مستحب قربانی کے متعلق چند غلط فھمیاں

📚 احکام شرعی 📚

موضوع ⬅️مستحب قربانی کے متعلق چند غلط فہمیوں کا ازالہ پوری پوسٹ پڑھیں گے انشاء اللہ استفادہ کریں گے.

🔷سب سے پہلے یہ واضح کردوں فقہ جعفریہ میں غیر حاجی (مطلب جو حج نہیں کر رہا) پر چاہیے کہ صاحب استطاعت ہو پھر بھی قربانی واجب نہیں مستحب مؤکدہ ہے.

🔷واجب قربانی(جو حاجی احرام کی حالت میں کرتا ہے) اور مستحب قربانی کے مسائل میں اچھا خاصا فرق ہے
 جس کی طرف اشارہ کرنا چاہتا ہوں جبکہ ان کی حقیقت فقہ جعفریہ میں بالکل مختلف ہے لہذا ہم کو اپنی فقہ کو فالو کرنا چاہیے اور جو لوگ ان غلط فہمیوں کی وجہ سے قربانی سے محروم ہوجاتے ہیں وہ بھی اس عظیم ثواب میں شامل ہو جائیں گے
اب آتے ہیں ان غلط فہمیوں کی طرف.

❌❓غلط فہمی:
1⃣ سوال: کٹے ہوئےکان والا،سینگ ٹوٹا وغیرہ وغیرہ کی قربانی نہیں ہو سکتی ہے؟
✅ جواب: عید الاضحی پر مستحب قربانی میں عیب دار جانور مثلاََ اندھا، لنگڑا ، کٹے ھوئے کان والا، ٹوٹی ھوئی ھڈی والا، ٹوٹے ھوئے سینگوں والا ،خصّی ، بہت بوڑھا و کمزور و لاغر بھی قربان کیا جا سکتا ھے البتہ افضل و بہتر یہی ھے کہ جانور صحیح و سالم اور موٹا ھو
 نر و مادہ کا بھی کوئی فرق نہیں.

💠 بہت سے افراد جو زیادہ پیسے قربانی پر خرچ نہیں کر سکتے وہ اس طرح کے کم خرچ جانور قربان کر سکتے ہیں اسے حرام سمجھ کر بالکل ھی ثواب سے محروم نہ رہ جائیں

❌❓ غلط فہمی:
2⃣ سوال: اونٹ میں دس حصے گائے میں سات اور بکرا میں کوئی حصہ نہیں ہوتا
✅ جواب : مستحب قربانی میں ایسا کوئی مسئلہ نہیں حتی کہ ایک بکرا میں بھی آپ تمام گھر والوں کا حصہ ڈال سکتے ہیں.

🔹اور تمام مرحومین و زندہ کی طرف سے حصہ ڈال سکتے ہیں.
مستحب قربانی میں جائز ہے کہ انسان خود اپنی طرف سے اور اپنے گهر والوں کی طرف سے ایک جانور کو قربان کرے اور اسی طرح قربانی میں کثیر تعداد کا حصہ ڈالنا جائز ہے وہ چاہیے کوئی بهی قربانی والا جانور ( اونٹ، گائے، بھینس، بکرا، بھیڑ،بکری، دنبہ) ہو.

💠کسی بھی ايک جانور ميں سات يا سات سے كم افراد كے شريک كرنے كى كوئى قيد نہيں ہے بلكہ جتنے افراد چاہيں ان كى طرف سے ايک جانور ميں حصہ ڈالا جا سكتا ہے.

❌❓ غلط فہمی:
3⃣ سوال: قربانی کے جانور میں حصہ برابر ڈالنا چاہیے کم یا زیادہ نہ ہو
✅ جواب: مستحب قربانی میں شرکت کے لیے لوگوں کی رقم کا برابر ہونا ضروری نہيں ہے
مثلاً ایسا کیا جا سکتا ہے ایک بکرے یا کسی بھی جانور میں ایک آدمی  1000 ڈالتا ہے تو دوسرا 5000 ڈال سکتا ہے تو تیسرا 10,000 وغیرہ وغیرہ.

❌❓ غلط فہمی:
4⃣ سوال: جتنے حصے ڈالے گئے بس اتنے شخص کی طرف سے قربانی ہو گی اور مکمل قربانی نہیں مانی جاتی.
✅ جواب: ایسا نہیں اگر آپ ایک حصہ بھی ڈالتے ہیں تو اس میں اپنے سب گھر والوں و مرحومین کی نیت کر لے تو بھی سب کی طرف سے قربانی مانی جائے گی.

👈اللہ تعالٰی آپ کا خلوص دیکھنا چاہتا ہے.

❌❓غلط فہمی:
5⃣ سوال: دو دانت ہونا چاہیے
✅ جواب: دو دانت والی کوئی شرط نہیں بس عمر کو دیکھنا ہوتا ہے جیسے احتیاط واجب کی بنا پر گائے اور بھینس اور بکرا کے دو سال مکمل ہو جائیں اس سے کم نہ ہو وغیرہ وغیرہ.

❌❓غلط فہمی:
6⃣ سوال: قربانی عید کی نماز پڑھ کر ہی کرنی چاہیے
✅ جواب: ایسا نہیں مستحب قربانی میں عید الضحیٰ پڑھنے کی کوئی شرط نہیں.

💠قربانی کا وقت طلوع فجر سے شروع ہو جاتا ہے البتہ افضل وقت طلوع آفتاب سے شروع ہوتا ہے اور طلوع آفتاب کے بعد قربانی کا افضل وقت عید کے پہلے دن نماز عید پرهنے کی مقدار گزر جانے کے بعد ہے.

❌❓غلط فہمی:
6⃣ سوال: کپورے مکروہ ہے؟
✅ جواب: کپورے یا فوطے (نر جانور کی اگلی شرمگاہ ) حرام ہے حاتکہ باقی فقہ میں بھی حرام ہے.

❌❓ غلط فہمی:
8⃣ سوال: جس نے قربانی کرنی ہیں وہ بال و ناخن نہیں کاٹ سکتا
✅جواب : ضرورى نہيں ہے كہ جس شخص نے قربانى كرنى ہے وہ اپنے بال اور ناخن نہ كاٹے ۔ جو شخص قربانى كرنا چاہتا ہے وہ شخص ناخن اور بال كاٹ سكتا ہے ۔ البتہ جو شخص حج تمتع كرنا چاہتا ہے اس كے ليے مستحب ہے كہ وہ اپنے بال چھوڑ دے اور منى ميں حلق كر كے كٹوائے ۔ ليكن يہ عمل كسى صورت واجب نہيں ہے ۔ نيز يہ عمل غير حاجيوں كے ليے نہيں ہے۹۲.

🌻🌻ـ🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻
📚 مكتب: سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام
🍂🍂🍂ـ🍂🍂🍂🍂🍂🍂🍂
🌎 sirateaimamasoomin.blogfa.com

+989150693306
+989307831247



تاريخ : شنبه ۱۳۹۹/۰۵/۰۴ | 10:29 AM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |