍﺣﺐ ﺍﻻﻋﻤﺎﻝ ﺍﻟﻲ ﺍﻟﻠﻪ ﺣﻔﻆ ﺍﻟﻠﺴﺎﻥ,

اللہ تعالی کے نزدیک یہ بھی محبوبترین عمل ہے کہ زبان کی غیبت ، گالی گلوچ اور جھوٹ... سے حفاظت کی جائے 
.
((ﻛﻨﺰﺍﻟﻌﻤﺎﻝ ، ﺝ 3 ، ﺹ 551 ، ﺡ 7851))

🔹ـ حدیث 7-

"" ﺍﺣﺐ ﺍﻟﺠﻬﺎﺩ ﺍﻟﻲ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﺰ ﻭﺟﻞ ﻛﻠﻤﺔ ﺣﻖ ﺗﻘﺎﻝ ﻻﻣﺎﻡ ﺟﺎﺋﺮ""

ﺑﻬﺘﺮﻳﻦ ﺟﻬﺎﺩ اللہ تعالی کے نزدیک، ظالم حاکم کے سامنے حق بات کہنا ہے .
یعنی بجائے اس کی چاپلوسی کرنے یا اس کے ظلم پر چپ رھنے کے اس کو حق بات کہنا اسے ظالم کہنا یہ افضل الجھاد ہے .

((ﻣﺴﻨﺪ ﺍﺣﻤﺪ ، ﺑﺎﻗﻲ ﻣﺴﻨﺪ ﺍﻻﻧﺼﺎﺭ ، ﺡ 21137))

🔹ـ حدیث ـ 8
"ﺍﺣﺐ ﺍﻟﻄﻌﺎﻡ ﺍﻟﻲ ﺍﻟﻠﻪ ﻣﺎ ﻛﺜﺮﺕ ﻋﻠﻴﻪ ﺍﻻﻳﺎﺩﻱ"

آپ حضور اکرم ص نے فرمایا:
بھترین طعام اللہ تعالی کے نزدیک وہ ہے جس کی طرف بڑھنے والے ھاتھ زیادہ ہوں،
یعنی وہ طعام جس کو ایک ساتھ مل بیٹھ کر کھایا جائے،

((ﻛﻨﺰﺍﻟﻌﻤﺎﻝ ، ﺝ 15 ، ﺹ 233 ، ﺡ 40716))

🔹ـ حدیث ـ9
ﺍﺣﺐ ﺍﻟﻠﻬﻮ ﺍﻟﻲ ﺍﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﻲ ﺇﺟﺮﺍﺀ ﺍﻟﺨﻴﻞ ﻭﺍﻟﺮﻣﻲ،

اللہ تعالی کے نزدیک پسندیدہ کھیل گھوڑا سواری اور تیر اندازی ہیں،
کیوں کہ ان کھیلوں سے جنگی مھارت حاصل ھوتی  تھی جو جھاد کے وقت مددگار ہوسکتے تھے،


((ﻛﻨﺰﺍﻟﻌﻤﺎﻝ ، ﺝ 4 ، ﺹ 344 ، ﺡ 10812))

🔹ـ حدیث ـ 10

""ﻃﻠﺐ ﺍﻟﻌﻠﻢ ﻓﺮﯾﻀﺔ ﻋﻠﯽ ﮐﻞ ﻣﺴﻠﻢ، ﺍﻻ ﺍﻥ ﺍﻟﻠﻪ ﯾﺤﺐ ﺑﻐﺎﺓ ﺍﻟﻌﻠﻢ"
نبی اکرم ص کا ارشاد گرامی ہے:
علم کا سیکھنا ھر مسلمان پر فرض ہے ،اور اللہ تعالی علم کی جستجو میں نکلنے والوں کو محبوب رکھتا ہے،
.
((ﺍﺻﻮﻝ ﮐﺎﻓﯽ ﺝ 1 /ﺑﺎﺏ ﺩﻭﻡ/ﺹ 35))

🔹ـ حدیث 11

ﺍﺣﺐ ﺍﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﻲ ﻋﺒﺪﺍ ﺳﻤﺤﺎ ﺍﺫﺍ ﺑﺎﻉ ﻭﺳﻤﺤﺎ ﺍﺫﺍ ﺍﺷﺘﺮﻱ ﻭﺳﻤﺤﺎ ﺍﺫﺍ ﻗﻀﻲ ﻭﺳﻤﺤﺎ ﺍﺫﺍ ﺍﻗﺘﻀﻲ،

اللہ تعالی اس بندے کو محبوب رکھتا ہے،
☘️ـ جو بیچتے وقت،
☘️ـ خریدتے وقت،
☘️ـ اور لیتے یا دیتے وقت 
سھل انگاری سے کام لیتے ہیں سختی نہیں کرتے، 
 
((ﻧﻬﺞ ﺍﻟﻔﺼﺎﺣﻪ ، ﺹ 15 ، ﺡ 85))

🔹ـ 12

"ﺍﺣﺐ ﻋﺒﺎﺩ ﺍﻟﻠﻪ ﺍﻟﻲ ﺍﻟﻠﻪ ﺃﻧﻔﻌﻬﻢ ﻟﻌﺒﺎﺩﻩ"

حدیث نبوی ص ہے:
خدا کے تمام بندوں میں سے سب سے زیادہ خدا کو وہ بندگان زیادہ محبوب ہیں جو دوسروں کو نفع پہنچانے والے ہیں.

((ﻧﻬﺞ ﺍﻟﻔﺼﺎﺣﻪ ، ﺹ 15 ، ﺡ 86))
....................
اللہ تعالی ھمیں بھی ایسے نیک کام انجام دینے کی توفیق عنایت فرمائے جن اعمال کے طفیل ھم بھی اپنے رب کے محبوب بندوں کے فھرست میں شامل ہوسکیں.
 ...
📚ـ انجمن علمی باب العلم 
🍀 احقر العباد غ رضا لاشاری🍀

📚 مكتب: سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام

بنده حقير: زاهد حسين محمدى مشهدى

 

00989150693306

00989307831247



تاريخ : دوشنبه ۱۳۹۹/۰۴/۳۰ | 10:42 AM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

احکام مطھرات

🔵🔹 موضوع مُطہّرات🔹🔵 

 بارہ (12) چیزیں ایسی ہیں جو نجاست کو پاک کرتی ہیں اور انہیں مطہرات کہا جاتا ہے۔

1️⃣ پانی
2️⃣ زمین
3️⃣ سورج
4️⃣ استحالہ
5️⃣ انقلاب
6️⃣ انتقال 
7️⃣ اسلام
8️⃣ تبعیت
9️⃣ عین نجاست کا دور ہونا
0️⃣1️⃣ نجاست کھانے والے حیوان کا استبراء
1️⃣1️⃣ مسلمان کا غائب ہو جانا
2️⃣1️⃣ معمول کے مطابق (ذبیحہ کے) خون کا بہہ جانا

ــــــــــــ✍🏻
🔵
انقلاب 🔵

♦️ مسئلہ 199: اگر شراب خود بخود یا کوئی چیز ملانے سے مثلا سر کہ اور نمک ملانے سے سرکہ بن جائے تو پاک ہو جاتی ہے۔

♦️ مسئلہ 200: وہ شراب جو نجس انگور یا اس جیسی کسی دوسری چیز سے تیار کی گئی ہو یا کوئی نجس چیز شراب میں گر جائے تو سرکہ بن جانے سے پاک نہیں ہوتی۔
 
♦️ مسئلہ 201: نجس انگور، نجس کشمش اور نجس کھجور سے جو سرکہ تیار کیا جائے وہ نجس ہے۔

♦️ مسئلہ 202: اگر انگور یا کھجور کے ڈنٹھل بھی ان کے ساتھ ہوں اور ان سے سرکہ تیار کیا جائے تو کوئی حرج نہیں بلکہ اسی برتن میں کھیرے اور بینگن وغیرہ ڈالنے میں بھی کوئی خرابی نہیں خواہ انگور یا کھجور کے سرکہ بننے سے پہلے ہی ڈالے جائیں بشرطیکہ سرکہ بننے سے پہلے ان میں مشہ نہ پیدا ہوا ہو۔

♦️ مسئلہ 203: اگر انگور کے رس میں آنچ پر رکھنے سے یا خود بخود جوش آجائے تو وہ حرام ہوجاتا ہے اور اگر وہ اتنا ابل جائے کہ اس کا دو تہائی حصہ کم ہوجائے اور ایک تہائی باقی رہ جائے تو حلال ہو جاتا اور مسئلہ (114) میں بتایا جا چکا ہے کہ انگور کا رس جوش دینے سے نجس نہیں ہوتا۔

♦️ مسئلہ 204: اگر انگور کے رس کا دو تہائی بغیر جوش میں آئے کم ہوجائے اور جو باقی بچے اس میں جوش آجائے تو اگر لوگ اس انگور کارس کہیں، شیرہ نہ کہیں تو احتیاط لازم کی بنا پر وہ حرام ہے۔

♦️ مسئلہ 205: اگر انگور کے رس کے متعلق یہ معلوم نہ ہو کہ جوش میں آیا ہے یا نہیں تو وہ حلال ہے لیکن اگر جوش میں آجائے اور یہ یقین نہ ہو کہ اس کا دو تہائی کم ہوا ہے یا نہیں تو وہ حلال نہیں ہوتا۔

♦️ مسئلہ 206: اگر کچے انگور کے خوشے میں کچھ پکے انگور بھی ہوں اور جو رس اس خوشے سے لیا جائے اسے لوگ انگور کا رس نہ کہیں اور اس میں جوش آجائے تو اس کا پینا حلال ہے۔

♦️ مسئلہ 207: اگر انگور کا ایک دانہ کسی ایسی چیز میں گر جائے جو آگ پر جوش کھارہی ہو اور وہ بھی جوش کھانے لگے لیکن وہ اس چیز میں حل نہ ہو تو فقط اس دانے کا کھانا حرام ہے۔

♦️ مسئلہ 208: اگر چند دیگوں میں شیرہ پکایا جائے تو جو چمچہ جوش میں آئی ہوئی دیگ میں ڈالا جا چکا ہو اس کا ایسی دیگ میں ڈالنا بھی جائز ہے جس میں جوش نہ آیا ہو۔

♦️ مسئلہ 209: جس چیز کے بارے میں یہ معلوم نہ ہو کہ وہ کچے انگوروں کا رس ہے یا پکے انگوروں کا اگر اس میں جوش آجائے تو حلال ہے۔

🔵 انتقال 🔵

♦️ مسئلہ 210: اگر انسان کا خون یا اچھلنے والا خون رکھنے والے حیوان کا خون کوئی ایسا حیوان جس میں عرفا خون نہیں ہوتا اس طرح چوس لے کہ وہ خون اس حیوان کے بدن کا جز ہو جائے مثلاً مچھر، انسان یا حیوان کے بدن سے اس طرح خون چوسے تو وہ خون پاک ہو جاتا ہے اور اسے انتقال کہتے ہیں۔ لیکن علاج کی غرض سے انسان کا جو خون جونک چوستی ہے وہ جونک کے بدن کا جز نہیں بنتا بلکہ انسانی خون ہی رہتا ہے اس لئے وہ نجس ہے۔

♦️ مسئلہ 211: اگر کوئی شخص اپنے بدن پر بیٹھے ہوئے مچھر کو مار دے اور وہ خون جو مچھر نے چوسا ہو اس کے بدن سے نکلے تو ظاہر یہ ہے کہ وہ خون پاک ہے کیونکہ وہ خون اس قابل تھا کہ مچھر کی غذا بن جائے اگرچہ مچھر کے خون چوسنے اور مارے جانے کے درمیان وقفہ بہت کم ہو۔ لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس خون سے اس حالت میں پرہیز کرے۔

🔵 اسلام🔵

♦️ مسئلہ212: اگر کوئی کافر "شہادتین" پڑھ لے یعنی کسی بھی زبان میں اللہ کی واحدانیت اور خاتم الانبیاء حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ) کی نبوت کی گواہی دیدے تو مسلمان ہوجاتا ہے۔ اور اگرچہ وہ مسلمان ہونے سے پہلے نجس کے حکم میں تھا لیکن مسلمان ہو جانے کے بعد اس کا بدن، تھوک، ناک کا پانی اور پسینہ پاک ہو جاتا ہے لیکن مسلمان ہونے کے وقت اگر اس کے بدن پر کوئی عین نجاست ہو تو اسے دور کرنا اور اس مقام کو پانی سے دھونا ضروری ہے بلکہ اگر مسلمان ہونے سے پہلے ہی عین نجاست دور ہو چکی ہو تب بھی احتیاط واجب یہ ہے کہ اس مقام کو پانی سے دھو ڈالے۔

♦️ مسئلہ 213: ایک کافر کے مسلمان ہونے سے پہلے اگر اس کا گیلا لباس اس کے بدن سے چھو گیا ہو تو اس کے مسلمان ہونے کے وقت وہ لباس اس کے بدن پر ہو یا نہ ہو احتیاط واجب کی بنا پر اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔

♦️ مسئلہ 214: اگر کافر شہادتین پڑھ لے اور یہ معلوم نہ ہو کہ وہ دل سے مسلمان ہوا ہے یا نہیں تو وہ پاک ہے۔ اور اگر یہ علم ہو کہ وہ دل سے مسلمان نہیں ہوا۔ لیکن ایسی کوئی بات اس سے ظاہر نہ ہوئی ہو جو توحید اور رسالت کی شہادت کے منافی ہو تو صورت وہی ہے (یعنی وہ پاک ہے) ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
📚 توضیح المسائل 
 مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی مد ظلہ العالی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
                 •┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
🌐
مکتب: سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام
                 •┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
 Call: 989150693306
 Call: 989307831247
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
                         _📯 BLOGFA:_
            *_www.sirateaimamasoomin.blogfa.com_*
                 •┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
بندہ حقیر: زاھد حسین محمدی مشھدی



تاريخ : یکشنبه ۱۳۹۹/۰۴/۲۹ | 11:49 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

اسباب نجات اور اسباب کامیابی قرآن مجید کی نگاہ میں

🔹بسمه تعالي🔹

☘️ اسباب نجات اور اسباب کامیابی قرآن مجید کی نگاہ میں

انسان اس دنیا میں مادیات اور دنیا سے وابستہ مقام اور منصب کو نجات اور کامیابی کا سرچشمہ سمجھتا ہے،
یہ انسان زیادہ دولت بڑی پوسٹ بڑا گھر اچھی گاڑی وغیر ذالک کو کامیاب انسان کی علامات سمجھتا ہے جبکہ اگر یہی چیزیں کامیاب انسان کی علامت ہوتیں تو اللہ تعالی یہ چیزیں قارون، نمرود اور فرعون کو دینے کے بجائے اپنے انبیاء کرام کو عطا فرماتا.
ھمارے والدین ھمارے بڑے اپنے بچوں کی زندگی سنوارنے کے لیے ان کو ڈاکٹر، انجنیئر ، تاجر اور دیگر شعبوں میں کچھ بننے  کا کہتے کیوں کہ وہ بھی انہی چیزوں کو کامیابی سمجھتے ہیں،
جبکے  قرآن مجید نے ھمارے معیار کردہ نظام کامیابی کو بلکل رد کردیا ہے اور قرآن مجید نے نجات اور کامیابی کے لیے کچھ اور معیار منتخب کیے ہیں،


آئیے دیکھتے ہیں قرآن مجید نے کامیابی، فلاح اور نجات کے لیے کون سے معیار قرار دیے ہیں:

 

.1️⃣ ذات اقدس الاہ پر ایمان، اس کے رسول مکرم پر ایمان ، ﺟﻬﺎﺩ اﻭر ﻫﺠﺮﺕ کرنا اللہ تعالی کی راہ میں
اللہ تعالی سورہ صف میں 
عذاب الیم ( دردناک) سے نجات کا راستہ کچھ یوں بیان فرماتا ہے :

‏📜 ﯾَﺄَﯾﻬُّﺎﺍﻟَّﺬِﯾﻦَ ﺀَﺍﻣَﻨُﻮﺍْ ﻫَﻞْ ﺃَﺩُﻟُّﻜﻢُْ ﻋَﻠﻰَ ﺗﺠِﺎﺭَﺓٍ ﺗُﻨﺠِﯿﻜﻢُ ﻣِّﻦْ ﻋَﺬَﺍﺏٍ ﺃَﻟِﯿﻢٍ
 ﺗُﯚْﻣِﻨُﻮﻥَ ﺑِﺎﻟﻠَّﻪِ ﻭَ ﺭَﺳُﻮﻟِﻪِ ﻭَ ﺗﺠُﺎﻫِﺪُﻭﻥَ ﻓﻰِ ﺳَﺒِﯿﻞِ ﺍﻟﻠَّﻪِ ﺑِﺄَﻣْﻮَﺍﻟِﻜﻢُْ ﻭَ ﺃَﻧﻔُﺴِﻜُﻢْ ﺫَﺍﻟِﻜﻢُْ ﺧَﯿﺮْ ﻟَّﻜﻢُْ ﺇِﻥ ﻛُﻨﺘُﻢْ ﺗَﻌْﻠَﻤُﻮﻥَ
 ﯾَﻐْﻔِﺮْ ﻟَﻜﻢُْ ﺫُﻧُﻮﺑَﻜﻢُْ ﻭَ ﯾُﺪْﺧِﻠْﻜﻢُْ ﺟَﻨَّﺎﺕٍ ﺗﺠَﺮِﻯ ﻣِﻦ ﺗﺤَﺘﻬِﺎ ﺍﻟْﺄَﻧﻬْﺎﺭُ ﻭَ ﻣَﺴَﺎﻛِﻦَ ﻃَﯿِّﺒَﺔً ﻓﻰِ ﺟَﻨَّﺎﺕِ ﻋَﺪْﻥٍ ﺫَﺍﻟِﻚَ ﺍﻟْﻔَﻮْﺯُ ﺍﻟْﻌَﻈِﯿﻢ

⬅️ ترجمہ:
✒️ ای ایمان والو!  کیا تم لوگوں کو ایک ایسی تجارت کی طرف رھنمائی کروں، جو تم کو دردناک عذاب سے بچا لے؟ 
 👈 اللہ تعالی اور اس کے رسول پر ایمان کامل لے آؤ
👈 اپنے مال اور اپنی جانوں کے ساتھ راہ خدا میں جھاد  کرو .
یہ کام تم لوگوں کے لیے ھر چیز سے بھتر ہیں اگر جان لو تو، 
اگر ایسا کروگے تو اس کے بدلے
👈 تمہارے سارے گناھ بخش دوں گا،
👈 تم کو بھشت کے باغات میں جگہ عطا کروں گا، کہ جن کے نیچے نھریں بھ رہی ہوں گی، 
👈  اور تم کو بھشت کے پاکیزہ گھروں میں جگہ عطا کروں گا وہ بھشت جو ھمیشہ کے لیے ہے،
👈 اﻭر یہ عظیم کامیابی ہے.
اس کے علاوہ دوسری آیات میں ھجرت در راہ خدا کو بھی کامیابی کا ذریعہ قرار دیا ہے اور وہی لوگ اللہ تعالی کے نزدیک مقام والا رکھتے ہیں.

2️⃣   اللہ تعالی اور اس کے رسول کی اطاعت،اللہ تعالی کا ڈر (ﺧﺸﯿﺖ) اور تقوا الاھی رکھنے والے
  
📜 ﻭَ ﻣَﻦ ﯾُﻄِﻊِ ﺍﻟﻠَّﻪَ ﻭَ ﺭَﺳُﻮﻟَﻪُ ﻭَ ﯾﺨَﺶَ ﺍﻟﻠَّﻪَ ﻭَ ﯾَﺘَّﻘْﻪِ ﻓَﺄُﻭْﻟَﺌﻚَ ﻫُﻢُﺍﻟْﻔَﺎﺋﺰُﻭن

ترجمہ:
جو کوئی اللہ رب العزت اور اس کے رسول کی اطاعت کرتا ہو اور خدا سے خشیت رکھتا ہو اور اس کی مخالفت سے پرھیز کرتا ہو،
👈 تو ایسے لوگ ہی حقیقی کامیاب ہیں .

3️⃣ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﻃﻠﺒﯽ:
وہ لوگ جو راہ ھدایت کو قبول کرنے والے ہیں  تو ایسے بندگان خدا کو صاحبان عقل و دانش کہا گیا ہے:
📜  ﺍﻟَّﺬِﯾﻦَ ﯾَﺴْﺘَﻤِﻌُﻮﻥَ ﺍﻟْﻘَﻮْﻝَ ﻓَﯿَﺘَّﺒِﻌُﻮﻥَ ﺃَﺣْﺴَﻨَﻪُ ﺃُﻭْﻟَﺌﻚَ ﺍﻟَّﺬِﯾﻦَ ﻫَﺪَﺋﻬُﻢُ ﺍﻟﻠَّﻪُ ﻭَ ﺃُﻭْﻟَﺌﻚَ ﻫُﻢْ ﺃُﻭْﻟُﻮﺍْ ﺍﻟْﺄَﻟْﺒَﺎﺏِ

ترجمہ:
✒️ وہ لوگ جو نصیحت کو سنتے ہیں اور اس میں سے بھترین بات کی پیروی کرتے ہیں  . تو یہ وہ لوگ ہیں جن کو اللہ تعالی نے ھدایت کی ہے اور یہی صاحبان عقل و خرد ہیں"، 
اس  کریمہ میں اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ دوسرے لوگوں کی باتوں کو سننا چاھیے اور جو بات حق اور سچ لگے اس کی پیروی کرنی چاھیے،
لھذا مذھبی تعصب قومی حمیت یا  جہالت پر مبنی اپنے آباؤ و اجداد کے خرافات کے بجائے جو حق بات ہو اس کو قبول کرنا چاھیے، یہی اھل عقل کی علامت  .

4️⃣ ﺗﺰﮐﯿﻪ ﻧﻔﺲ: 
 ایک اور فلاح اور ابدی کامیابی کا محور تزکیہ نفس ہے اپنے نفس اور روح کو تمام گناھوں کی کثافتوں سے پاک رکھنا کامیابی اور فلاح کی علامت ہے 
جیسا کہ ارشاد ربانی ہے :

 ‏📜 ﻗَﺪْ ﺃَﻓْﻠَﺢَﻣَﻦ ﺯَﻛَّﺌﻬَﺎ ‏»
ترجمہ:
جس نے بھی اپنی نفس کا تزکیہ کیا وہ حقیقی معنی میں کامیاب ہوگیا"
...............
📜 ﺍﻟَّﺬِﯾﻦَ ﺀَﺍﻣَﻨُﻮﺍْ ﻭَ ﻫَﺎﺟَﺮُﻭﺍْ ﻭَ ﺟَﺎﻫَﺪُﻭﺍْ ﻓﻰِ ﺳَﺒِﯿﻞِ ﺍﻟﻠَّﻪِ ﺑِﺄَﻣْﻮَﺍﻟﻬِﻢْ ﻭَ ﺃَﻧﻔُﺴِﻬِﻢْ ﺃَﻋْﻈَﻢُ ﺩَﺭَﺟَﺔً ﻋِﻨﺪَ ﺍﻟﻠَّﻪِ ﻭَ ﺃُﻭْﻟَﺌﻚَ ﻫُﻢُ ﺍﻟْﻔَﺎﺋﺰُﻭﻥَ‏

✒️ وہ لوگ جو ایمان لائے ہیں اور ھجرت کی اور  اپنے مال اور جان سے راہ خدا میں جھاد کیا ایسے لوگ ہی کامیاب ہیں اور ان کا عند اللہ بھترین مقام ہے.  (ﺗﻮﺑﻪ، 20)

📚 ‏ سورہ ﻧﻮﺭ، .52
‏📚  سورہ ﺯﻣﺮ، .18
‏📚  سورہ ﺷﻤﺲ، .9
‏📚  سورہ ﺍﺑﺮﺍﻫﯿﻢ، .6
................

انجمن علمی باب العلم

مولانا غلام رضا لاشاری


📚 مکتب: سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام

بندہ حقیر: زاھد حسین محمدی مشھدی

🌎 Sirateaimamasoomin.blogfa.com

📞 Call: +989150693306



تاريخ : یکشنبه ۱۳۹۹/۰۴/۲۹ | 7:31 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

امام محمد باقر علیہ السلام کا ایک نصرانی عالم سے مناظرہ

🌻 امام محمد باقر علیہ السلام کا ایک نصرانی عالم سے مناظرہ🌻
ـــــــــــــــــــ
🌎 sirateaimamasoomin.blogfa.com
ـــــــــــــــــ
🍂 امام محمد باقر علیہ السلام نے سفر شام کے دوران وہاں عیسائیوں کے بڑے سالانہ اجتماع میں شرکت کے لئے آنے والے عیسائی بشپ کے ساتھ جنتیوں کی غذا، میوہ جات اور فضلات، زمان خاص اور عزیرہ اور عزیر کے بارے میں مناظرہ کیا جس کی تفصیل کچھ یوں ہے:

🔺 اسقف نے حاضرین کے اجتماع کی طرف نظر دوڑائی اور چونکہ امام محمد باقر علیہ السلام کے چہرے نے اس کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی تھی، چنانچہ امام محمد باقر (ع) سے مخاطب ہوا اور پوچھا: "کیا آپ ہم عیسائیوں میں سے ہیں یا مسلمانوں میں سے ہیں؟

🌻 امام محمد باقر(ع) نے فرمایا:
میں مسلمانوں میں سے ہوں۔

🔺 اسقف: مسلمانوں کے علماء میں سے ہیں یا نادان افراد میں سے؟

🌻 امام محمد باقر(ع):
میں نادانوں (جاہلوں) میں سے نہیں ہوں۔

🔺 اسقف: پہلے میں پوچھوں یا آپ پوچھنا چاہیں گے؟

🌻 امام محمد باقر(ع):
اگر پوچھنا چاہتے ہو تو پوچھو؟

🔺 اسقف: تم مسلمین کیوں دعوی کرتے ہو کہ جنتی لوگ کھاتے بھی ہیں اور پیتے بھی ہیں لیکن ان کا کوئی فضلہ نہیں ہوتا؟ کیا اس امر کے لئے اس دنیا میں کوئی واضح نمونہ پایا جاتا ہے؟

🌻 امام محمد باقر(ع):
ہاں! اس دنیا میں اس کا واضح اور آشکار نمونہ "جنین" (ماں کے رحم میں بچہ) ہے جو کھاتا ہے لیکن اس کا کوئی فضلہ نہیں ہے۔

🔺 اسقف: عجبا! پس آپ نے کہا کہ آپ علماء میں سے نہیں ہیں؟!

🌻 امام محمد باقر (ع):
میں نے یہ نہیں کہا، میں نے کہا کہ جاہلوں میں سے نہیں ہوں!

🔺 اسقف: جنت کے پھلوں اور نعمتوں کے بارے میں سوال کیا جس کا مضمون کچھ یوں ہے:
آپ کے پاس اپنے اس عقیدے کا کیا ثبوت ہے کہ جنت کے پھلوں اور نعمتوں میں قلت واقع نہیں ہوتی اور جس قدر بھی انہیں استعمال کیا جاتا ہے ان کی مقدار پہلے کی طرح باقی رہتی ہے؟ کیا اس دنیا کے موجودات میں اس کے لئے کوئی مثال تلاش کی جاسکتی ہے؟

🌻 امام محمد باقر(ع):
ہاں! عالم محسوسات میں اس کی روش مثال آگ ہے، اگر ایک چراغ کے شعلے سے سینکڑوں چراغ بھی روشن کرو، پہلے چراغ کا شعلہ اپنے حال پر باقی رہتا ہے اور اس میں کوئی کمی نہیں آتی۔


🔺 اسقف: میں ایک سوال اور پوچھتا ہوں؛ مجھے بتائیں اس وقت کے بارے میں جو نہ تو رات کی گھڑیوں میں سے ہے اور نہ ہی دن کی گھڑیوں میں سے۔

🌻 امام محمد باقر(ع):
وہ طلوع فجر اور طلوع فجر کے درمیان کا وقت ہے جس میں فکرمند لوگ سکون پاتے ہیں۔

♦️ یہ جواب سننے کے بعد نصرانی نے چیخ ماری اور کہا: ایک سوال اور ہے، خدا کی قسم اس کا جواب نہیں دے سکیں گے؟

🌻 امام محمد باقر (ع) نے فرمایا:
یقینا تم نے جھوٹی قسم اٹھائی ہے۔

🔺 نصرانی عالم نے کہا: مجھے ایسے دو مولودوں کے بارے میں بتاؤ جو ایک ہی دن پیدا ہوئے اور ایک ہی دن دنیا سے رخصت ہوئے لیکن وفات کے وقت ایک کی عمر 50 سال تھی اور دوسرے کی 150 سال۔

🌻 امام محمد باقر(ع):
وہ عُزَیر اور عُزَیز تھے اور جب ان کی عمر 25 برس تک پہنچی تو عُزیر گدھے پر سوا انطاکیہ کی بستی سے گذرے اور دیکھا کہ بستی مکمل طور پر ویران ہوچکی ہے، کہنے لگے: خداوند متعال اس بستی کو نابودی کے بعد کیونکر زندہ کرے گا؟
اس کے باوجود کہ خداوند متعال نے ان کو منتخب کیا تھا اور ان کو ہدایت عطا کی تھی لیکن جب انھوں نے اس لب و لہجے میں بات کی تو خداوند متعال ان پر غضبناک ہوا اور انہیں 100 سال تک موت سے دوچار کیا، اس غیر شائستہ بات کی وجہ سے جو وہ کہہ چکے تھے اور 100 سال کے بعد انہیں ان کے گدھے اور کھانے اور پانی کے ساتھ، اسی حالت میں زندہ کیا۔
پس عزیز کے پاس پلٹ گئے لیکن عزیر اپنے بھائی کو نہ پہچان سکے، لیکن عزیر ان کے گھر میں مہمان کے طور پر ٹہرے۔
عزیر کے فرزند اور ان کے فرزندوں کے فرزند ان کے پاس آتے تھے جبکہ وہ خود 25 سالہ نوجوان تھے۔ عزیر عزیز اور ان کے فرزندوں کو یاد کرتے اور ان کے بعض واقعات بیان کرتے تھے اور کہتے تھے کہ وہ اس وقت بوڑھے ہوچکے ہیں۔
عزیز ـ جو 125 سالہ بزرگ تھے ـ نے کہا: میں نے آج تک کوئی 25 سالہ نوجوان نہیں دیکھا جو میرے اور میرے بھائی عزیر کے درمیان گذرے ہوئے واقعات کی نسبت مجھ سے زيادہ آگاہ ہو؛ اے مرد! بتاؤ تم آسمانی مخلوق ہو یا زمینی مخلوق؟
عزیر نے کہا: اے عزیز! میں عزیر ہوں، اور خدا مجھ پر غضب ناک ہوا اور میری ناہموار بات کی وجہ سے مجھے سو سال تک موت سے ہم کنار کیا، تا کہ مجھے سزا بھی دے اور میرے یقین میں اضافہ بھی کرے، اور یہ وہی گدھا اور کھانا اور پانی ہے جنہیں لے کر میں گھر سے نکلا تھا اور اب خدا نے مجھے اسی حالت میں لوٹا دیا ہے۔ عزیز نے ان کی باتیں مان لیں۔ پس عزیر 25 سال تک مزید ان کے ساتھ جئے اور اس کے بعد وہ دونوں ایک ہی دن دنیا سے رخصت ہوئے۔

♦️ اسقف نے اس کے بعد ہر وہ سوال امام محمد باقر علیہ السلام سے پوچھا جو اس کے نزدیک دشوار تھا اور جب اپنے آپ کو عاجز و بـےبس پایا تو سخت خفا اور غضبناک ہوا اور کہا: "اے لوگو! تم ایک ایسے مقام والا عالم کو یہاں لائے ہو جس کی مذہبی معلومات مجھ سے کہیں زیادہ ہیں تا کہ مجھے رسوا اور شرمندہ کرسکو! اور مسلمانوں کو معلوم ہوجائے کہ ان کے پیشوا ہم سے برتر و عالم تر ہیں!!؟؟
خدا کی قسم! میں اس کے بعد تمہارے ساتھ ہم کلام نہیں ہونگا اور اگر اگلے سال تک زندہ رہا تو تم مجھے اپنے اجتماع میں نہیں دیکھ پاؤگے"۔ یہ کہہ کر عیسائی اسقف اٹھا اور نکل کر چلا گیا۔

♦️ مناظرے کا نتیجہ:♦️
اس واقعے کی خبر تیزی سے شہر دمشق میں پھیل گئی اور شام کی حدود میں وجد اور شادمانی کی لہر اٹھی۔ ہشام بن عبدالملک ـ [جو بنو امیہ کی مروانی شاخ کا خلیفہ تھا] ـ بجائے اس کے اجنبیوں پر امام محمد باقر علیہ السلام کی علمی فتح پر خوش ہوجائے؛ پہلے سے بھی زیادہ امام محمد باقر(ع) کے معنوی اثر و رسوخ سے خائف ہوا اور ظاہری طور پر خوشی ظاہر کی اور امام محمد باقر (ع) کے لئے تحفہ بھجوایا اور ساتھ ہی پیغام دیا کہ اسی روز دمشق چھوڑ کے مدینہ واپس چلے جائیں!۔
ــــــــــــــــــ
 📚 طبری، دلائل الامامة، ص229و230۔
 📚 مجلسی، بحار الانوار، ج46، ص309تا 313۔
ـــــــــــــــــ

🌎 مكتب: سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام
_________________________
📞 Call: +989150693306
📞 Call: +989307831247



تاريخ : یکشنبه ۱۳۹۹/۰۴/۲۹ | 11:48 AM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

امام رِضا علیہ السلام کا عیسائی اور یھودی عالم سے مناظرہ

🌱بسمه تعالي

🔹 امام رِضا علیہ السلام کا عیسائی اور یھودی عالم سے مناظرہ🔹


ﻣﺎﻣﻮﻥ ﺭﺷﯿﺪ ﮐﮯ ﻋﮩﺪ ﻣﯿﮟ ﻧﺼﺎﺭﯼ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﺍ ﻋﺎﻟﻢ ﺷﮩﺮﺕ ﻋﺎﻣﮧ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﺟﺲ ﮐﺎﻧﺎﻡ ”ﺟﺎﺛﻠﯿﻖ “ ﺗﮭﺎ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻋﺎﺩﺕ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﻣﺘﮑﻠﻤﯿﻦ  
ﺍﺳﻼﻡ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﺮﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﮨﻢ ﺗﻢ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﻧﺒﻮﺕ ﻋﯿﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﭘﺮ ﻣﺘﻔﻖ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﭘﺮ ﺑﮭﯽ ﺍﺗﻔﺎﻕ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺁﺳﻤﺎﻥ ﭘﺮ ﺯﻧﺪﮦ ﮨﯿﮟ ﺍﺧﺘﻼﻑ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺻﺮﻑ ﻧﺒﻮﺕ ﻣﺤﻤﺪ ﻣﺼﻄﻔﯽ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ
ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ ﺗﻢ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻧﺒﻮﺕ ﮐﺎ ﺍﻋﺘﻘﺎﺩ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ
ﮨﻤﯿﮟ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮨﮯ ﭘﮭﺮ ﮨﻢ ﺗﻢ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻭﻓﺎﺕ ﭘﺮﻣﺘﻔﻖ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﺏ ﺍﯾﺴﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﺩﻟﯿﻞ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﭘﺎﺱ ﺑﺎﻗﯽ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻟﯿﮯ ﺣﺠﺖ ﻗﺮﺍﺭ ﭘﺎﺋﮯ.؟
 ﯾﮧ ﮐﻼﻡ ﺳﻦ ﮐﺮ ﺍﮐﺜﺮ ﻣﻨﺎﻇﺮ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﮨﻮﺟﺎﯾﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ۔

 

 

باقی  مطالعہ کرنے کے لئے نیچے ادامه مطلب کو کلیک کریں

آپ اپنی رائے کا اظھار کے لئے نظر بدھید پر کلیک کریں

👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇



ادامه مطلب
تاريخ : شنبه ۱۳۹۹/۰۴/۲۸ | 5:49 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

آیات و روایات میں بھترین مرد (شوھر) اور بھترین عورت(زوجہ) کی صفات

☘️ بسمه تعالي

🌴 آیات و روایات میں بھترین مرد (شوھر) اور بھترین عورت(زوجہ) کی صفات💞

🧕بھترین عورتوں کی صفات🧕
:
.1🔹ـ
 اگر شوھر اپنی زندگی میں نماز اور روزہ کا پابند ہو تو نیک بیوی بھی اس کے ساتھ نماز اور روزہ کی پابند بن جاتی اور اگر شوھر واجبات کی پرواہ نہ کرتا ہو تو بیوی اسے واجبات کی پابندی کا کہتی اور اسے تذکر دیتی ہے،

باقی  مطالعہ کرنے کے لئے نیچے ادامه مطلب کو کلیک کریں

آپ اپنی رائے کا اظھار کے لئے نظر بدھید پر کلیک کریں

👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇

 



ادامه مطلب
تاريخ : شنبه ۱۳۹۹/۰۴/۲۸ | 5:42 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

دحو الارض کی فضیلت اور اس کے اعمال

..🕋دحو الارض کی فضیلت اور اس کے اعمال🕋

اس دن روزہ رکھنا 
ستر 70 سال کے گناہوں کا کفارہ ہے

سال کے چار اہم دنوں میں سے ایک اہم اور عظیم دن (روزِ دحو الارض) ہے.

یہ دن حضرت ابراھیم اور حضرت عیسیؑ کی پیدائش کا دن بھی ہے.

یعنی 25 ذیقعدہ کا دن
مورخہ 17 جولائی 2020،  بروز جمعہ

*دحو الارض کے معنی زمین کو پھیلانے کے ہیں.*
ابتدا میں زمین کی پوری سطح، پانی سے ڈھکی ہوئی تھی. 
اس پر حیات کا نام و نشان نہ تھا. پھر الله سبحانہ نے 25 ذیقعدہ کے دن سے پانیوں کو زمین کی نچلی سطح میں منتقل کیا اور سب سے پہلے کعبہ کی زمین نمودار ہوئی اور آہستہ آہستہ خشکی پھیلتی گئی اور یہ زمین، سکونت و رہائش کے قابل بنی.
چونکہ زندگی کا یہ آغاز الله کی عظیم رحمت سے ہوا 
اس لئے یہ دن، ایک عظیم اور بابرکت دن کی حیثیت رکھتا ہے.
حضرت علی(علیہ السلام) سے کسی نے سوال کیا کہ مکہ کو مکہ کیوں کہتے ہیں؟  
آپ نے فرمایا: 
«لأن الله مك الأرض من تحتها، أي دحاها.
اس لئے کہ زمین، مکہ کے نیچے سے پھیلنا شروع ہوئی»۔

اعمال :
- - - -
مفاتیح الجنان میں آیا ہے کہ 
احادیث کے مطابق جو شخص اس دن روزہ رکھے 
اور اس رات عبادت میں رہے اس کےلئے سو سال کی عبادت کا ثواب لکھا جائے گا اور اس دن جو کچھ بھی زمین و آسمان کی خلقت میں وجود رکھتا ہے اس روزہ دار کےلئے استغفار کرتے ہیں.
یہ وہ دن ہے جس دن رحمت خدا پھیلا دی جاتی ہے اس دن کی عبادت اور ذکر خدا کے لئے اجتماع کا بے حد ثواب ہے ۔اس دن کے لئے روزہ ،عبادت ، ذکر خدا اور غسل کے علاوہ دو عمل وارد ہوئے ہیں:
.
یہ دن بہت بابرکت دن ہے 
اور اس کے کچھ مخصوص اعمال ہیں:

۱: روزہ رکھنا
(اس دن کا روزہ ستر سال کا کفارہ ہے)

۲: شب دحوالارض کو بیدار رہنا

۳: اس دن کی مخصوص دعائیں پڑھنا

۴: اس دن غسل کرنا اور ظہر کے نزدیک اس طریقے سے نماز پڑھنا۔

نیت: دو رکعت نمازِ روزِ دحو الارض پڑھتا ہوں قربة الی الله..
ہررکعت میں سورہ حمد کے بعد پانچ مرتبہ سورہ الشمس پڑھے اور سلام کے بعد کہے:
لا حَوْلَ و لا قوَّهَ اِلّا بِالله العلي العظيم"  اور اس دعا کو پڑھے " يا مُقيلَ الْعَثَراتِ اَقِلْني عَثْرَتي يا مُجيبَ الدَّعَواتِ اَجِبْ دَعْوَتي يا سامِعَ الْاَصْواتِ اِسْمَعْ صَوْتي وَ ارْحَمْني و تَجاوَزْ عَنْ سَيئاتي وَ ما عِنْدي يا ذَالْجَلالِ وَ الْاِکْرام"

۵: مفاتیح الجنان میں موجود اس دن کی دعا پڑھنا جو ان کلمات سے شروع ہوتی ہے:
اللّهمّ يا داحِي الْکعبهَ وَ فالِقَ الْحَبَّه...

بندہ حقیر: زاھد حسین محمدی مشھدی

فون نمبر: 00989150693306

فون نمبر: 00989307831247

مكتب: سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام مشهد مقدس



تاريخ : پنجشنبه ۱۳۹۹/۰۴/۲۶ | 5:34 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

ﻋﻠﻤﺎﺀ ﺍﮨﻞ ﺳﻨﺖ ﮐﮯ ﮐﻼﻡ ﻣﯿﮟ ﻣﺸﮩﺪ ﺍﻟﺮﺿﺎ ع

🔸ﻋﻠﻤﺎﺀ ﺍﮨﻞ ﺳﻨﺖ ﮐﮯ ﮐﻼﻡ ﻣﯿﮟ ﻣﺸﮩﺪ ﺍﻟﺮﺿﺎ ع🔸

ﺫﮨﺒﯽ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﮩﺖ ﺳﯽ ﺗﺎﻟﯿﻔﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﻣﺸﮩﺪ
ﺍﻟﺮﺿﺎ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﮯ ﺍﻇﮩﺎﺭ ﻧﻈﺮ ﮐﯿﺎ
ﮨﮯ ﮐﮧ:
*ﻭ ﻟﻌﻠﻲ ﺑﻦ ﻣﻮﺳﻲ ﻣﺸﻬﺪٌ ﺑﻄﻮﺱ ﻳﻘﺼﺪﻭﻧﻪ ﺑﺎﻟﺰﻳﺎﺭﻩ*،
ﻋﻠﯽ ﺍﺑﻦ ﻣﻮﺳﯽ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻃﻮﺱ ﻣﯿﮟ
ﺑﺎﺭﮔﺎﮦ ﮨﮯ، ﺟﺴﮑﯽ ﺯﯾﺎﺭﺕ ﮐﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔
ﺳﻴﺮ ﺍﻋﻼﻡ ﺍﻟﻨﺒﻼﺀ، ﻣﻮﺳﺴﻪ ﺍﻟﺮﺳﺎﻟﻪ ، ﺑﻴﺮﻭﺕ، ﻟﺒﻨﺎﻥ، ﭼﺎﭖ
ﻳﺎﺯﺩﻫﻢ 1417 ﻕ، ﺝ 9، .393

‏« ﻭ ﻟﻪ ﻣﺸﻬﺪٌ ﻛﺒﻴﺮ ﺑﻄﻮﺱ ﻳﺰﺍﺭ ‏»
ﺍﺳﮑﮯ ﻟﯿﮯ ﻃﻮﺱ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﯼ ﺑﺎﺭﮔﺎﮦ
ﮨﮯ، ﺟﺴﮑﯽ ﺯﯾﺎﺭﺕ ﮐﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔
ﺍﻟﻌﺒﺮ، ﺩﺍﺭﺍﻟﻜﺘﺐ ﺍﻟﻌﻠﻤﻴﻪ، ﺑﻴﺮﻭﺕ، ﻟﺒﻨﺎﻥ، ﺝ 1 ، ﺹ .266

 

 

باقی  مطالعہ کرنے کے لئے نیچے ادامه مطلب کو کلیک کریں

آپ اپنی رائے کا اظھار کے لئے نظر بدھید پر کلیک کریں

👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇

 



ادامه مطلب
تاريخ : پنجشنبه ۱۳۹۹/۰۴/۲۶ | 5:29 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

امام جعفر صادق ع کا ابو حنیفہ سے مناظرہ

🌴بسمه تعالي

🔷امام جعفر صادق ع کا ابو حنیفہ سے مناظرہ 🔷

👈 ایک دلچسپ اور علمی مناظرہ ہے ضرور  ایکبار مطالعہ کیجیے 

ﺍﺑﻦ ﺍﺑﯽ ﻟﯿﻠﯽٰ ﺳﮯ ﻣﻨﻘﻮﻝ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﻔﺘﯽ ﻭﻗﺖ ﺍﺑﻮﺣﻨﯿﻔﮧ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﺑﺰﻡ ﻋﻠﻢ ﺣﮑﻤﺖ ﺻﺎﺩﻕ ﺁﻝ ﻣﺤﻤﺪ ، ﺣﻀﺮﺕ ﺍﻣﺎﻡ ﺟﻌﻔﺮ ﺻﺎﺩﻕ ع ۔ ﻣﯿﮟ ﻭﺍﺭﺩ ﮨﻮﺋﮯ ۔
ﺍﻣﺎﻡ ﻧﮯ ﺍﺑﻮ ﺣﻨﯿﻔﮧ ﺳﮯ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﯿﺎ: ﺗﻢ ﮐﻮﻥ ﮨﻮ ؟
ﻣﯿﮟ :ﺍﺑﻮ ﺣﻨﯿﻔﮧ
ﺍﻣﺎﻡ : ﻭﮨﯽ ﻣﻔﺘﯽِ ﺍﮨﻞِ ﻋﺮﺍﻕ ؟
ﺍﺑﻮ ﺣﻨﯿﻔﮧ : ﺟﯽ ﮨﺎﮞ
ﺍﻣﺎﻡ : ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﺲ ﭼﯿﺰ ﺳﮯ ﻓﺘﻮﯼٰ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﻮ؟
ﺍﺑﻮ ﺣﻨﯿﻔﮧ : ﻗﺮﺁﻥ ﺳﮯ

باقی مناظرہ مطالعہ کرنے کے لئے نیچے کلیک کریں

آپ اپنی رائے اظھار بھی کر سکتے ہیں.

👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇



ادامه مطلب
تاريخ : پنجشنبه ۱۳۹۹/۰۴/۲۶ | 5:20 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

تـوحیـد

🔷♦️🔷 تـوحیـد 🔷♦️🔷

🌹 قال الإمام محمد الباقر عليه السلام:

📜 عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ ابْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ع قَالَ: سَأَلْتُهُ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ- حُنَفاءَ لِلَّهِ‏ غَيْرَ مُشْرِكِينَ بِهِ‏  قَالَ الْحَنِيفِيَّةُ مِنَ الْفِطْرَةِ الَّتِي فَطَرَ اللَّهُ‏ النَّاسَ عَلَيْها لا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ‏ قَالَ فَطَرَهُمْ عَلَى الْمَعْرِفَةِ بِهِ قَالَ زُرَارَةُ وَ سَأَلْتُهُ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ- وَ إِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَ أَشْهَدَهُمْ عَلى‏ أَنْفُسِهِمْ أَ لَسْتُ بِرَبِّكُمْ قالُوا بَلى‏ الْآيَةَ  قَالَ أَخْرَجَ مِنْ ظَهْرِ آدَمَ ذُرِّيَّتَهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَخَرَجُوا كَالذَّرِّ فَعَرَّفَهُمْ وَ أَرَاهُمْ نَفْسَهُ وَ لَوْ لَا ذَلِكَ لَمْ يَعْرِفْ أَحَدٌ رَبَّهُ وَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ص كُلُّ مَوْلُودٍ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ يَعْنِي الْمَعْرِفَةَ بِأَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ خَالِقُهُ كَذَلِكَ قَوْلُهُ‏ وَ لَئِنْ سَأَلْتَهُمْ‏ مَنْ خَلَقَ السَّماواتِ وَ الْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ‏.

✍🏻 تـــــــرجـــمہ:
✒️ زرارہ نے امام محمد باقر (علیہ السلام)  سے روایت کی ہےکہ میں نے حضرت سے اس آیت کا مطلب  پوچھا۔ خالص اللہ کے لئے بغیر اس کی ذات میں کسی کو شریک کئے اور خلوص ہو اس فطرت سے جس پر اللہ نے لوگوں کو پیدا کیا ہے اور خدا کی بنائی ہوئی چیزوں میں کوئی تبدیلی نہیں، امام نے فرمایا۔ خدانے لوگوں کو معرفت پر پیدا کیا جب نبی آدم (علیہ السلام) کی پشتوں سے ان کی اولاد کو نکالا اور ان کے نفسوں پر ان کو گواہ قرار دے کر کہا۔ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں۔ انھوں نے کہا ہاں۔ حضرت نے فرمایا۔ خدا نے روز قیامت تک آدم (علیہ السلام) کی جس قدر اولاد ہونے والی تھی اس کی پشتوں سے نکالا ۔ وہ اس طرح نکلے جیسےچھوٹی چھوٹی چیونٹیاں، خدا نے ان کو اپنی معرفت کرائی اور اپنے آثار قدرت کو انھیں دکھایا۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو خدا کی معرفت انسان کو حاصل نہ ہوتی۔ رسول اللہ نے فرمایا ہر بچہ فطرت یعنی معرفت پر پیدا ہوتا ہے یہ جانتے ہوئے کہ خدائے عز و جل اس کا خالق ہے۔ جیسا کہ خدا فرماتا ہے۔ اے رسول! اگر تم ان پوچھو کہ آسمان و زمین کا پیدا کرنے والا کون ہے۔ تو وہ کہیں گے اللہ۔
ــــــــــــــ✍🏻
📚 اصول کافی، ج:3/ص: 125
ــــــــــ★ـــــــــــ★ـــــــــــ★ــــــــــــ★ــــــــ
🌎 مکتب: سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام
★ـــــــــــ✍🏻
بندہ حقیر: زاھد حسین محمدی مشھدی🙏
______★_____★_____★_____
🌐 sirateaimamasoomin.blogfa.com
_________★_______★_____
📞 Call: +989150693306
📞 Call: +989307831247

https://chat.whatsapp.com/IZ8L3TCtCfv7DHf0Fq06vY



تاريخ : پنجشنبه ۱۳۹۹/۰۴/۲۶ | 11:0 AM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

فقھاء اور مجتھدین کی تقلید کا حکم  کلام معصوم ع کی نگاہ میں

🔸بسمه تعالي🔸

🍀فقھاء اور مجتھدین کی تقلید کا حکم  کلام معصوم ع کی نگاہ میں🍀

✍️ : غلام رضا لاشاری 

انسان اپنی زندگی میں  دوسروں سے بہت کچھ سیکھتا ہے جو کچھ نہیں جانتا وہ دوسروں سے پوچھتا ہے قدم قدم پر یہ انسان دوسروں کی پیروی کر رھا ھوتا ہے

باقی اور حصہ پڑھنے کے لئے کلیک کریں

کلیک کریں👇👇👇👇👇👇👇👇👇👇



ادامه مطلب
تاريخ : پنجشنبه ۱۳۹۹/۰۴/۲۶ | 10:12 AM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

حضرت امام رضا علیہ السلام کی مختصر سوانح حیات

🌴 حضرت امام رضا علیہ السلام کی مختصر سوانح حیات
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

😭ـ😭😭😭😭😭😭ـ😭
مکتب سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام کی طرف سے 23 ذی القعد آسمان امامت و ولایت کے آٹھویں اختر تابناک غریب الغرباء حضرت امام علی بن موسی الرضا علیہ السلام کی روز شہادت کی مناسبت سے ان کے فرزند گرامی امام زمان (عج) اور آپ تمام شیعیوں کی خدمت میں تسلیت اور تعزیت عرض کرتے ہیں
😭ـ😭😭😭😭😭😭ـ😭

🌹 منصب: شیعوں کے آٹھویں امام

🌹 نام مبارک: علی بن موسی

🌹 کنیت: ابو الحسن (ثانی)

🍂 القاب: مشہور لقب رضا، صابر، زکی، ولی، وفی، سراج الله، نورالهدی، قرة عین المؤمنین، مکیدة الملحدین، کفو، الملک، کافی الخلق ہیں۔

🍃 تاریخ ولادت: 11 ذو القعدة الحرام، سنہ 148 ہجری۔

🌴 جائے ولادت: مدینہ

🌹 مدت امامت: 20 سال (183 تا 203ھ)

🌸 شہادت: 30 صفر 203 ہجری۔

🍀 سبب شہادت:  زہر سے مسموم

🌷 مدفن: مشہد مقدس

🌼 رہائش: مدینہ، مرو

🌹 والد ماجد: امام موسی کاظم

🍀 والدہ ماجدہ:   تکتم

🌼 ازواج: سبیکہ.

🌸 اولاد: امام محمد تقی علیہ السلام، محمد قانع، حسن، جعفر، ابراہیم، حسین، عائشہ.

🌹 عمر:  55 سال.

🌴 خلاصہ:
حضرت امام علی رضا (علیہ السلام) شیعوں کے آٹھویں امام ہیں جو اللہ تعالی کی جانب سے منصب امامت پر فائز ہوئے۔ آپ نے ۲۰ سال امامت کی، جس میں سے پانچ سال مامون کے زمانہ حکومت میں گزرے، آپ کو مامون نے قتل کی دھمکی دیتے ہوئے مجبور کیا کہ آپ ولیعہدی کو قبول کریں، تو مجبوراً آپ نے اس منصب کو قبول کرلیا مگر کچھ شرطوں کے ساتھ جنہیں اگلے مقالات میں بیان کیا جائے گاـ



ادامه مطلب
تاريخ : سه شنبه ۱۳۹۹/۰۴/۲۴ | 7:49 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

عورت اور مرد کی غیرت

عورت اور مرد کی غیرت

 📜 غَیْرَةُ الْمَرْأَةِ کُفْرٌ وَ غَیْرَةُ الرَّجُلِ إِیمَانٌ .
🍀تـــــرجــمہ:🍀
✍🏻 عورت کا غیرت کر نا کفر ہے ،اور مرد کا غیور ہونا ایمان ہے۔
🍀تشریح🍀
مطلب یہ ہے کہ جب مر دکو چار عورتیں تک شادی کرنے کی اجازت ہے تو عورت کا سوت گوارا نہ کر نا حلال خدا سے ناگواری کا اظہار اور ایک طرح سے حلال کو حرام سمجھنا ہے اور یہ کفر کے ہم پایہ ہے ،اور چونکہ عورت کے لیے متعدد شوہر کرنا جائز نہیں ہے ،اس لیے مرد کا اشتراک گوارا نہ کرنا اس کی غیرت کا تقاضا اور حرام خدا کو حرام سمجھنا ہے اور یہ ایمان کے مترادف ہے۔

مرد و عورت میں یہ تفریق اس لیے ہے تاکہ تولید و بقائے نسل انسانی میں کوئی روک پیدا نہ ہو ،کیونکہ یہ مقصد اسی صورت میں بدرجہ اتم حاصل ہوسکتا ہے جب مرد کے لیے تعدد ازواج کی اجازت ہو ،کیونکہ ایک مرد سے ایک ہی زمانہ میں متعدد اولادیں ہوسکتی ہیں اور عورت اس سے معذورو قاصر ہے کہ وہ متعدد مردوں کے عقد میں آنے سے متعدد اولادیں پیدا کرسکے۔کیونکہ زمانہ حمل میں دوبارہ حمل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔اس کے علاوہ اس پر ایسے حالات بھی طاری ہوتے رہتے ہیں کہ مرد کو اس سے کنارہ کشی اختیار کرنا پڑتی ہے۔ چنانچہ حیض اور رضاعت کا زمانہ ایساہوتاہی ہے جس سے تولید کا سلسلہ رک جاتا ہے اور اگر متعدد ازواج ہونگی تو سلسلہ تولید جاری رہ سکتا ہے کیونکہ متعدد بیویوں میں سے کوئی نہ کوئی بیوی ان عوارض سے خالی ہو گی جس سے نسل انسانی کی ترقی کا مقصد حاصل ہوتا رہے گا۔ کیونکہ

مرد کے لیے ایسے مواقع پیدا نہیں ہوتے کہ جو سلسلہ تولید میں روک بن سکیں۔اس لیے خدا وند عالم نے مردوں کے لیے تعدد ازواج کو جائز قرار دیا ہے ،اور عورتوں کے لیے یہ صورت رکھی کہ وہ بوقت واحد متعدد مردوں کے عقد میں آئیں۔کیونکہ ایک عورت کا کئی شوہر کرنا غیرت و شرافت کے بھی منافی ہے اور اس کے علاوہ ایسی صورت میں نسب کی بھی تمیز نہ ہوسکے گی کہ کون کس کی صلب سے ہے چنانچہ امام رضا علیہ السلام سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ کیا وجہ ہے کہ مرد ایک وقت میں چار بیویاں تک کر سکتا ہے اور عورت ایک وقت میں ایک مرد سے زیادہ شوہر نہیں کرسکتی۔

حضرت نے فرمایا کہ مرد جب متعدد عورتوں سے نکاح کر ے گا تو اولاد بہرصورت اسی کی طرف منسوب ہو گی اور اگر عورت کے دو یا دو سے زیادہ شوہر ہوں گے تو یہ معلوم نہ ہوسکے گا کہ کون کس کی اولاد اور کس شوہر سے ہے لہٰذا ایسی صورت میں نسب مشتبہ ہو کر رہ جائے گا اور صحیح باپ کی تعیین نہ ہوسکے گی۔اور یہ امر اس مولود کے مفاد کے بھی خلاف ہو گا۔کیونکہ کوئی بھی بحیثیت باپ کے اس کی تربیت کی طرف متوجہ نہ ہو گا جس سے وہ اخلاق و آداب سے بے بہرہ اور تعلیم و تربیت سے محروم ہو کر رہ جائے گا۔

📗 نہج البلاغہ حکمت 124



تاريخ : یکشنبه ۱۳۹۹/۰۴/۲۲ | 5:50 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

قیامت سے انکار کرنے والے اور ان کی سزا

╗═════•○ اஜ۩۞۩ஜا ○•══════╔
...🌌✨مــــــعــــاد شــــــــــــــناسی✨🌌
╝═════•○ اஜ۩۞۩ஜا ○•══════╚

_🔲♦️جز اول (1)♦️🔲_

_🎇🌳مکتب سیرۃ الائمة (ع) 🌳🎇_

_🌹قیامت سے انکار کرنے والے اور ان کی سزا🌹_
  
ـــــــــــــــــ ـالـقرآن الکریــــم ــــــــــــــــــ
                      
💖💖 بسم اللہ الرحمن الرحیم❤️❤️

 📜 وَ اِنۡ تَعۡجَبۡ فَعَجَبٌ قَوۡلُہُمۡ ءَ اِذَا کُنَّا تُرٰبًا ءَ اِنَّا لَفِیۡ خَلۡقٍ جَدِیۡدٍ ۬ؕ اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا بِرَبِّہِمۡ ۚ وَ اُولٰٓئِکَ الۡاَغۡلٰلُ فِیۡۤ اَعۡنَاقِہِمۡ ۚ وَ اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ

✍️ تـــــــرجــــمہ:
✒️اور اگر آپ کو تعجب ہوتا ہے تو ان (کفار) کی یہ بات تعجب خیز ہے کہ جب ہم خاک ہو جائیں گے تو کیا ہم نئی پیدائش میں ہوں گے؟ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے رب کے منکر ہو گئے ہیں اور یہی وہ لوگ ہیں جن کی گردنوں میں طوق پڑے ہوئے ہیں اور یہی جہنم والے ہیں جس میں یہ ہمیشہ رہیں گے۔

✍️ تفسیر آیت:
✒️ جو انسان ابتدا میں مٹی سے، پھر نطفہ سے، پھر خون کے لوتھڑے سے، پھر گوشت کی بوٹی سے پیدا کیا گیا ہے، اس کے بارے میں یہ کہنا کس قدر تعجب خیز ہے کہ اسے دوبارہ مٹی سے کیسے پیدا کیا جائے گا۔ گویا وہ یہ مانتے ہیں کہ پہلی بار انسان مٹی سے پیدا ہوا ہے، لیکن یہ انسان مٹی ہو جاتا ہے تو دوبارہ مٹی سے انسان پیدا نہیں ہو سکتا۔ تعجب یہاں ہے کہ دوبارہ کیوں نہیں ہو سکتا؟ یہ خدائے عادل و حکیم کا انکار ہے کہ اگر معاد نہیں ہے تو اللہ نہ عادل رہتا ہے، نہ حکیم۔ یہ عقیدہ ایک قسم کی فکری بے مائیگی ہے، وہ مغلول الفکر اور اسیر تقلید ہیں۔ آزادانہ غور و فکر نہیں کر سکتے۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

📚 السورۃ الرعد/ آیت:5
📚 تــــفســـير البلاغ القرآن 
                 •┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
🌎
مکتب: ســــيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام 

                 •┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
                          _📯 blogfa:_
            _www.sirateaimamasoomin.blogfa.com_
                 •┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
ـــــــــــــــ✍🏻
 بندہ حقیر: زاھد حسین محمدی مشھدی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 📞Call: +989150693306
 📞Call: +989308731247



تاريخ : شنبه ۱۳۹۹/۰۴/۲۱ | 10:37 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

احکام مطهرات

🔵🔹 موضوع مُطہّرات🔹🔵 

 بارہ (12) چیزیں ایسی ہیں جو نجاست کو پاک کرتی ہیں اور انہیں مطہرات کہا جاتا ہے۔

1️⃣ پانی
2️⃣ زمین
3️⃣ سورج
4️⃣ استحالہ
5️⃣ انقلاب
6️⃣ انتقال
7️⃣ اسلام
8️⃣ تبعیت
9️⃣ عین نجاست کا دور ہونا
0️⃣1️⃣ نجاست کھانے والے حیوان کا استبراء 
1️⃣1️⃣ مسلمان کا غائب ہو جانا
2️⃣1️⃣ معمول کے مطابق (ذبیحہ کے) خون کا بہہ جانا

ــــــــــــ✍🏻

🔵 سورج 🔵

♦️ مسئلہ192: سورج ۔ زمین، عمارت اور دیوار کو پانچ شرطوں کے ساتھ پاک کرتا ہے۔

1️⃣ نجس چیز اس طرح تر ہو کہ اگر دوسری چیز اس سے لگے تو تر ہو جائے لہذا اگر وہ چیز خشک ہو تو اسے کسی طرح تر کر لینا چاہئے تاکہ دھوپ سے خشک ہو۔
2️⃣ اگر کسی چیز میں عین نجاست ہو تو دھوپ سے خشک کرنے سے پہلے اس چیز سے نجاست کو دور کر لیا جائے۔
3️⃣ کوئی چیز دھوپ میں رکاوٹ نہ ڈالے۔ پس اگر دھوپ پردے، بادل یا ایسی ہی کسی چیز کے پیچھے سے نجس چیز پر پڑے اور اسے خشک کر دے تو وہ چیز پاک نہیں ہوگی البتہ اگر بادل اتنا ہلکا ہو کہ دھوپ کو نہ رو کے تو کوئی حرج نہیں۔
4️⃣ فقط سورج نجس چیز کو خشک کرے۔ لہذا مثال کے طور پر اگر نجس چیز ہوا اور دھوپ سے خشک ہو تو پاک نہیں ہوتی۔ ہاں اگر ہوا اتنی ہلکی ہو کہ یہ نہ کہا جاسکے کہ نجس چیز کو خشک کرنے میں اس نے بھی کوئی مدد کی ہے تو پھر کوئی حرج نہیں۔
5️⃣ بنیاد اور عمارت کے جس حصے میں نجاست سرایت کر گئی ہے دھوپ سے ایک ہی مرتبہ خشک ہو جائے۔ پس اگر ایک دفعہ دھوپ نجس زمین اور عمارت پر پڑے اور اس کا سامنے والا حصہ خشک کرے اور دوسری دفعہ نچلے حصے کو خشک کرے تو اس کا سامنے والا حصہ پاک ہوگا اور نچلا حصہ نجس رہے گا۔

♦️ مسئلہ193: سورج، نجس چٹائی کو پاک کر دیتا ہے لیکن اگر چٹائی دھاگے سے بنی ہوئی ہو تو دھاگے کے پاک ہونے میں اشکال ہے۔ اسی طرح درخت، گھاس اور دروازے، کھڑکیاں سورج سے پاک ہونے میں اشکال ہے۔

♦️ مسئلہ194: اگر دھوپ نجس زمین پر پڑے، بعد ازاں شک پیدا ہو کہ دھوپ پڑنے کے وقت زمین تر تھی یا نہیں یا تری دھوپ کے ذریعے خشک ہوئی یا نہیں تو وہ زمین نجس ہوگی۔ اور اگر شک پیدا ہو کہ دھوپ پڑنے سے پہلے عین نجاست زمین پر سے ہٹادی گئی تھی یا نہیں یا یہ کہ کوئی چیز دھوپ کو مانع تھی یا نہیں تو پھر بھی وہی صورت ہوگی (یعنی زمین نجس رہے گی)۔

♦️ مسئلہ195: اگر دھوپ نجس دیوار کی ایک طرف پڑے اور اس کے ذریعے دیوار کی وہ جانب بھی خشک ہو جائے جس پر دھوپ نہیں پڑی تو بعید نہیں کہ دیوار دونوں طرف سے پاک ہو جائے۔

🔵 استحالہ🔵

♦️ مسئلہ196: اگر کسی نجس چیز کی جنس یوں بدل جائے کہ ایک پاک چیز کی شکل اختیار کرلے تو وہ پاک ہو جاتی ہے۔ مثال کے طور پر نجس لکڑی جل کر راکھ ہو جائے یا کتا نمک کی کان میں گر کر نمک بن جائے۔ لیکن اگر اس چیز کی جنس نہ بدلے مثلاً نجس گیہوں کا آٹا پیس لیا جائے یا (نجس آٹے کی) روٹی پکالی جائے تو وہ پاک نہیں ہوگی۔

♦️ مسئلہ197: مٹی کا لوٹا اور دوسری ایسی چیزیں جو نجس مٹی سے بنائی جائیں نجس ہیں لیکن وہ کوئلہ جو نجس لکڑی سے تیار کیا جائے اگر اس میں لکڑی کی کوئی خاصیت باقی نہ رہے تو وہ کوئلہ پاک ہے۔

♦️ مسئلہ198: ایسی نجس چیز جس کے متعلق علم نہ ہو کہ آیا اس کا استحالہ ہوا یا نہیں (یعنی جنس بدلی سے یا نہیں) نجس ہے۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
📚 توضیح المسائل 
 مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی مد ظلہ العالی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
                 •┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
 🌐 مکتب: سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام
                 •┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
 Call: +989150693306
 Call: +989307831247
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
                          _📯 BLOGFA:_
            *_www.sirateaimamasoomin.blogfa.com_*
                •┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
بندہ حقیر: زاھد حسین محمدی مشھدی



تاريخ : جمعه ۱۳۹۹/۰۴/۲۰ | 7:31 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

تمہارا حقیقی خیرخواہ

🌻تمہارا حقیقی خیرخواہ🌻
🙏 قال الإمام علی علیه السلام:

📜 مَنْ حَذَّرَکَ کَمَنْ بَشَّرَکَ.

🍀تـــرجــــمہ:

🌹 حضرت امام علی علیہ السلام سے روایت ہے:
♦️ جو تمہیں (برائیوں سے)خوف دلائے وہ تمہارے لیے خوشخبری سنانے والے کے مانند ہے۔

📚 حوالہ:
 نہج البلاغہ، حکمت89
ــــــــــ✍🏻
🌐 مکتب: سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام
ــــــــــ✍🏻
بندہ حقیر: زاھد حسین محمدی



تاريخ : جمعه ۱۳۹۹/۰۴/۲۰ | 6:7 AM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

معرفت حجت

♦️ معرفت حجت♦️
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
🤲🏻 اللھم عرفنی نفسک فانک ان لم تعرفنی نفسک لم اعرف نبیک اللھم عرفنی نبیک فانک ان لم تعرفنی نبیک لم اعرف حجتک اللھم عرفنی حجتک فانک ان لم تعرفنی حجتک ضللت عن دینی۔

✍🏻 تـــــرجــمہ:
✒️ خدایا! مجھے اپنی ذات کی معرفت عطا فرما کیونکہ اگر تو مجھے اپنی ذات کی معرفت عطا نہ کرے تو میں تیرے نبی کی معرفت حاصل نہیں کر سکتا خدایا! مجھے اپنے نبی کی معرفت عطا فرما کیونکہ اگر تو مجھے اپنے نبی کی معرفت عطا نہ کرے تو میں تیری حجت (حجت زمانہ) کو نہیں پہچان سکتا خدایا! مجھے اپنی حجت کی معرفت عطا فرما دے کیونکہ اگر تو مجھے اپنی حجت علیہ السلام کی معرفت عطا نہ کرے تو میں اپنے دین سے گمراہ ہو جاؤں گا۔
ـــــــــ✍🏻
🌐 مكتب: سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام
ـــــــــ✍🏻
Sirateaimamasoomin.blogfa.com



تاريخ : جمعه ۱۳۹۹/۰۴/۲۰ | 6:1 AM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |