سترہواں ایسا گناہ جس کے کبیرہ ہونے کی صراحت موجود ہے۔ جھوٹ بولناہے۔ شیخ انصاری علیہ الرّحمہ کتاب " مکاسبِ محترمہ " میں فرماتے ہیں: "جھوٹ بولنا نہ صرف یہ کہ عقلی اعتبار سے یقینا حرام ہے، بلکہ تمام آسمانی ادیان، خصوصا ًاسلام کے لحاظ سے یہ حرام ہے نہ صرف قرآن ِمجید بلکہ احادیث اجماع اور عقل، ادلّہ اربعہ سے جھوٹ کا حرام ہونا ثابت ہے۔
فضل ابن شاذان نے حضرت امام علی رضا علیہ السَّلام سے جو گناہانِ کبیرہ کی فہرست نقل کی ہے اور اسِی طرح کی روایت اعمش نے امام جعفر صادق علیہ السَّلام سے جو نقل کی ہے، ان دونوں میں جھو ٹ کو صاف الفاظ میں گناہِ کبیرہ بتایا گیا ہے۔
ادامه مطلب
کیا یھودی نصاری آپ کے دوست ہو سکتے ہیں؟
القرآن الکریم
💖💖 *بسم اللہ الرحمن الرحیم* 💖💖
المائدة یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوا الۡیَہُوۡدَ وَ النَّصٰرٰۤی اَوۡلِیَآءَ ۘؔ بَعۡضُہُمۡ اَوۡلِیَآءُ بَعۡضٍ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَلَّہُمۡ مِّنۡکُمۡ فَاِنَّہٗ مِنۡہُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ
لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِیۡن
۵۱۔ اے ایمان والو! یہود و نصاریٰ کو اپنا حامی نہ بناؤ، یہ لوگ آپس میں حامی ضرور ہیں اور تم میں سے جو انہیں حامی بناتا ہے وہ یقینا انہی میں (شمار) ہو گا، بے شک اللہ ظالموں کی راہنمائی نہیں کرتا۔
اَفَتَطۡمَعُوۡنَ اَنۡ یُّؤۡمِنُوۡا لَکُمۡ وَ قَدۡ کَانَ فَرِیۡقٌ مِّنۡہُمۡ یَسۡمَعُوۡنَ کَلٰمَ اللّٰہِ ثُمَّ یُحَرِّفُوۡنَہٗ مِنۡۢ بَعۡدِ مَا عَقَلُوۡہُ وَ ہُمۡ یَعۡلَمُوۡنَ﴿۷۵﴾
۷۵۔ کیا تم اس بات کی توقع رکھتے ہو کہ (ان سب باتوں کے باوجود یہودی) تمہارے دین پر ایمان لے آئیں گے؟ حالانکہ ان میں ایک گروہ ایسا رہا ہے جو اللہ کا کلام سنتا ہے، پھر اسے سمجھ لینے کے بعد جان بوجھ کر اس میں تحریف کر دیتا ہے۔
ادامه مطلب
آداب دعا یعنی دعا کس طرح مانگی جائے قرآن مجید کی رو سے.
القرآن الکریم
💖💖 *بسم اللہ الرحمن الرحیم* 💖💖
اِذۡ نَادٰی رَبَّہٗ نِدَآءً خَفِیًّا﴿۳﴾
۳۔جب انہوں نے اپنے رب کو دھیمی آواز میں پکارا ۔
تفسیر آیات
حضرت زکریا علیہ السلام نے دھیمی آواز میں اللہ کو پکارا۔ اس سے آداب دعا کا ایک اہم پہلو معلوم ہوا کہ اللہ کو دھیمی آواز میں پکارنا چاہیے۔ چنانچہ دوسری جگہ ارشاد ہوا:
اُدۡعُوۡا رَبَّکُمۡ تَضَرُّعًا وَّ خُفۡیَۃً ۔۔۔۔ (۷ الاعراف:۵۵)
اپنے رب کی بارگاہ میں دعا کرو عاجزی اور خاموشی کے ساتھ۔
وَ اذۡکُرۡ رَّبَّکَ فِیۡ نَفۡسِکَ تَضَرُّعًا وَّ خِیۡفَۃً وَّ دُوۡنَ الۡجَہۡرِ مِنَ الۡقَوۡلِ ۔۔۔۔ (۷ الاعراف: ۲۰۵)
(اے رسول) اپنے رب کو تضرع اور خوف کے ساتھ دل ہی دل میں اور دھیمی آواز میں صبح و شام یاد کیا کریں۔
ادامه مطلب
حضرت خدیجہ علیھا السلام کی فضیلت
رسول خدا (ص) سے نقل ہوا ہے کہ:
خير نسائها خديجة و خير نسائها مريم ابنة عمران،1
دنیا کی بہترین عورتیں خديجہ (س) اور مريم بنت عمران ہیں۔
خير نساء العالمين مريم بنت عمران، و آسيه بنت مزاحم، و خديجة بنت خويلد و فاطمة بنت محمد (ص)،
تمام عالمین کی بہترین عورتیں مريم دختر عمران، آسيہ بنت مزاحم، خديجہ بنت خويلد اور فاطم (س) بنت حضرت محمد (ص) ہیں۔ 2
رسول خدا (ص) کے ایک زیارت نامے میں ذکر ہوا ہے:
السلام علي ازواجك الطاهرات الخيرات، امهات المومنين، خصوصا الصديقة الطاهرة، الزكية الراضيه المرضية، خديجة الكبري ام المومنين،3
سلام ہو آپکی پاک اور نیک زوجات پر، کہ جو مؤمنین کی مائیں ہیں، خاص طور پر ام المؤمنین خدیجہ کبری کہ جو سچی، پاک و پاکیزہ، راضیہ اور مرضیہ خاتون ہیں۔
ایک دوسری زیارت میں حضرت خدیجہ (س) کا ایسے ذکر ہوا ہے:
السلام علي خديجة سيدة نساء العالمين،4
سلام ہو خديجہ پر کہ جو عالمین کی عورتوں کی سردار ہیں۔
عرب مصنف سليمان كتانی کہتا ہے: خدیجہ نے اپنے تمام مال کو محمد (ص) کو بخش دیا لیکن بالکل یہ محسوس نہیں کیا کہ بخش رہی ہے بلکہ وہ مال دے کر اس ہدایت کو حاصل کر رہی تھی کہ جو ہدایت دنیا کے تمام خزانوں سے برتر ہے، وہ محسوس کر رہی تھی کہ اپنی محبت اور دوستی کو حضرت محمد (ص) کو ہدیہ کر رہی ہے اور اسکے مقابل دنیا و آخرت کی سعادت ان حضرت سے کسب کر رہی ہے۔5
عالم بزرگ شيخ حر عاملی متوفی سن 1140 ہجری صاحب كتاب وسائل الشيعہ نے حضرت خدیجہ کی شان میں اشعار کہے ہیں:
زوجتة خديجه و فضلها ابان عند قولها و فعلها بنت خويلد الفتي المكرم الماجد المويد المعظم لها من الجنة بيت من قصب لاصخب فيه ولالها نصب و هذه مورة لفظ الخبر عن النبي المصطفي المطهر،
رسول خدا کی ہمسر خدیجہ کہ اسکی فضیلت و برتری اسکے قول و عمل سے ظاہر ہے، بنت خویلد وہ بزرگوار و تائید شدہ ہے اور خدیجہ کے لیے بلند مقام اور جنت میں اسکے لیے قیمتی جواہر سے بنے ہوئے گھر ہیں کہ جہاں پر آرام و سکون ہے، یہ رسول خدا کا بھی فرمان ہے کہ خدیجہ کے لیے جنت میں ایسے گھر موجود ہوں گے۔
عرب مصنفہ بنت الشاملی نے لکھا ہے: کیا کوئی خدیجہ کے علاوہ کسی کو جانتا ہے کہ جس نے مستحکم عشق اور ایمان راسخ کے ساتھ دین کی دعوت کو غار حرا سے قبول کر لیا ہو۔ 6
امام سجاد (ع) نے شہر دمشق میں دربار یزید میں اپنے معروف خطبے میں اپنا ایسے تعارف کروایا:
انا بن خديجة الكبري.
میں خدیجۃ کبری کا فرزند ہوں۔7
حوالہ کتاب
1. صحیح بخاری ج 4 ص164.
2.الاستیعاب ج2 ص720.
3. بحار الانوار ج100‘ ص 189.
4. وحی، ج 102، ص 272.
5. خديجه (ع)، علي محمد دخيل، ص 32
6.حياة الائمه، هاشم معروف الحسني، ص 67
7. بحار الانوار، ج 44، ص 174.
حضرت خدیجہ علیھا السلام کی فضیلت
*•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈• ؟*
حضرت خدیجہ علیھا السلام کی فضیلت
رسول خدا (ص) سے نقل ہوا ہے کہ:
خير نسائها خديجة و خير نسائها مريم ابنة عمران،1
دنیا کی بہترین عورتیں خديجہ (س) اور مريم بنت عمران ہیں۔
خير نساء العالمين مريم بنت عمران، و آسيه بنت مزاحم، و خديجة بنت خويلد و فاطمة بنت محمد (ص)،
تمام عالمین کی بہترین عورتیں مريم دختر عمران، آسيہ بنت مزاحم، خديجہ بنت خويلد اور فاطم (س) بنت حضرت محمد (ص) ہیں۔ 2
رسول خدا (ص) کے ایک زیارت نامے میں ذکر ہوا ہے:
السلام علي ازواجك الطاهرات الخيرات، امهات المومنين، خصوصا الصديقة الطاهرة، الزكية الراضيه المرضية، خديجة الكبري ام المومنين،3
سلام ہو آپکی پاک اور نیک زوجات پر، کہ جو مؤمنین کی مائیں ہیں، خاص طور پر ام المؤمنین خدیجہ کبری کہ جو سچی، پاک و پاکیزہ، راضیہ اور مرضیہ خاتون ہیں۔
ایک دوسری زیارت میں حضرت خدیجہ (س) کا ایسے ذکر ہوا ہے:
السلام علي خديجة سيدة نساء العالمين،4
سلام ہو خديجہ پر کہ جو عالمین کی عورتوں کی سردار ہیں۔
عرب مصنف سليمان كتانی کہتا ہے: خدیجہ نے اپنے تمام مال کو محمد (ص) کو بخش دیا لیکن بالکل یہ محسوس نہیں کیا کہ بخش رہی ہے بلکہ وہ مال دے کر اس ہدایت کو حاصل کر رہی تھی کہ جو ہدایت دنیا کے تمام خزانوں سے برتر ہے، وہ محسوس کر رہی تھی کہ اپنی محبت اور دوستی کو حضرت محمد (ص) کو ہدیہ کر رہی ہے اور اسکے مقابل دنیا و آخرت کی سعادت ان حضرت سے کسب کر رہی ہے۔5
عالم بزرگ شيخ حر عاملی متوفی سن 1140 ہجری صاحب كتاب وسائل الشيعہ نے حضرت خدیجہ کی شان میں اشعار کہے ہیں:
زوجتة خديجه و فضلها ابان عند قولها و فعلها بنت خويلد الفتي المكرم الماجد المويد المعظم لها من الجنة بيت من قصب لاصخب فيه ولالها نصب و هذه مورة لفظ الخبر عن النبي المصطفي المطهر،
رسول خدا کی ہمسر خدیجہ کہ اسکی فضیلت و برتری اسکے قول و عمل سے ظاہر ہے، بنت خویلد وہ بزرگوار و تائید شدہ ہے اور خدیجہ کے لیے بلند مقام اور جنت میں اسکے لیے قیمتی جواہر سے بنے ہوئے گھر ہیں کہ جہاں پر آرام و سکون ہے، یہ رسول خدا کا بھی فرمان ہے کہ خدیجہ کے لیے جنت میں ایسے گھر موجود ہوں گے۔
عرب مصنفہ بنت الشاملی نے لکھا ہے: کیا کوئی خدیجہ کے علاوہ کسی کو جانتا ہے کہ جس نے مستحکم عشق اور ایمان راسخ کے ساتھ دین کی دعوت کو غار حرا سے قبول کر لیا ہو۔ 6
امام سجاد (ع) نے شہر دمشق میں دربار یزید میں اپنے معروف خطبے میں اپنا ایسے تعارف کروایا:
انا بن خديجة الكبري.
میں خدیجۃ کبری کا فرزند ہوں۔7.
!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
📚حوالہ کتاب
1. صحیح بخاری ج 4 ص164.
2.الاستیعاب ج2 ص720.
3. بحار الانوار ج100‘ ص 189.
4. وحی، ج 102، ص 272.
5. خديجه (ع)، علي محمد دخيل، ص 32
6.حياة الائمه، هاشم معروف الحسني، ص 67
7. بحار الانوار، ج 44، ص 174.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
*اللهم صل علی محمد وآل محمد و عجل فرجهم*
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈• *Sirateaimamasoomin.blogfa.com*
*Call:+989150693306*
*Call:+989307831247*
قرآنی نصیحتیں
انقلاب فکری ھراصل انقلاب کی بنیا د ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈• ا
•القرآن الكريم
•
•بسم الله الرحمن الرحيم
قُلۡ اِنَّمَاۤ اَعِظُکُمۡ بِوَاحِدَۃٍ ۚ اَنۡ تَقُوۡمُوۡا لِلّٰہِ مَثۡنٰی وَ فُرَادٰی ثُمَّ تَتَفَکَّرُوۡا ۟ مَا بِصَاحِبِکُمۡ مِّنۡ جِنَّۃٍ ؕ اِنۡ ہُوَ اِلَّا نَذِیۡرٌ لَّکُمۡ بَیۡنَ یَدَیۡ عَذَابٍ شَدِیۡدٍ﴿۴۶﴾
۴۶ کہہ دو کہ میں تو تمہیں صرف ایک ہی بات کی نصیحت کرتاہوں ، کہ تم دو دو افراد (مِل کر ) یااکیلے ہی خدا کے لیے کھڑے ہوجاؤ ، اس کے بعد غور کرو اورسوچو ( کہ ) یہ تمہارا دوست اورساتھی (محمد صلی اللہ علیہ و آ لہ وسلم ) کسی قسم کابھی جنون نہیں رکھتا ، وہ توصرف (خدا کے ) سخت عذابسے تمہیں ڈرانے والا ہے ۔
تفسیر کوثر:
۱۔ قُلۡ اِنَّمَاۤ اَعِظُکُمۡ بِوَاحِدَۃٍ: جو لوگ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مجنون کہتے ہیں انہیں اللہ صرف ایک بات کی نصیحت کرتا ہے۔ طویل مباحث کی جگہ صرف ایک نکتے کی طرف توجہ مبذول کراتا ہے جس میں تمام مسائل کا حل ہے:
۲۔ اَنۡ تَقُوۡمُوۡا لِلّٰہِ: وہ نکتہ یہ ہے کہ پوری استقامت کے ساتھ برائے خدا قدم اٹھائے: اَنۡ تَقُوۡمُوۡا۔۔۔عزم و ارادے پختہ ہوں، توجہ میں یکسوئی ہو، قصد میں انحراف نہ ہو۔ لِلّٰہِ ، یہ عزم، یہ ارادہ صرف اور صرف اللہ کی خاطر ہو۔ ذاتی خواہشات اور مصلحتوں سے دور، معاشرے کے دباؤ سے آزاد ہو کر صرف اللہ کے لیے قدم اٹھائے۔
۳۔ مَثۡنٰی وَ فُرَادٰی: یہ کام انفرادی طور پر بھی ہو سکتا ہے کہ انسان اپنی فطرت، اپنے وجدان کے ساتھ سرگوشی کرے۔ کسی قسم کے ہنگامے سے دور، صرف اپنی جبلت پر تکیہ کیا جائے۔ معاشرتی، ذہنی اور دیگر عوامل سے الگ ہو کر تنہائی میں سوچ لو۔
یہ کام باہمی تبادلہ افکار سے بھی ہو سکتا ہے کہ انسان درست سمت کی طرف جانے کے لیے دوسروں کی عقول و افکار سے فائدہ اٹھائے۔
۴۔ ثُمَّ تَتَفَکَّرُوۡا: پھر اپنی فکر سے کام لو۔ اپنی عقل و خرد کو استعمال کرو۔ صرف عقل کو استعمال کر کے سوچو۔ غیر عقلی امور سے آزاد ہو کر صرف اپنی انسانی سوچ سے کام لو۔
۵۔ مَا بِصَاحِبِکُمۡ مِّنۡ جِنَّۃٍ: فکر و تعقل کا مضمون یہ ہو کہ جس نے زندگی کا ایک معتدبہ حصہ تمہارے ساتھ گزارا ہے، کسی مرحلے پر تم نے انہیں عقل و خرد میں نہ صرف خفیف نہیں پایا بلکہ مشکل حالات میں ان کی عقل وخرد سے فائدہ اٹھایا ہے۔
۶۔ اِنۡ ہُوَ اِلَّا نَذِیۡرٌ لَّکُمۡ: نہ صرف یہ کہ دیوانہ نہیں ہے بلکہ تمہارا خیرخواہ ہے۔ تمہیں ابدی عذاب سے نجات دلانا چاہتا ہے۔عاقل ہی نہیں، عقل ساز بھی ہے۔
تفسیر نمونہ:
الف ۔ غور وفکر کرناعظیم ترین عبادت ہے ۔
ایک حدیث میں امام علی بن موسٰی رضا علیہ السلام سے منقول ہے :
” لیس العبادة کثرة الصلاة والصوم انما العبادة التفکرفی امر اللہ عذوجل “
(عبادت نماز و روزہ کی کثرت میں نہیں ہے ، عبادت واقعی توخدا وند تعالیٰ کے کاموں اور جہانِ آفرینش کے کاموں میں غور و فکرکرنا ہے ) (1) ۔
ا یک دوسری روایت میں یہ منقول ہوا ہے :
” کان اکثرعبادة ابی ذر التفکر “ 2 ۔
ب۔ ایک ساعت غوروفکر کر نا ایک رات کی عبادت سے بہتر ہے ۔
ایک روایت میں امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ ایک شخص نے آپ سے سوال کیاکہ لوگ پیغمبرصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے یہ حدیث بیان کرتے ہیں کہ :
” تفکر ساعة خیر من قیام لیلة “
ایک ساعت غوروفکر کرنا ایک رات بھر عبادت کرنے سے بہتر ہے ۔
اس سے کیا مراد ہے ، اور غوروفکر کس طرح کرناچاہیئے ؟
امام علیہ السلام نے جواب میں فرمایا :
’ ’ یمر بالخربة او بالدار فیقول این ساکنوک این بانوک مالک ا تتکلمین “
جب تُو کسی ویرانے کے پاس سے گزر تاہے ، یاکسی ایسے گھر کے پاس سے ( کہ جو اپنے بسنے والوں سے خالی ہو ) گزرتا ہے تو کہتا ہے ،تجھ میں رہنے والے کہاں گئے ؟ تیری بنیاد رکھنے والوں کاکیا ہوا ؟ تُو بولتا کیوں نہیں (3) ۔
ج۔ غوروفکر سرچشمہ عمل ہے ۔
امیر المومنین علی علیہ السلام فرماتے ہیں :
” ان التفکر ید عواالی البر والعمل بہ “
”غورو فکر کرنا نیکی اوراس پرعمل کرنے کی دعوت دیتا ہے (4) ۔
1۔ اصول ِ کافی جلد ۲ ، کتاب ” الکفروالا یمان “ باب ” التفکر “ (ص .۴۵) ۔
2۔سفینتہ البحار ، جلد ۲ ،ص ۳۸۳ ، مادہ فکر ۔
3۔ مدرک مذکورہ ۔
4۔ سفینتہ البحار ، جلد ۲ ، ص ۳۸۳ ، مادہ فکر ۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا
سورہ سبأ: آیت 46
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا
*اللهم صل علی محمد وآل محمد و عجل فرجهم*
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا
Sirateaimamasoomin.blogfa.com
Call:+989150693306
Call:+989307831247
حضرت امام موسی کاظم کی مختصر زندگی مبارک
یا اَبَا الْحَسَنِ یا مُوسَى بْنَ جَعْفَرٍ اَیُّهَا الْكاظِمُ یَا بْنَ رَسُولِ اللّهِ یا حُجَّةَ اللّهِ عَلى خَلْقِهِ یا سَیِّدَنا وَمَوْلینا اِنّا تَوَجَّهْنا وَاسْتَشْفَعْنا وَتَوَسَّلْنا بِكَ اِلَى اللّهِ وَقَدَّمْناكَ بَیْنَ یَدَىْ حاجاتِنا یا وَجیهاً عِنْدَ اللّهِ اِشْفَعْ لَنا عِنْدَ اللّهِ
ادامه مطلب
حضرت سیدہ سکینہ بنت الحسین سلام اللہ علیہا کی مختصر زندگی
حبیبِ خدا، رحمت العالمین، خاتم المرسلین فخرِ انبیأ محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چھوٹے اور لاڈلے نواسے ، حضرت امام علی علیہ السلام و حضرت سیدہ فاطمہ (سلام اللہ علیہا) کے دل کا چین، نورِ عین شافیِ محشر حضرت امام حسین علیہ السلام نے فرمایاکہ سکینہ میری نمازِ شب کی دعاؤں کا نتیجہ ہے ۔
ادامه مطلب
حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) جي پاڪيزه زندگي
حضرت امام محمد باقر (ع) جي سن 57 هجري ۾ مديني ۾ ولادت ٿي. سندن والد جو نالو امام زين العابدين (ع) جي شهادت وقت، جيڪا سن 94 هجري ۾ ٿي، حضرت 39 سالن جا هئا. سندن نالو” محمد“ ڪنيت ”ابو جعفر“ ۽ لقب ”باقر العلوم“ هو.
ادامه مطلب
امام خامنہ ای نے فرمایا: اگر مہدویت نہ ہو تو انبیاء (ع) کی تمامتر کوششیں رائگاں جائیں گی۔
رہبر معظم نے فرمایا: اگر مہدویت نہ ہو تو اس کا مفہوم یہ ہے کہ انبیاء (ع) کی تمام کوششیں، تمام دعوتیں، تمام بعثتیں، جان و روح کو تھکادینے والی زحمتیں، یہ سب بے سود ہوں اور رائگاں جائیں، اور بے اثر رہیں۔ چنانچہ مہدویت کا مسئلہ ایک اصلی اور بنیادی مسئلہ ہے؛ اصلی ترین الہی معارف میں سے ایک ہے۔ |
ادامه مطلب
حضرت سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کی مختصر سوانح حیات
حضرت زینب سلام اللہ علیہا امام علی(علیہ السلام) اور حضرت زہرا(سلام اللہ علیہا) کی بیٹی ہیں جو سنہ 5 یا 6 ہجری کو مدینہ میں پیدا ہوئیں۔ آپ امام حسین(علیہ السلام) کے ساتھ کربلا میں موجود تھیں اور 10 محرم الحرام سنہ 61 ہجری کو
ادامه مطلب
ولادت با سعادت حضرت امام علی علیہ السلام
حضرت مولای متقیان امیر المؤمنین علی بن ابی طالب علیہ السلام 13 رجب 30 عام الفیل ےیعنی ھجرت نبوی سے 30 سال پہلے کعبہ کے اندر والادت مبارک ہوئی ۔
ادامه مطلب
حضرت امام محمد بن علی التقی الجواد (علیہ السلام) کی مختصر زندگی مبارک
اسم گرامی : محمد
والد کا نام : علی بن موسی الرضا
ادامه مطلب
حضرت سیدہ فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا ائمہ معصومین علیھم السلام کی نگاہ میں
1۔ حضرت رسول خد (ص)
رسول خدا ﷺ نے فرمایا:’’ان اللہ لیغضب لغضب فاطمۃ ،ویرضی لرضاھا‘‘
(بتحقیق اللہ فاطمہ(سلام اللہ علیھا) کے غضب سے غضب ناک اور اس کی خوشنودی سے خوشنود ہوتا ہے۔
اُمّ ابیھا
نوری ہستی خاکیوں میں آکے پنہاں ہوگئی
فاطمہ کی منزلت پر عقل حیراں ہوگئی
لب ہیں ساکت اور نقوی کا قلم بے جان ہے
ہو کے بیٹی اور اپنے باپ کی ماں ہوگئی۔
ادامه مطلب
آیت اللہ محمد جواد فاضل لنکرانی
حضرت امام علی بن محمد النقی الہادی علیہ السلام کے زندگی کا مختصر تعارف
نام : علی بن محمد
والد کا نام : محمد بن علی
نام مادر : بی بی سمانہ
تاریخ ولادت : ۱۵ ذیحجہ ۲۱۲ ھ(1) ، ایک اور روایت کے مطابق ۲ رجب ۲۱۲ ھ کو واقع ہوئی ہے ۔
لقب : تقی ، ھادی
کنیت : ابوالحسن ثالث
مدت امامت : ۳۳ سال
تاریخ شہادت : ۳ رجب ۲۵۴ ھ (2) (۸۶۸ میلادی ) شہر سامرا
ادامه مطلب
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی مختصر زندگی مبارک
امامت و ولایت کے پانچویں درخشاں آفتاب کی سوانح حیات
پانچواں آفتاب، آسمانِ امامت کے اُفق پر همیشہ کے لئے روشن و منوّر هوا، ان کی پوری زندگی علوم و معارف سے سرچشمہ تھی اسی وجہ سے انھیں باقر العلوم کے لقب سے یاد کیا جاتا هے، چونکہ آپ علوم کی مشکلوں کو حل کرتے، معرفت کی پیچیده گتھیوں کو سلجھاتے تھے اور ظلم و جور و جہالت کی تاریکیوں اور گھٹاٹوپ اندھیرے میں مہجور و پوشیده اسلامی اقدار کو دورباره حیاتِ نو عطا کرتے اور انھیں آشکار کرتے تھے ۔ آپ (ع) کی ولادت باسعادت اس زمانے میں هوئی جب امتِ اسلام میں ظالم و جابرحکمرانوں کی حکومت تھی اور طرح طرح کے دینی افکار پائے جاتے تھے آپ (ع) کی ولادت معرفت کا پیغام لائی اور خالص اسلام کو حیات نو عطا کی ۔
ادامه مطلب
پاسخ بہ شبهات عزاداری
نویسندہ
محمدعظیم ابڑو
بسم الله الرحمن الرحیم
فصل اول: مفهوم شناسی عزاداری
مقدمه:
همدردی عاطفی و همنایی روحی باعاشورا وشهادت امام حسین (ع)ویارانش اختصاص به شیعیان ندارد.این مطلب حتی در میان اهل سنت نیز به مذهب خاص وگرایش ویژه محدود نمی شود ، بلکه حالت فراگیردارد.
ادامه مطلب

آپ کے نوروجودکی خلقت ایک روایت کی بنیاد پر حضرت آدم کی تخلقیق سے ۹ لاکھ برس پہلے اور دوسری روایت کی بنیاد پر ۴ ۔ ۵ لاکھ سال قبل ہوئی تھی، آپ کانوراقدس اصلاب طاہرہ، اورارحام مطہرہ میں ہوتاہواجب صلب جناب عبداللہ بن عبدالمطلب تک پہنچا توآپ کاظہور و شہودبشکل انسانی میں بطن جناب ”آمنہ بنت وہب“ سے مکہ معظمہ میں ہوا۔
ادامه مطلب
نام، القاب
نام فاطمہ اور مشہور لقب زہرا، سیدۃ النساء العلمین، راضیۃ، مرضیۃ، شافعۃ، صدیقہ، طاھرہ، زکیہ، خیر النساء اور بتول ہیں۔
ادامه مطلب
اس پر دقت کی جائے کہ مختلف گناہوں کی جبران کیسے کی جائے جبران کرنا خود گناہ کے ساتھ وابستہ ہےگناہ کبیرا ہے یا صغیرا۔
ایک شخص غیبت کرتا تھا رسول خدا ص کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا عرض کی یا رسول اللہ ص میں نے فلاں شخص کی غیبت کی ہے بھت شرم آرہی ہے «یا رسولُ الله ما کفّارهُ الاِغتیابِ؟» کیسے اس غیبت کا جبران کروں؟
ادامه مطلب
نماز فحشاء اور منکرات سے روکتی ہے
ایک جوان مدینے میں گناہ کرتا تھا لوگ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے عرض کیا فلاں جوان گناہ کرتا ہے اللہ تعالی کے حبیب نے پوچھا آیا وہ نماز پڑہتا ہے ؟ عرض کیا ہاں نماز پڑہتا ہے اور گناہ بھی کرتا ہے ۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہےنماز پڑہنے والا گناہ بھی کرے۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اگر نماز پڑہتا ہے تو خطا سے دور ہوجائے گا کیوں کہ اللہ تعالی قران مجید میں فرماتا ہے«إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاء وَالْمُنكَرِ»
«نماز فحشا اور منکرات سے روکتی ہے » اگر نماز پڑہتے ہیں برایوں کو انجام بھی دیتے ہیں تو اپنی نماز کو درست کریں کیوں کہ نماز فحشا اور منکرات سے روکتی ہےاس لئے کھتے ہیں نماز جماعت کے ساتھ پڑہی جائے یہ مسجد ہی ھم میں تبدیلی لا سکتی ہے یہ مسجد ہی ہم میں انقکلاب لا ساکتی ہے۔عاشورہ یہ ماتمی جلوس ہمارے نظام کو رکھتے ہیں اگر کھتے تسویف بری ہے اس کا مطلب فرصت کا ہاتھ سے دینا ہے۔
(تسویف عوامل شیطان)
شیطان کے عوامل میں سے ایک فرصت کا ھاتھ سےدینا ہےاس کو عربی میں تسویف کھتے ہیں یعنی آج کے کام کو کل کے لئے چھوڑنا (وقت کا ھاتھ سے چلا جانا)۔
ادامه مطلب
امام مھدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی مختصر زندگی
حضرت امام مہدی علیہ السلام سلسلہ عصمت محمدیہ کی چودھویں اور سلک امامت علویہ کی بارھویں کڑی ہیں۔ آپ کے والد ماجد حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام اور والدہ ماجدہ جناب نرجس خاتون تھِیں۔ آپ اپنے آباء و اجدادکی طرح امام منصوص، معصوم، اعلم زمانہ اور افضل کائنات ہیں۔ آپ بچپن ہی میں علم و حکمت کے زیور سے آراستہ تھے۔ آپ کو پانچ سال کی عمر میں ویسی ہی حکمت دے دی گئی تھی، جیسی حضرت یحیی علیہ السلام کو ملی تھی اور آپ بطن مادر میں اسی طرح امام قرار دیئے گئے تھے، جس طرح حضرت عیسی علیہ السلام نبی قرار پائے تھے۔ آپ علیہ السلام کا مقام انبیاء سے بالاتر ہے۔ آپ کے بارے میں حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے بے شمار پیشین گوئیاں فرمائی ہیں اور وضاحت کی ہے کہ آپ حضور کی عترت اور حضرت فاطمة الزہرا کی اولاد سے ہوں گے۔ آپ نے یہ بھی فرمایا ہے
ادامه مطلب
دشمن کو پھچاننے کی ضرورت
شیطان کے مقابلے میں حزب اللہ ہے، اگر انسان حزب اللہ اور حذب شیطان کی پہچان نہیں رکہتا تو شاید وہ حزب الشیطان کے انڈر میں آجائے نا چاہتے ہوئے وہ حزب الشیطان میں داخل نہ ہوجائے۔
ادامه مطلب
وهابیت ،تکفیریت کی حقیقت کیا ہے؟
مرتب:آيه الله انقلابي قمي
1 داعش کے معنی الفاظ کے اعتبار سے دولت اسلامیہ عراق و شام کے ہیں،
ادامه مطلب
غیبت کبریٰ نیابت عامہ
طول عمر
1غیبت صغریٰ
ہم یہاں غیبت صغریٰ كه بارے گفتگوکریں گے
ادامه مطلب
.: Weblog Themes By Pichak :.
قرآں کے وارثوں کی یہ پہچان بن گئی
نکلی جو بات منہ سے وہ قرآن بن گئی
حکمِ خدا سے چومے قدم سیدہ کے جب
بنجر زمیں عرب کی گلستان بن گئی
چشمِ فلک گواہ ہے وقتِ مباہلہ
زہرہ لبِ رسول(ص) کی مسکان بن گئی
فرشِ غمِ حسین کی تاثیر دیکھیئے
زہرہ غریب خانہ پے مہمان بن گئی
اتری تھی جو کتاب خدا کے رسول پر
زہرہ اس کتاب کا عنوان بن گئی