کہ امام مہدی علیہ السلام کا ظہور آخری زمانہ میں ہو گا اور حضرت عیسی علیہ السلام ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔ آپ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ امام مہدی علیہ السلام میرے خلیفہ کی حیثیت سے ظہور کریں گے اور "یختم الدین بہ کما فتح بنا" جس طرح میرے ذریعہ سے دین اسلام کا آغاز ہوا اسی طرح ان کے ذریعہ سے مہر اختتام لگا دی جائے گی۔ آپ نے اس کی بھی وضاحت فرمائی ہے کہ امام مہدی علیہ السلام کا اصل نام میرے نام کی طرح اور کنیت میری کنیت کی طرح ہو گی۔ وہ جب ظہور کریں گے تو ساری دنیا کو عدل و انصاف سے اسی طرح پر کر دیں گے جس طرح وہ اس وقت ظلم و جور سے بھری ہو گی۔ ظہور کے بعد سب پر واجب ہے کہ ان کی فورا بیعت کریں کیونکہ وہ خداکے خلیفہ ہوں گے
اجمالی تعارف
نام: م۔ح۔م۔د
والد گرامی: حضرت امام حسن عسکری (علیھما السلام)
والدہ: نرجس خاتون (ملیکہ اور صقیل بہی ذکر ہواہے)
کنیت: ابوالقاسم ، اباصالح
القاب: مھدی،بقیۃ اللہ ،منتظر،صاحب الامر،صاحب الزّمان قائم ،خلف صالح و۔۔۔۔۔۔
شجرۂنسب: محمّد بن حسن بن علیّ بن محمد بن علیّ بن موسی بن جعفربن محمّد بن علیّ بن حسن بن علیّ بن ابیطالب علیھم السلام۔
تاریخ ولادت: جمعۃ المبارک 15 شعبان المعظم سن 255ھہ۔
محلّ ولادت: سامراء
سال آغاز امامت:260ھہ(آغاز امامت کے وقت حضرت مھدی (ع)کی عمر پانج برس تہی)
آغاز غیبت صغری:260ھہ
آغازغیبت کبری:329ھہ
مدّت غیبت صغری:تقریبا70(ستر سال)
مدّت غیبت کبری: اللہ اعلم (اللہ بھترجانتا ہے)
مدّت امامت: اللہ اعلم
عمر مبارک: اللہ اعلم
محل ظھور:وادئ حق کعبہ معلّی
ضرت مھدی (عج) کا نام اور آپکی کنیت
متعدد احادیث رسول اکرم (ص) میں حضرت مھدی (عج) کا نام اور ان کی کنیت کا ذکرآیا ہے اور خود آنحضرت (عج) کا مشخص و معین کرنا مھدویت نوعی کے بطلان پر محکم دلیل ہے ۔ ہم ذیل میں حضور اکرم "ص" کی چند احادیث کو تبرکا و تیمنا ذکر کرتے ہیں :
1۔ طبرانی نے اپنی کتاب" المعجم الکبیر " میں عبد اللہ ابن مسعود سے روایت کی ہے کہ آنحضرت (ص) نے فرمایا :
(یخرج رجل من اھل بیتی یواطئ اسمہ اسمی و خلقہ خلقی یملاھا قسطا و عدلا کما ملئت ظلما و جورا ) 13
میرے اھل بیت سے ایک شخص ظہور کرے گا اس کا نام میرے نام کے موافق ہوگا ۔ وہ اس کو ( زمین ) اسی طرح عدل و انصاف سے پر کرے گا جس طرح وہ جور سے بھر چکی ہوگی ۔
اس حدیث میں شاھد (یواطئ اسمہ اسمی ) ہے پوری حدیث کو اسی ایک جملہ کی وجہ سے نقل کیا ہے یہ لفظ "یواطی " فعل مضارع ہے اس کی فعل ماضی واطا ہے اور اس کا مصدر مواطاۃ ہے مواطاۃ مساوات و موافقت کرنا کے معنی میں ہے لھذا یواطی یعنی یوافق و یساوی اور ہر مسلمان آنحضرت (ص) کا نام جانتا ہے وہ مسلمان کیسا ہے جس کو اپنے نبی کا نام ہی نہ آتا ہو!!!
ہاں میرے رسول کا اسم گرامی محمد (ص) ہے
امّت کے لئے صحیح و روا نہیں تہا کہ حضور کی موجودگی میں آپ کو نام سے پکارا جائے اور اس چیز کو مسلمانوں کے لئے حرام قرار دیا گیا تہا لھذا ادب کی پاسداری کرنے کے والے، عظمت رسول(ص) کا خیال کرنے والے ،آپ (ص) کے نام پہ مر مٹنے والے ،آپ پہ فدا ہونے والے اصحاب کرام یا محمّد کہہ کر نہیں بلاتے تہے ہاں جب بلانا مقصودہوتا تہا تو قرآن کی پیروی کرتے ہوئے "یا رسول اللہ " یا نبیّ اللہ و ۔۔۔ کہتے تہے اور اپنی آوازوں کو آنحضرت (ص) کی آواز سے ھمیشہ نیچے رکھتے تہے اور اپنے اس عمل کے ذریعہ عالم اسلام کو بتانا چاہتے تہے کہ ہم رسول (ص) کی طرح نہیں ہیں ہم غلام ہیں وہ ہمارامولا ہم رعایا ہین وہ ہمارے سردار ہیں ۔
ہاں البتہ رسول اللہ (ص) کی مانند نصّ قرآنی کے مطابق فقط آل محمّد (ص) ہیں اس لئے کہ وہ رسول (ص) سے اور رسول ان سے ہیں یہ ایک حقیقت کا نام ہیں ، ظاہر میں ان کے اسماء و صفات و حالات مختلف ہیں لیکن حقیقت میں سب ایک ہین اور ایک ہی نور سے ہیں ۔
آل محمّد (ص) کے سیّد و سردار مولی الموحّدین امیر المؤمنین علی بن ابی طالب (ع) کو اللہ نفس رسول قرار دیتے ہوئے فرمایا:
(۔۔۔ فقل تعالوا ندع ابناءنا و ابنائکم و نساءنا و نسائکم و انفسنا و انفسکم ۔۔۔۔)(14)
اور ان سب کی عصمت و طہارت کو سب کے لئے عیاں کرتے ہوئے فرمایا : ( انّما یریداللہ لیذھب عنکم الرجس اھل البیت و یطھرکم تطھیرا ) 15
بھر حال قرآن میں میرے رسول (ص) کے لئے کسی جگہ بھی "یا محمّد" کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا البتّہ محمّد رسول اللہ ، طہ ، یسیں، المزمل ، المدثر،
یا یھا النبی ، یا یّھا الرسول ۔۔۔۔۔۔ کو ضرور استعمال کیا گیا ہے ۔ حضرت امیر المؤمنین (ع) کو برادر رسول (ص) اور آپ کے علاوہ حضرت مھدی (ع) تک یابن رسول اللہ کہہ کر پکارتے تہے ۔
اسی سبب سے ہم یا مھدی ، یا ابا صالح ، یا حجۃ اللہ ، یا بقیّۃاللہ ، و ۔۔۔۔۔۔ کہتے ہیں لیکن کبھی بھی یا محمّد سے اپنے مولا کو نہیں پکارتے اس لئے کہ اپنے امام وقت کے نام لینے سے بعض روایات میں منع کیا گیا ہے اور اس لئے کہ کیوں کہ آپ کا نام ہمارے رسول (ص) کے نام کے مطابق و مساوی ہے ۔ لھذا حدّ اقل ادب کا یہ تقاضا ہے کہ اس طرح نہ پکارا جائے ۔
2 ۔ آنحضرت(ص) نے فرمایا :
( القائم المھدیّ من ولدی ، اسمہ اسمی ، وکنیتہ کنیتی ، اشبہ الناس بی خلقا و خلقا ۔ ) 16
قیام کرنے والا مھدی میری اولاد سے ہے اس کا نام میرا نام ہوگا ، اس کی کنیت میرے کنیت ہوگی ۔ وہ صورت (خلق ) کے لحاظ سے سب انسانوں سے میرے مشابھ ہوگا ۔ حضرت رسول اکرم (ص)کی کنیت ابوالقاسم ہے اور امام عصر (عج) کی کنیت بھی ابو القاسم ہے ۔
حضرت مھدی (عج) اشبہ الناس برسول اللہ (ص) خلقا و خلقا ہیں ۔ کیوں نہ ایسے ہو حالانکہ سب حقیقت واحدہ کے مصادیق ہین ، اللہ نے ان سب کو ایک ہی نور سے خلق فرمایا اور باقی مخلوق کو ان کی وجہ سے اور ان کے لئے خلق فرمایا ہے ۔
قرآن میں اخلاق رسول (ص) کے لئے اللہ نے یوں فرمایا :
( انّک لعلی خلق عظیم ) 17
جملہ اسمیہ ثبوت و دوام پر دلالت کرتا ہے اور جملہ اسمیّہ کا استعمال تاکید کے لئے ہوتا ہے اور اسمیّہ جملہ میں حروف مشبہ بالفعل کا استعمال بھی تاکید کی غرض سے ہوتا ہے اور لام تاکید کو بھی اسی ھدف کے پیش نظر لایا جاتا ہے ۔
اھل علم پہ مخفی نہیں کہ مسلسل تاکید اس وقت لائی جاتی ہے جب متکلّم کے کلام کا منکر موجود ہو ، لھذا اللہ تعالی نے نزول آیت سے لے کر بقائے تکلیف تک تمام منکران خلق رسول(ص) کی زبانوں پر اس آیت کے ذریعہ تالے لگا دیئے ۔
ہاں بیشک حضرت مھدی (ع) بھی اپنے جدّ بزرگوار کی طرح خلق عظیم کے مالک ہیں ۔
اے قلم کچھ آہستہ چل زیادہ روانی نہ دکہا اس لئے کہ "الظھورفائونڈیشن " والوں نے تیرے لئے بھت کم صفحات مقرر کئے ہیں ۔ قلم نے کہا : اگر ایسا ہی ہے تو آپ ہمیں اذن کتابت نہ دیں ہم نہیں لکھیں گے ۔ قلم کا یہ جواب سن کر ہم بے جواب ہو گئے اور خود سے کہا : کیوں اختصار سے کام نہیں لیتے ؛ اسی اختصار میں تیری بھتری اور بھلائی ہے ۔
3 ۔ عن عبداللہ بن مسعود قال رسول اللہ :
( یخرج فی آخرالزمان رجل من ولدی اسمہ کاسمی و کنیتہ ککنیتی، یملاالارض عدلا کما ملئت جورا ) 18
آخری زمانہ میں میری اولاد سے ایسا شخص خروج کرے گا جس کا نام میرے نام کی طرح ہوگا اور اسکی کنیت میری کنیت کی مانند ہوگی ؛ وہ زمین کو اسی طرح عدل سے بھر دیں گے جس طرح وہ جور سے پر ہوچکی ہوگی ۔
4 ۔ عن حذیفہ قال : قال رسول اللہ (ص) :
( لو لم یبق من الدنیا الّا یوم واحد لبعث اللہ رجلا اسمہ اسمی و خلقہ خلقی ) (19)
حضرت حذیفہ (رض) مرویّ ہے کہ آنحضرت (ص) نے فرمایا :
اگر دنیا کا صرف ایک دن باقی رہے گا تو بھی حتما اللہ ایک ایسے شخص کو بھیجے گا جس کا نام اور خلق میرے نام اور خلق پر ہوگا ۔
5 ۔ عن جابر بن عبد اللہ الانصاری قال : قال رسول اللہ (ص) :
( المھدی من ولدی اسمہ اسمی و کنیتہ ککنیتی ۔۔۔۔۔ ) 20
مھدی (ع) میری اولاد سے ہوگا اس کا نام میرے نام پر ہوگا اور اسکی کنیت میری کنیت کی مانند ہوگی ۔
6 ۔ عن عبداللہ قال : قال رسول اللہ (ص)
( لا یذھب الدنیا حتّی یملک رجل من اھل بیتی یوافق اسمہ اسمی) 21
عبد اللہ (ابن مسعود ) سے مروی ہے انہوں نے کہا : رسول اللہ (ص) نے فرمایا : دنیا ختم نہیں ہوگی یھاں تک کہ میرے اھل بیت میں سے ایک شخص مالک ہوجائے ؛ اس کا نام میرے نام کے موافق ہوگا ۔
7 ۔ عن عبد اللہ عن النبی (ص) قال :
( یلی رجل من اھل بیتی یواطی اسمہ اسمی ) 22
عبد اللہ ( ابن مسعود ) سے روایت ہے کہ حضور (ص) نے فرمایا :
میرے اھل بیت میں سے ایک ایسا شخص خلیفہ ہوگا جس کا نام میرے نام کے برابر ہوگا ۔
8 ۔ عن عبد اللہ قال : قال رسول اللہ (ص):
( تذھب الدنیا حتّی یملک العرب رجل من اھل بیتی یواطی اسمہ اسمی ) 23
دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہوگی یہاں تک کہ میرے اھل بیت میں سے ایک شخص پورے عرب کا مالک ہوجائے ؛ اس کا نام میرے نام کے مطابق ہوگا ۔
چو تھی فصل : حضرت امام مھدی (ع) کا عترت و اھل بیت رسول سے ہونا
یہ بات متواتر روایات اسلام سے ثابت ہے کہ حضرت مھدی (ع) اولاد ، عترت اور اھل بیت رسول اکرم (ص) سےہیں ۔ ہم پہلے شیعہ منابع سے 8 احادیث اور پھر منابع عامّہ سے بارہ احادیث ذکر کرتے ہیں :
1 ۔ عن امّ سلمۃ قالت : سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم یقول : ( المھدی من عترتی من ولد فاطمۃ )24
حضرت امّ سلمہ رضی اللہ عنھا سے مروی ہے انھوں نے فرمایا : میں نے خود رسول اللہ سے سنا کہ آپ (ص) نے فرمایا :
مھدیّ میری عترت( نسل) اور فاطمہ سلام اللہ علیھا کی اولاد سے ہوں گے ۔
2 : عن ابی سعید الخدری ، قال : سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم یقول :
( انّ المھدی من عترتی من اھل بیتی ، یخرج فی آخرالزمان۔۔۔۔۔۔۔ ) 25
ابو سعید خدری سے ورایت ہے انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ (ص) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : بتحقیق مھدی ّ میری نسل اور میری اھل بیت سے ہیں ۔ وہ آخری زمانہ میں ظاھر ہوں گے ۔
3 ۔ عن عبد اللہ بن مسعود ، قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم :
(لا تذھب الدنیا حتّی یلی امّتی رجل من اھل بیتی یقال لہ :المھدیّ۔ ) 26
عبد اللہ بن مسعود سے ورایت ہے انہوں نے کہا : رسول اللہ نے فرمایا : دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہوگی یہاں تک کہ میری اھل بیت میں سے ایک ایسا شخص میری امّت کا امام اور سرپرست ہوجائے کہ جس کو مھدی (ع) کہا جائے گا ۔
4 ۔ عن عبداللہ ابن مسعود ، قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم :
(لا تقوم السّاعۃ حتّی یملک رجل من ولدی یوافق اسمہ اسمی ۔۔) 27
عبد اللہ ابن مسعود سے مروی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : قیامت اس وقت تک برپا نہیں ہوگی یہاں تک کہ میری اولاد سے ایسا شخص ( پوری زمین کا ) مالک ہوجائے جس کا نام میرے نام کے برابر ہو ۔
5 ۔ عن جبر ابن نوف ابی الودّاک ، قال : قلت لابی سعید الخدری : ۔۔۔۔فقال ابو سعید :۔۔۔۔۔۔ ولکن سمعت رسول اللہ (ص) یقول :
( ۔۔۔۔۔ تمّ یبعت اللہ عزّ و جلّ رجلا منّی و من عترتی ۔۔۔۔۔) 28
جبر ابن نوف ابی الوداک سے مروی ہے انہوں نے کہا : میں نے ابو سعید خدری سے کہا : ۔۔۔۔۔ پھر ابو سعید خدری کہنے لگا :۔۔۔۔۔۔ میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ۔۔۔۔۔ پھر اللہ عزّ و جلّ مجھہ سے اور میری عترت سے ایک شخص کو بھیجے گا ۔۔۔۔۔ ( منّی ) سے مراد میری نسل ہے اور اس کے بعد والا کلمہ ( من عترتی ) اس کے لئے مفسر ومبیّن ہے ۔
6 ۔ عن جابر بن عبداللہ الانصاری ، قال : قال رسول اللہ (ص)
( المھدی من ولدی۔۔۔۔۔ ) 29
حضرت جابر بن عبداللہ انصاری سے مروی ہے انھوں نے کہا : رسول اللہ (ص) نے فرمایا : مھدی میری اولاد سے ہوں گے ۔
7 عن الصّادق جعفر بن محمّد ، عن آبائہ علیھم السلام ، قال : رسول اللہ (ص)
( المھدی من ولدی ۔۔۔۔۔۔۔) 30
حضرت امام صادق علیہ آلاف التحیّۃ والثناء اپنے آباء واجداد علیھم آلاف التحیّۃ والثناء سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا : مھدی میری اولاد سے ہوں گے ۔
8 ۔ عن الامام السجّاد علیہ السلام ، قال : رسول اللہ (ص) :
( القائم من ولدی ۔۔۔۔۔ ) 31
حضرت امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں: رسول اللہ(ص)نے فرمایا : قائم "عج" میری اولاد میں سے ہوں گے ۔
غیبت حضرت مھدیّ(ع)
احادیث غیبت بھی متواتر ہیں :ہم اختصارکی وجہ سے چند احادیث پہ اکتفاکرتے ہیں: حضرت رسالتمآب (ص)غیبت حضرت مھدیّ (ع) کے بارے میں فرماتے ہیں:
1۔(لابد للغلام من غیبۃ فقیل لہ ولم یا رسول اللہ (ص) یخاف القتل)59
اس نوجوان کی غیبت ضروری ہے حضور(ص)کی خدمت میں عرض کی گئی اے رسول خدا(ص) کیوں اس کے لئے غیبت ہے ؟ فرمایا اس لئے کہ اسے قتل کا خوف ہے۔
2۔(المھدی من ولدیّ اسمہ اسمی و کنیتہ کنیتی اشبہ الناس لی خلقا وخلقا تکون لہ غیبۃ و حیرۃ تضل فیھا الامم ثم یقبل کالشھاب الثاقب یملاھا عدلا وقسطا کما ملئت جورا وظلما)60
مھدیّ میری نسل سے ہے اس کا نام میرے نام پر ہے اور اسکی کنیت میری کنیت ہے وہ تمام لوگوں میں میرے ساتھہ خلق (صورت) اور خلق(کردار)کے لحاظ سے سب سے زیادہ شباھت رکہتا ہے اس کے لئے غیبت وحیرت ہے جس غیبت میں امتیں گمراہ ہوں گی پہر وہ درخشان ستارہ کی مانند آئے گا زمین کو عدل و انصاف سے اس طرح پر کرے گا جس طرح وہ جور وظلم سے بہر چکی ہوگی۔
3۔(المھدی من ولدی تکون لہ غیبۃ وحیرۃ تضل فیھا الامم یاتی بذخیرۃ الانبیاء علیہم السلام فیملاھا قسطا وعدلا کما ملئت جورا و ظلما ) 61
اس حدیث میں یاتی بذخیرۃ الانبیاء استعمال ہوا ہے اس کا ترجمہ یہ ہے مہدی ذخیرۂ انبیاء (ع)کو لائے گا حدیث باقی جملوں کا ترجمہ اوپر والی حدیث میں مذکور ہے۔
4۔ (طوبی لمن ادرک قائم اھل بیتی و ھو مقتد بہ قبل قیامہ ویتولی اولیاءہ یعادی اعدائہ ذالک من رفقائی وذوی مودّتی واکرم امتی علیّ یوم القیامۃ) ۔62
سعادت ہے اس شخص کے لئے جو میرے اھل بیت کے قائم (ع) کو حالانکہ اس کی اقتداء کرتے ہوئےاس کے قیام سے قبل پالے اور اس کے دوستوں کو دوست اور اس کے دشمنون کو دشمن رکھے وہ میرے رفقآء (جمع رفیق) میں ہوگا اور میرے نزدیک قیامت کے دن میری امت میں سب سے زیادہ محترم ہوگا۔
5۔(المھدی من ولدی الذی یفتح اللہ بہ مشارق الارض و مغاربھا ذالک الذی یغیب عن اولیائہ غیبۃ لایثبت علی القول بامامتہ الاّ من امتحن اللہ قلبہ للایمان ۔۔۔) 63
مھدیّ میری اولاد سے ایسا فرزند ہے جس کے سبب اللہ مشارق ومغارب زمین کو فتح کرے گا وہ مھدی جو اپنے اولیاء اور دوستوں سے ایسی غیبت اختیار کرے گا اس میں انکی امامت کے عقیدہ پر کوئی ثابت قائم نہیں رہے گا سوائے اس شخص کے جس کے قلب کو اللہ نے ایمان کے لئے آزمایا ہو۔
ضروری روشنی :
ائمّہ معصومین (ع) کی احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت مھدیّ کے لئے دو قسم کی غیبتں ہیں: 1- صغری 2 – کبری ۔
لیکن مجھے حضور(ع)کی کوئی حدیث نہیں ملی جس میں یہ غیبت کی تقسیم موجود ہوالبتہ اسی حدیث سے غیبت کبری سمجھی جاتی ہے
غیبت کے اساسی مفھوم میں دو نظریے ہیں:
1-اختفاءالشخص2-اختفاءالعنوان والشخصیۃ ۔
یعنی حضرت مہدی (ع)لوگوں کو دیکھتے ہیں لیکن لوگ حضرت کے دیدار سے محروم ہیں دوسرے نظریے کی بناپر حضرت کو لوگ دیکھتے ہیں اور آپکی زیارت سے مختلف مقامات میں شرفیاب ہوتے ہیں لیکن پہچان نہیں پاتے لہذا جب حضرت ظہور فرمائیں گے اور لوگ دیدار مہدی سے معراج کی منزلت پہ فائز ہوں گے تو کہیں گے :ہم نے حضرت (ع)کو فلاں مسجد میں دیکہا تہا۔
بحرحال ان دونوں نظریات میں کیا فرق ہے ؟
اس سوال کے جواب سے صفحات کی محدودیت کی وجہہ سے اعراض کررہے ہیں۔
مخفی نہ رہے مذکورہ دونوں نظریات روایات سے ماخوذ ہیں۔
.: Weblog Themes By Pichak :.