🌻 امام محمد باقر علیہ السلام کا ایک نصرانی عالم سے مناظرہ🌻
ـــــــــــــــــــ
🌎 sirateaimamasoomin.blogfa.com
ـــــــــــــــــ
🍂 امام محمد باقر علیہ السلام نے سفر شام کے دوران وہاں عیسائیوں کے بڑے سالانہ اجتماع میں شرکت کے لئے آنے والے عیسائی بشپ کے ساتھ جنتیوں کی غذا، میوہ جات اور فضلات، زمان خاص اور عزیرہ اور عزیر کے بارے میں مناظرہ کیا جس کی تفصیل کچھ یوں ہے:
🔺 اسقف نے حاضرین کے اجتماع کی طرف نظر دوڑائی اور چونکہ امام محمد باقر علیہ السلام کے چہرے نے اس کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی تھی، چنانچہ امام محمد باقر (ع) سے مخاطب ہوا اور پوچھا: "کیا آپ ہم عیسائیوں میں سے ہیں یا مسلمانوں میں سے ہیں؟
🌻 امام محمد باقر(ع) نے فرمایا:
میں مسلمانوں میں سے ہوں۔
🔺 اسقف: مسلمانوں کے علماء میں سے ہیں یا نادان افراد میں سے؟
🌻 امام محمد باقر(ع):
میں نادانوں (جاہلوں) میں سے نہیں ہوں۔
🔺 اسقف: پہلے میں پوچھوں یا آپ پوچھنا چاہیں گے؟
🌻 امام محمد باقر(ع):
اگر پوچھنا چاہتے ہو تو پوچھو؟
🔺 اسقف: تم مسلمین کیوں دعوی کرتے ہو کہ جنتی لوگ کھاتے بھی ہیں اور پیتے بھی ہیں لیکن ان کا کوئی فضلہ نہیں ہوتا؟ کیا اس امر کے لئے اس دنیا میں کوئی واضح نمونہ پایا جاتا ہے؟
🌻 امام محمد باقر(ع):
ہاں! اس دنیا میں اس کا واضح اور آشکار نمونہ "جنین" (ماں کے رحم میں بچہ) ہے جو کھاتا ہے لیکن اس کا کوئی فضلہ نہیں ہے۔
🔺 اسقف: عجبا! پس آپ نے کہا کہ آپ علماء میں سے نہیں ہیں؟!
🌻 امام محمد باقر (ع):
میں نے یہ نہیں کہا، میں نے کہا کہ جاہلوں میں سے نہیں ہوں!
🔺 اسقف: جنت کے پھلوں اور نعمتوں کے بارے میں سوال کیا جس کا مضمون کچھ یوں ہے:
آپ کے پاس اپنے اس عقیدے کا کیا ثبوت ہے کہ جنت کے پھلوں اور نعمتوں میں قلت واقع نہیں ہوتی اور جس قدر بھی انہیں استعمال کیا جاتا ہے ان کی مقدار پہلے کی طرح باقی رہتی ہے؟ کیا اس دنیا کے موجودات میں اس کے لئے کوئی مثال تلاش کی جاسکتی ہے؟
🌻 امام محمد باقر(ع):
ہاں! عالم محسوسات میں اس کی روش مثال آگ ہے، اگر ایک چراغ کے شعلے سے سینکڑوں چراغ بھی روشن کرو، پہلے چراغ کا شعلہ اپنے حال پر باقی رہتا ہے اور اس میں کوئی کمی نہیں آتی۔
🔺 اسقف: میں ایک سوال اور پوچھتا ہوں؛ مجھے بتائیں اس وقت کے بارے میں جو نہ تو رات کی گھڑیوں میں سے ہے اور نہ ہی دن کی گھڑیوں میں سے۔
🌻 امام محمد باقر(ع):
وہ طلوع فجر اور طلوع فجر کے درمیان کا وقت ہے جس میں فکرمند لوگ سکون پاتے ہیں۔
♦️ یہ جواب سننے کے بعد نصرانی نے چیخ ماری اور کہا: ایک سوال اور ہے، خدا کی قسم اس کا جواب نہیں دے سکیں گے؟
🌻 امام محمد باقر (ع) نے فرمایا:
یقینا تم نے جھوٹی قسم اٹھائی ہے۔
🔺 نصرانی عالم نے کہا: مجھے ایسے دو مولودوں کے بارے میں بتاؤ جو ایک ہی دن پیدا ہوئے اور ایک ہی دن دنیا سے رخصت ہوئے لیکن وفات کے وقت ایک کی عمر 50 سال تھی اور دوسرے کی 150 سال۔
🌻 امام محمد باقر(ع):
وہ عُزَیر اور عُزَیز تھے اور جب ان کی عمر 25 برس تک پہنچی تو عُزیر گدھے پر سوا انطاکیہ کی بستی سے گذرے اور دیکھا کہ بستی مکمل طور پر ویران ہوچکی ہے، کہنے لگے: خداوند متعال اس بستی کو نابودی کے بعد کیونکر زندہ کرے گا؟
اس کے باوجود کہ خداوند متعال نے ان کو منتخب کیا تھا اور ان کو ہدایت عطا کی تھی لیکن جب انھوں نے اس لب و لہجے میں بات کی تو خداوند متعال ان پر غضبناک ہوا اور انہیں 100 سال تک موت سے دوچار کیا، اس غیر شائستہ بات کی وجہ سے جو وہ کہہ چکے تھے اور 100 سال کے بعد انہیں ان کے گدھے اور کھانے اور پانی کے ساتھ، اسی حالت میں زندہ کیا۔
پس عزیز کے پاس پلٹ گئے لیکن عزیر اپنے بھائی کو نہ پہچان سکے، لیکن عزیر ان کے گھر میں مہمان کے طور پر ٹہرے۔
عزیر کے فرزند اور ان کے فرزندوں کے فرزند ان کے پاس آتے تھے جبکہ وہ خود 25 سالہ نوجوان تھے۔ عزیر عزیز اور ان کے فرزندوں کو یاد کرتے اور ان کے بعض واقعات بیان کرتے تھے اور کہتے تھے کہ وہ اس وقت بوڑھے ہوچکے ہیں۔
عزیز ـ جو 125 سالہ بزرگ تھے ـ نے کہا: میں نے آج تک کوئی 25 سالہ نوجوان نہیں دیکھا جو میرے اور میرے بھائی عزیر کے درمیان گذرے ہوئے واقعات کی نسبت مجھ سے زيادہ آگاہ ہو؛ اے مرد! بتاؤ تم آسمانی مخلوق ہو یا زمینی مخلوق؟
عزیر نے کہا: اے عزیز! میں عزیر ہوں، اور خدا مجھ پر غضب ناک ہوا اور میری ناہموار بات کی وجہ سے مجھے سو سال تک موت سے ہم کنار کیا، تا کہ مجھے سزا بھی دے اور میرے یقین میں اضافہ بھی کرے، اور یہ وہی گدھا اور کھانا اور پانی ہے جنہیں لے کر میں گھر سے نکلا تھا اور اب خدا نے مجھے اسی حالت میں لوٹا دیا ہے۔ عزیز نے ان کی باتیں مان لیں۔ پس عزیر 25 سال تک مزید ان کے ساتھ جئے اور اس کے بعد وہ دونوں ایک ہی دن دنیا سے رخصت ہوئے۔
♦️ اسقف نے اس کے بعد ہر وہ سوال امام محمد باقر علیہ السلام سے پوچھا جو اس کے نزدیک دشوار تھا اور جب اپنے آپ کو عاجز و بـےبس پایا تو سخت خفا اور غضبناک ہوا اور کہا: "اے لوگو! تم ایک ایسے مقام والا عالم کو یہاں لائے ہو جس کی مذہبی معلومات مجھ سے کہیں زیادہ ہیں تا کہ مجھے رسوا اور شرمندہ کرسکو! اور مسلمانوں کو معلوم ہوجائے کہ ان کے پیشوا ہم سے برتر و عالم تر ہیں!!؟؟
خدا کی قسم! میں اس کے بعد تمہارے ساتھ ہم کلام نہیں ہونگا اور اگر اگلے سال تک زندہ رہا تو تم مجھے اپنے اجتماع میں نہیں دیکھ پاؤگے"۔ یہ کہہ کر عیسائی اسقف اٹھا اور نکل کر چلا گیا۔
♦️ مناظرے کا نتیجہ:♦️
اس واقعے کی خبر تیزی سے شہر دمشق میں پھیل گئی اور شام کی حدود میں وجد اور شادمانی کی لہر اٹھی۔ ہشام بن عبدالملک ـ [جو بنو امیہ کی مروانی شاخ کا خلیفہ تھا] ـ بجائے اس کے اجنبیوں پر امام محمد باقر علیہ السلام کی علمی فتح پر خوش ہوجائے؛ پہلے سے بھی زیادہ امام محمد باقر(ع) کے معنوی اثر و رسوخ سے خائف ہوا اور ظاہری طور پر خوشی ظاہر کی اور امام محمد باقر (ع) کے لئے تحفہ بھجوایا اور ساتھ ہی پیغام دیا کہ اسی روز دمشق چھوڑ کے مدینہ واپس چلے جائیں!۔
ــــــــــــــــــ
📚 طبری، دلائل الامامة، ص229و230۔
📚 مجلسی، بحار الانوار، ج46، ص309تا 313۔
ـــــــــــــــــ
🌎 مكتب: سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام
_________________________
📞 Call: +989150693306
📞 Call: +989307831247
.: Weblog Themes By Pichak :.