امام صادق علیہ السلام کے پچیس (25) دستورالعمل ﺳﻌﺎﺩﺕ کے متلاشی افراد کیلئے

🌺 امام صادق علیہ السلام کے 25 دستورالعمل ﺳﻌﺎﺩﺕ کے متلاشی افراد کیلئے


1👈 طلَبْتُ الْجَنَّةَ فَوَجَدْتُهَا فِي السَّخَاءِ، 
🍀 بہشت کو تلاش کیا تو اسے سخاوت میں پایا.

2👈 وَ طَلَبْتُ الْعَافِيَةَ فَوَجَدْتُهَا فِي الْعُزْلَةِ،
🍀  خیریت کو تلاش کیا تو اسے کنارہ کشی میں پایا.

3👈 و طَلَبْتُ ثِقْلَ الْمِيزَانِ فَوَجَدْتُهُ فِي شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ،
🍀 بروز محشر حساب وکتاب کی سختی کو تلاش کیا تو اسے خدا کی وحدانیت اور پیغمبر اسلام کی رسالت کی گواہی میں پایا.



ادامه مطلب
تاريخ : پنجشنبه ۱۳۹۹/۰۳/۲۹ | 12:48 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

غیبت کا فلسفہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

السلام علی المھدی الذی وعد اللہ به الامم
  
 غیبت کا فلسفہ 

 امام زمانہ (عج) کی غیبت کی چند حکمتیں ہیں جو کتب میں بیان ہوئی ہیں 

 (۱)اللہ تعالی کے اسماء حسنی میں سے ایک اسم حکیم ہے تقریبا قرآن مجید میں یہ اسم ۸۰ دفعہ سے زائد آیا ہے مثلا
 ان اللہ عزیز _حکیم_ (بقرہ ۲۷)
وھو _الحکیم_ الخبیر (انعام ۱۸)
واللہ علیم _حکیم_ (انفعال ۷۱)
یا فرشتوں نے جب خدا سے عرض کیا  
قالوا سبحانک لاعلم لنا الا ما علمتنا انک انت العلیم _الحکیم_ (بقرہ ۳۲)



ادامه مطلب
تاريخ : پنجشنبه ۱۳۹۹/۰۳/۲۹ | 12:44 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

توکل علی اللہ

🔹🔹🔹 توکل علی اللہ🔹🔹🔹

راستہ چلنے والا اگرچہ سینکڑوں ہنر رکھتا ہو پھر بھی توکل ضروری ہے۔ اپنے جبار خدا پر بھروسہ کرو تاکہ مراد تک پہنچو۔

🔵 ارشادِ باری تعالٰی ہے:
إذَا عَزَمْتَ فَتَوَکَّلْ عَلَی اللهِ إنَّ الله یُحِبُّ الْمُتَوَکِّلِینَ۔
 جب کسی عمل کا ارادہ کرو تو اللہ تعالٰی پر توکل کرو کیونکہ خداوندمتعال اپنے اوپر بھروسہ کرنے والوں سے محبت کرتا ہے



ادامه مطلب
تاريخ : چهارشنبه ۱۳۹۹/۰۳/۲۸ | 7:50 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی مختصر سوانح حیات

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی مختصر سوانح حیات
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ابو عبداللہ ، جعفر بن محمد بن علی بن الحسن بن علی بن ابی طالب علیہ السلام معروف بہ صادق آل محمد شیعوں کے چھٹے امام ہیں ۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام اپنے والد امام محمد باقر علیہ السلام کی شہادت کے بعد 7 ذی الحجہ سن 114 ھ ق کو آنحضرت کی وصیت کے مطابق امامت کے منصب پر فائز ہوۓ ۔
امام جعفر صادق (ع) جمعہ طلوع فجر کے وقت اور دوسرے قول کے مطابق منگل 17 ربیع الاول سن 80 ھ ق کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوۓ ۔



ادامه مطلب
تاريخ : چهارشنبه ۱۳۹۹/۰۳/۲۸ | 2:53 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

دعا میں الحاح و زاری 

دعا میں الحاح و زاری 

حضرت امام محمدباقرعلیہ السلام نے فرمایا:

وَالله لا يُلِحُّ عَبْدٌ مُؤْمِنٌ عَلَى الله عَزَّ وَجَلَّ فِي حَاجَتِهِ إِلا قَضَاهَا لَهُ.

خدا کی قسم!جب کوئی بندہ مومن خدا کی بارگاہ میں الحاح و زاری کرتا ہے تواللہ اسکی حاجت کو(ضرور)پوراکرتا ہے۔

مشکل یہی ہے کہ ہم لوگ دعا مانگنے کی بجائے پڑھتے ہیں اور دل کہیں اور دماغ کہیں ہوتا ہے
ہم ایک دفعہ مانگ کر چھوڑ دیا کرتے ہیں کہ دعا قنول تو ہوتی ہی نہیں ہے تو مانگنے سے کیا فائدہ ؟
جب امام علیہ السلام نے فرمایا کہ الحاح و زاری سے کام لوگے تو ہی فائدہ ملنا ہے.
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
📚 وسائل الشیعہ:ج7:ص58
📚 الکافی:ج2:ص475
📚 الدعاء حقيقته ، آدابه ، 
📚 آثاره:ص49



تاريخ : چهارشنبه ۱۳۹۹/۰۳/۲۸ | 2:49 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

تدوین فقہ اور امام صادق (علیہ السلام)

🔹 تدوین فقہ اور امام صادق (علیہ السلام)🔹

✍🏻 یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس افرا تفری کے عالم میں فقہ اسلامی کو اس اصل روح میں محفوظ رکھنا کس کی ذمہ داری تھی؟ واقعہ کربلا اور اس کے تسلسل میں دربارِ شام میں حضرت سیدہ زینب (سلام اللہ علیھا) کے خطبہ نے ثابت کر دیا کہ حق اور نا حق اور سچائی اور گمراہی میں حد فاصل قائم رکھنے کا فریضہ آئمہ حق نے اپنے ذمے لے لیا تھا۔ یہ ذمہ داری ان آئمہ نے نہایت حکمت علمی و عملی سے انجام دی۔ اس کی خاموش ابتداء امام زین العابدین (علیہ السلام) نے اپنی دعاؤں سے کی، جن کے ذریعے امت کے افراد کے ذہنوں کی تربیت کا انتظام کیا گیا۔ بعد ازاں امام محمد باقر (علیہ السلام) نے مدینے میں اپنی درس گاہ میں باقاعدہ درس کا آغاز کیا جس کی بنیادوں کو امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے استوار کیا۔ امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی یہ امتیازی خصوصیت ہے کہ آپ کو اپنی 65 سال عمر میں سے تقریباً 12 سال اپنے دادا حضرت علی ابن الحسین (علیہ السلان) کی معیت میں اور پھر 19 سال اپنے والد ماجد کے زیر سایہ گزارنے کا موقع ملا اور پھر خود اپنی امامت کے 34 سال میسر ہوئے

۔ 
✍🏻 دانشگاہ امام جعفر صادق (علیہ السلام) 
اس دوران بنی امیہ اور بنی عباس کو اپنی لڑائیوں میں مشغولیت نے آل محمد (علیھم السلام) کی طرف توجہ کرنے کا موقع نہیں دیا۔ امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے اس موقعہ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس درس گاہ کو ایک عظیم دانش گاہ کے رتبہ تک پہنچا دیا۔ یہ ایک ایسی دانشگاہ تھی کہ جسکے نصاب کے دستاویز بہت پہلے ہی امام زین العابدین (ع) نے صحیفہ کاملہ کی شکل میں تیار کر دئیے تھے۔ بظاہر یہ دعاؤں کا مجموعہ اپنے اندر حکمت اور دانائی ، احکام خداوندی ، عبد اور معبود کے تعلقات ، حقوق الناس اور تخلیق کائنات جیسے بہت سے عنوانات پر مشتمل تھا جو پڑھنے والوں کو دعوت فکر دیتا ہے۔

محمد ابن یعقوب کلینی نے 16199 احادیث پر مشتمل اصول کافی بطور تدریسی مواد مہیا کیا جس کو من لا یحضر الفقیہ ، تہذیب اور استبصار نے مزید و سعت دی اور اس طرح تقریباً 60 ہزار احادیث پر مشتمل یہ مایہ ناز سرمایہ بنا، جس کی موجودگی میں ہمارے علماء کو قیاس اور رائے پر عمل کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی تدوین فقہ کی انہی کوشش کی بناء پر فقہ محمدی کو فقہ جعفری سے موسوم کیا گیا، کیونکہ اس کو فقہ حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی سے ممتاز کیا جا سکے۔

یہ بھی ایک تاریخی حقیقت ہے کہ جب باقی فقہوں کو ریاست کی سرپرستی حاصل تھی فقہ جعفری پُر زور مخالفتوں کا مقابلہ کرتی ہوئی پھیلی اور یوں اپنی ترقی کی راہیں طے کرتی رہی۔ اس کے ارتقاء میں قابل ذکر سنگِ میل علامہ حلی ( ساتویں صدی ) علامہ بہبہانی ( گیارہویں صدی ) شیخ مرتضیٰ (تیرہویں صدی ) اور پھر موجودہ دور میں ایران ، عراق، بیروت اور دمشق کے حوزہ علمیہ نے اس کی آبیاری کا  فریضہ سنبھالا ہوا ہے۔

موجودہ دور میں فقہ جعفری کی اعلیٰ علمی حلقوں میں پذیرائی کی ایک قابل ذکر مثال مصر کی عظیم دانشگاہ جامعہ الازہر کے چانسلر مفتی علامہ شیخ محمود شلتوت کا ایک منصفانہ اور جرات مندانہ قدم ہے۔ تقریباً بیس سال پہلے انہوں نے یہ نظریہ پیش کیا کہ اجتہاد کا دروازہ کھلا ہے اور قوی دلیل کی موجودگی میں ایک مذہب یا فقہ کے ماننے والوں کے لیے دوسرے مذہب کی طرف رجوع کرنے میں کوئی امر مانع نہیں ہے اور اس بناء پر انہوں نے قانونی طور پر فتویٰ دیا کہ دوسرے مذہب کی طرح شیعہ فقہ پر بھی عمل صحیح ہے۔ ان کا یہ اقدام قدر و منزلت کا متقاضی ہے۔

 *فقہ جعفری* کی برتری کے لیے یہ کہنا کافی ہے کہ دیگر تمام فقہوں کے بانی بالواسطہ یا بلا واسطہ امام جعفر صادق (علیہ السلام) کے شاگرد تھے اور اس پر ان کو ناز بھی تھا۔ فقہ جعفری میں دور جدید کی ضروریات کے مطابق اجتھاد کے ذریعے انسانی مسائل کے حل کی تمام صلاحتیں موجود ہیں۔ یہ ایک عادلانہ نظام ہے جو نیکی اور بدی میں تمیز کی راہ بتاتا ہے، جہاں خوشی کے موقعوں پر خوشی کے اظہار کا ڈھنگ اور آلام و مصائب میں تعزیت کے اسلوب بتائے جاتے ہیں۔ جہاں اکابرین کے کارناموں کو اجاگر کیا جاتا ہے اور عبرت کے نشانات سے دوری سکھائی جاتی ہے یہ ایک صالح معاشرے کے قیام میں مدد دیتا ہے۔
ــــــــــــــ✍🏻
 سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
https://chat.whatsapp.com/IZ8L3TCtCfv7DHf0Fq06vY



تاريخ : چهارشنبه ۱۳۹۹/۰۳/۲۸ | 2:48 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

🔹 تدوین فقہ جعفری ایک جائزہ :🔹

✍🏻 امام جعفر صادق (علیہ السلام) کے تذکرے میں ذہن فوری فقہ جعفری کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے، کیونکہ تدوین فقہ کی کوشش امام جعفر صادق (علیہ السلام) کے حوالے کے بغیر نا ممکن سمجھی جاتی ہے۔
مکتب تشیع کی فقہ یعنی فقہ جعفری تو اپنی وجہ تسمیہ ہی سے امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی مرہون منت اور احسان مندی ظاہر کرتی ہے۔

عربی میں فقہ کے لغوی معنی علم و فہم ہے اور فقیہ کے معنی عالم ہیں لیکن مرور زمانہ کے ساتھ اصطلاحاً اس سے دینی مسائل اور استدلالی علم مراد لیا جاتا ہے۔ جس میں احکام شریعہ کو اجاگر کیا جاتا ہے۔ یہ احکام واجب ، مستحب ، حرام ، مکروہ ، اور مباح کے محور کے اطراف اپنے میں سبب، شرط ، مانع ، صحت بطلان، رخصت اور عزیمت کے پہلو لیے ہوئے ہوتے ہیں۔ یہ تمام فقہی اصطلاحات ہیں جن کی تفصیل متعلقہ کتابوں میں دیکھی جا سکتی ہے۔ فقہ کی اس مختصر تشریح کے بعد اب تدوین کا مطلب جمع کرنا یا مرتب کرنا ہے۔ اس لحاظ سے جب ہم تددوین کی نسبت سے امام جعفر صادق (علیہ السلام) کا نام لیتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اپ نے فقہ محمدیہ کے احکام کو جمع اور مرتب کیا کہ وہ ایک مستقل علم بن گیا۔

اسلامی تاریخ میں فقہ کی تدوین کے چند واضح ادوار نظر آتے ہیں ، امام صادق (ع) کی علمی برکات کو سمجھنے کے لیے فقہ اسلامی کے تدریجی ارتقاء کا مطالعہ ضروری ہے۔ اس کا سبب پہلا عہد حضرت ختمی مرتبت کی ظاہری رسالت سے  11ھ تک محیط ہے جس میں سوائے چند استثنائی واقعات ( صلح حدیبیہ ، حدیث قرطاس ) کے بظاہر مسلمانوں میں کوئی اختلاف نظر نہیں آتا۔ رحلت رسول کائنات (ص) کے فوری بعد سب سے بڑا فقہی اختلاف آنحضرت کی جانشینی کے سلسلہ میں نمودار ہوا اس دور میں جو پہلے تین خلفاء کے زمانہ یعنی تقریباً 24 سال (35 ھ) تک پھیلا ہوا ہے۔ قرآن اور سنت کے علاوہ فقہ کے ماخذ میں قیاس اور اجماع کا اضافہ ہوا اور ساتھ ساتھ ابوبکر اور عمر نے روایت حدیث پر کڑی پابندی لگا دی، جس کی وجہ سے قیاس پر زیادہ انحصار ہوا۔ تیسرا دور 35 ھ تا 40 ھ میں خلافت امیر المؤمنین کے دوران قرآن و سنت ہی ماخذ فقہ رہے اور اس پر سختی سے عمل کیا گیا۔

اثنائے عشری شیعہ عقیدہ کی رو سے اسلام کی اصل تشریح وہی ہے جو وفات پیغمبر کے بعد حضرت امیر المؤمنین علی (علیہ السلام) سے لے کر بارہویں امامت تک بلا فصل جاتی ہے۔ بالآخر ہر حکم کا منبع قول معصوم علیھم السلام ہوتا ہے اور جو کچھ راوی کی زبان پر آئے گا وہ عصمت فکر اور معیار صداقت پر پورا اترے گا۔ حضرت امام علی (علیہ السلام) سے امام حسین (علیہ السلام) تک یہ وصل قول انتہائی بھر پور انداز میں عیاں ہے۔

چوتھا دور 60 ھ تا 133 ھ کا ہے، جو بنی امیہ کی خلافت کا زمانہ ہے اس دور میں شہادت امیر المؤمنین علی (علیہ السلام) ، امام حسن (علیہ السلام) کی ظاہری خلافت سے دستبرداری اور شہادت امام حسین (علیہ السلام)، سانحہ کربلا و مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی تاراجی کے واقعات دیکھ کر انسان یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ سلاطین بنی امیہ کس فقہ کے پابند تھے۔ جس میں ان باتوں کی انہیں اجازت تھی۔ عمر بن عبد العزیز کے دور میں البتہ فدک واپس کیا گیا لیکن یہ ثابت نہیں ہو سکا کہ کس فقہ کے تحت چھینا گیا تھا۔

پانچواں طویل دور  135 ھ سے 260 ھ یعنی 125 سال پر محیط ہے، دور امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی امامت کے ابتدائی زمانے سے شہادت امام حسن عسکری (علیہ السلام) کے بعد تک پھیلا ہوا ہے، سیاسی اور فکری اعتبار سے تاریخ اسلام کا یہ نہایت اہم دور تھا اس زمانے میں بے شمار تاریخ ساز واقعات اور تحریکات رونما ہوئے جس کے نتیجے میں امت مسلمہ بشمول شیعہ فقہی اعتبار سے مختلف مسلکوں میں بٹ گئی ۔ اس دور میں روایت حدیث پر کوئی پابندی نہیں تھی اور وقتی مصلحتوں اور حاکمان وقت کی سرپرستی کے نتیجے میں وضع حدیث ایک مشغلہ اور پیشہ بن گیا تھا۔ اس دور میں امام جنبل ،امام بخاری ،امام مسلم ، ابو داؤد، ابن ماجہ اور نسائی کی مسانید کی تدوین ہوئی اب وہ صحابہ اور تابعین بھی نہیں رہے جنہوں نے یہ احادیث سنی تھیں اور اصل اور نقل میں تمیز کر سکتے تھے۔ مزید برآں فتوحات اور اسلامی سلطنت کی توسیع اور بڑھتے ہوئے بیرونی روابط کے نتائج میں ایک نیا خفلشار اسلامی فلسفہ میں ایران، روم اور یونان کے فلسفوں کی آمیزش کی صورت میں نمودار ہو گیا تھا۔
ــــــــــــــــــ✍🏻
 سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
https://chat.whatsapp.com/IZ8L3TCtCfv7DHf0Fq06vY



تاريخ : چهارشنبه ۱۳۹۹/۰۳/۲۸ | 2:47 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

شخصیت امام جعفر صادق علیه السلام پر مختصر روشنی.

🌹🌹🌹
🌸 شخصیت امام جعفر صادق علیه السلام پر مختصر روشنی.
https://chat.whatsapp.com/IZ8L3TCtCfv7DHf0Fq06vY
✅نام: جعفر (علیه السلام)

✅نام والد گرامی: امام محمد باقر (علیہ السلام).

✅نام والدہ گرامی: ام فروه (دختر قاسم بن محمد).

✅نام همسر: حمیده.

✅کنیه: ابا عبد الله.

✅شهرت: رئیس مذهب جعفری.

✅القاب: صادق، صابر، فاضل، طاهر.

✅مقام امامت: امامت کی چھٹویں کڑی.

✅مقام عصمت: آٹھواں معصوم.

🌸تاریخ ولادت: 17 ربیع الاول.

🌸سال ولادت: 83 هجری قمری.

🌸ولادت کی جگھ: مدینه منوره.

🌸اولاد : 6 پسر (امام کاظم علیه السلام) و یک دختر.

✅آغاز سال امامت: 114 هجری قمری.

✅ آغاز سن امامت: 31 سالگی.

✅ مدت امامت: 34 سال.

☑️شهادت کا مھینا: 25 شوال.

☑️سال شهادت: 148 هجری قمری.

☑️شهادت کی جگھ: مدینه منوره.

☑️سبب شهادت: سمّ( زھر)

☑️قاتل: ملعون منصور دوانیقی خلیفه ستمگر عباسی.

✅حرم مطهر: بقیع بی بقعه، مدینه.

✅مدت عمر: 65 سال
.
☑️خلفاء غاصب معاصر: 10 خلیفه (یزید بن عبدالملک سے مروان حمار تک یہ امویوں سے آخری خلیفہ  سفاح و منصور دوانیقی خلفای عباسی)

✅مهمترین تبدیلیاں عصر امام: امویوں سے خلافت کا منتقل ہونا عباسیوں کی طرف بڑی جنگ اور خونریزی کے بعد.

✅مقام علمی:  4000 چار ھزار شاگردوں کی تربیت کی (ان میں من جمله ابوحنیفه و مالک، یہ دونوں اهل سنت کے امام ہیں )

✅احادیث مشهور: حدیث حج، حدیث توحید مفضل و حدیث عنوان بصری.

✅خصوصیات اور امام  ع کے اقدمات دور:

1. کثرت کے ساتھ علمی، فقه و حدیث، کی فعالیت.
2. بھت ساری روایات کا نقل کرنا.

3. امام ع نے بھت مناظرات کیئے مختلف مذاھب کے علماء سے.

4. ترویج و تقویت مکتب شیعه.

5. 100 سال کے بعد مرقد مطھر امیر المؤمنین علیہ السلام کا ظاھر کرنا.
ــــــــــــــ✍🏻
سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
https://chat.whatsapp.com/IZ8L3TCtCfv7DHf0Fq06vY



تاريخ : چهارشنبه ۱۳۹۹/۰۳/۲۸ | 2:46 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

علم بــے عــمل

🔹🔹🔹 علم بــے عــمل🔹🔹🔹
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
قَالَ الإمام علي ( علیه السلام ) :

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
📝 أَوْضَعُ الْعِلْمِ مَا وُقِفَ عَلَی اللِّسَانِ وَ أَرْفَعُهُ مَا ظَهَرَ فِی الْجَوَارِحِ وَ الْأَرْکَانِ.
🖊️ وہ علم بہت بے قدر و قیمت ہے جو زبان تک رہ جائے، اور وہ علم بہت بلند مرتبہ ہے جو اعضا و جوارح سے نمودار ہو۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
📚 نهج البلاغه/حكمة:92
ـــــــــــــــــــــــــــ✍️
🟡 سیرة الأئمة المعصومين عليهم السلام
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

https://chat.whatsapp.com/IZ8L3TCtCfv7DHf0Fq06vY
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 🌐 Sirateaimamasoomin.blogfa.com
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
📞 Call: +989150693306
📞 Call: +989307731247



تاريخ : سه شنبه ۱۳۹۹/۰۳/۲۷ | 12:39 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

امام مھدی(عجل اللہ فرجہ الشریف) کے ظھور کی امید لگائے بیٹھے رہو مایوسی کفر ہے

🔹امام مھدی(عجل اللہ فرجہ الشریف) کے ظھور کی امید لگائے بیٹھے رہو مایوسی کفر ہے🔹

🔹 فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا
🔹 إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا
ترجمہ:
اس بناء پر یقینا سختی کے ساتھ آسانی ہے.
اور یقینا سختی کے ساتھ آسانی ہے.

🔹 وہ آسانی جو ابدی ہے اللھم عجل لولیک الفرج ظھور کے بعد سب مشکلیں حل ہوجائیں گی.



ادامه مطلب
تاريخ : پنجشنبه ۱۳۹۹/۰۳/۲۲ | 8:26 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

حضرت امام مھدی علیہ السلام کی سوانح حیات اور مھدویت کے جھوٹے دعویدار

فصل دوم: 
🌹 *مہدی علیہ السلام اور مہدویت کے دعویدا* 🌹

شیخ عباس شیخ الرئیس کرمانی
موعود امم (عالمی )امن کا ضامن

جلوے
ولادت مہدی علیہ السلام 
القاب مہدی علیہ السلام

اور جھوٹے دعویدار
 

باب اول 

حضرت امام مہدی (علیہ السلام)کی ذات کے جلوے

 



ادامه مطلب
تاريخ : دوشنبه ۱۳۹۹/۰۳/۱۹ | 8:32 AM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

اولاد کی نماز پر توجہ

اولاد کی نماز پر توجہ


🌈نماز بچوں کی تربیت میں ایک اھم کردار ادا کرتا ہے، بچوں کو نماز کی طرف راغب کرنا یعنی ان کو اللہ کی طرف متوجہ کرنا ہے اور جب بچہ اللہ کی جانب متوجہ ہوجاتا ہے تو وہ اپنا ہر کام اللہ کے لئے کرتا ہے اور یہ تربیت کا سب سے اعلی اور اچھا طریقہ ہے 

جیسا کہ جناب اسماعیل(علیہ السلام) کی توصیف میں اس طرح قرآن میں آیا ہے:


«وَ کانَ یَأْمُرُ أَهْلَهُ بِالصَّلاةِ وَ الزَّکاةِ وَ کانَ عِنْدَ رَبِّهِ مَرْضِیًّا
[سورۂ مریم، آیت:۵۵] 

اور وہ اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوِٰ کا حکم دیتے تھے اور اپنے پروردگار کے نزدیک پسندیدہ تھے»۔


    خداوند متعال رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو بھی حکم دے رہا ہے کہ اپنے خاندان کو نماز کی طرف راغب کرو:


«وَ أْمُرْ أَهْلَکَ بِالصَّلاةِ وَ اصْطَبِرْ عَلَیْها
[سورۂ طہ، آیت:۱۳۲]

 اور اپنے اہل کو نماز کا حکم دیں اور اس پر صبر کریں!»۔
   
 روایتوں میں اس بات کی طرف بہت زیادہ توجہ دی گئی ہے کہ ۷ سال کی عمر میں اپنے بچوں کو نماز کی عادت ڈالو اور ۹ سال کی عمر میں ان کی نماز کی طرف بہت زیادہ توجہ دو۔



تاريخ : دوشنبه ۱۳۹۹/۰۳/۱۹ | 7:12 AM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

ادائے قرض کی دعا


""""""""""""""""🤲تیسویں دعا🤲"""""""""""""""
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
🤲 ادائے قرض کی دعا
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وَ أَعُوذُ بِكَ يَا رَبِّ مِنْ هَمِّ الدَّيْنِ وَ فِكْرِهِ وَ شُغْلِ الدَّيْنِ وَ سَهَرِهِ فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ وَ أَعِذْنِي مِنْهُ‏
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اے میرے پروردگار! میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں قرض کے فکر و اندیشہ سے اور اس کے جھمیلوں سے اور اس کے باعث بے خوابی سے، تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے اس سے پناہ دے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
📚 صحیفہ سجادیہ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سيرة الائمة المعصومين عليهم السلام
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
Call: +989150693306
Call: +989307831247

نام: زاهد حسین مری
کدتحصیلی: 1254831
شماره همراه: 00989150693306
شماره همراه: 00989307831247
نام لینک گروه واتسپ حسینی گروپ
نام پیج در فیسبک سیرت آئمه معصومین علیهم السلام
در بلوگفا: سیرت ائمه معصومین علیهم السلام
یوتوب چینل: سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام

لینک واتسپ:
https://chat.whatsapp.com/IZ8L3TCtCfv7DHf0Fq06vY

لینک واتسپ:
https://chat.whatsapp.com/Je33OK66GubFewJieRwhPg
لینک فیسبک:
https://www.facebook.com/%D8%B3%DB%8C%D8%B1%D8%AA-%D8%A7%D8%A6%D9%85%DB%81-%D9%85%D8%B9%D8%B5%D9%88%D9%85%DB%8C%D9%86-%D8%B9%D9%84%DB%8C%DA%BE%D9%85-%D8%A7%D9%84%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-153266598621237/

لینک بلوگفا:
http://sirateaimamasoomin.blogfa.com



تاريخ : یکشنبه ۱۳۹۹/۰۳/۱۸ | 11:51 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

اقوال امام مھدی عجل اللہ فرجہ الشریف

قال الامام المهدی علیه السلام:

انا یحیط علمنا با نبائکم ، ولا یعزب عنا شئی من اخبارکم 

ترجمہ ۔

حضرت امام مھدی علیہ السلام فرماتے ھیں:

تمھارے سارے حالات ھمارے علم میں ھیں اور تمھاری کوئی بات ھم سے پوشیدہ نھیں ھے ۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

بحار الانوار ج /۵۳ ص/۱۷۵

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

سيرة الائمة المعصومين عليهم السلام



تاريخ : یکشنبه ۱۳۹۹/۰۳/۱۸ | 11:45 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

پیشوا کی صفات

🌐 Sirateaimamasoomin.blogfa.com
پیشوا کی صفات

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

وَ قَالَ الامام علی( علیه السلام )
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مَنْ نَصَبَ نَفْسَهُ لِلنَّاسِ إِمَاماً فَلْیَبْدَأْ بِتَعْلِیمِ نَفْسِهِ قَبْلَ تَعْلِیمِ غَیْرِهِ وَ لْیَکُنْ تَأْدِیبُهُ بِسِیرَتِهِ قَبْلَ تَأْدِیبِهِ بِلِسَانِهِ وَ مُعَلِّمُ نَفْسِهِ وَ مُؤَدِّبُهَا أَحَقُّ بِالْإِجْلَالِ مِنْ مُعَلِّمِ النَّاسِ وَ مُؤَدِّبِهِمْ .
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ترجمہ:
جو لوگوں کا پیشوا بنتا ہے تو اسے دوسروں کو تعلیم دینے سے پہلے اپنے کو تعلیم دینا چاہیے اور زبان سے درس اخلا ق دینے سے پہلے اپنی سیرت و کردار سے تعلیم دینا چاہیے۔اور جو اپنے نفس کی تعلیم و تادیب کر لے ،وہ دوسروں کی تعلیم و تادیب کرنے والے سے زیادہ احترام کا مستحق ہے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
📚 نھج البلاغہ: حکمت/ 73.
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سیرۃ الائمۃ المعصومین علیھم السلام



تاريخ : یکشنبه ۱۳۹۹/۰۳/۱۸ | 11:43 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

عقل سے بڑہ کر غنی نہیں

🔹قَالَ الامام علي ( علیه السلام ) :🔹
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ✍🏻
لَا غِنَی کَالْعَقْلِ وَ لَا فَقْرَ کَالْجَهْلِ وَ لَا مِیرَاثَ کَالْأَدَبِ وَ لَا ظَهِیرَ کَالْمُشَاوَرَةِ.
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ✍🏻
ترجمه: حضرت امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ✍🏻
عقل سے بڑھ کر کوئی ثروت نہیں اور جہالت سے بڑھ کر کوئی بے مائیگی نہیں۔ادب سے بڑھ کر کوئی میراث نہیں اور مشورہ سے زیادہ کوئی چیز معین و مددگار نہیں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ✍🏻
📚 نھج البلاغہ: حکمت /54.
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ✍🏻
سيرة الائمة المعصومين عليهم السلام



تاريخ : یکشنبه ۱۳۹۹/۰۳/۱۸ | 11:40 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

پانچ نصیحتیں

✨ـ✨ـ✨✨ـ✨ ﷽✨ـ✨ـ✨ـ✨
•┈┈•┈┈•┈┈••⊰⊰✿✿⊱⊱••┈┈•┈┈•┈┈•ـ•
📖"پـــانــچ نــــصیـــــحـــتیں"
•┈┈•┈┈•┈┈••⊰⊰✿✿⊱⊱••┈┈•┈┈•┈┈•ـ•
☑ قَالَ الامام علی ( علیه السلام )"
•┈┈•┈┈•┈┈••⊰⊰✿✿⊱⊱••┈┈•┈┈•┈┈•ـ•
✍🏻"أُوصِیکُمْ بِخَمْسٍ لَوْ ضَرَبْتُمْ إِلَیْهَا آبَاطَ الْإِبِلِ لَکَانَتْ لِذَلِکَ أَهْلًا لَا یَرْجُوَنَّ أَحَدٌ مِنْکُمْ إِلَّا رَبَّهُ وَ لَا یَخَافَنَّ إِلَّا ذَنْبَهُ وَ لَا یَسْتَحِیَنَّ أَحَدٌ مِنْکُمْ إِذَا سُئِلَ عَمَّا لَا یَعْلَمُ أَنْ یَقُولَ لَا أَعْلَمُ وَ لَا یَسْتَحِیَنَّ أَحَدٌ إِذَا لَمْ یَعْلَمِ الشَّیْ‏ءَ أَنْ یَتَعَلَّمَهُ وَ عَلَیْکُمْ بِالصَّبْرِ فَإِنَّ الصَّبْرَ مِنَ الْإِیمَانِ کَالرَّأْسِ مِنَ الْجَسَدِ وَ لَا خَیْرَ فِی جَسَدٍ لَا رَأْسَ مَعَهُ وَ لَا فِی إِیمَانٍ لَا صَبْرَ مَعَهُ"
•┈┈•┈┈•┈┈••⊰⊰✿✿⊱⊱••┈┈•┈┈•┈┈•ـ•
📖 حضرت امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں:
تمہیں ایسی پانچ باتوں کی ہدایت کی جاتی ہے کہ اگر انہیں حاصل کرنے کے لیے اونٹوں کو ایڑ لگا کر تیز ہنکاؤ، تو وہ اسی قابل ہوں گی۔تم میں سے کوئی شخص اللہ کے سوا کسی سے آس نہ لگائے اور اس کے گناہ کے علاوہ کسی شے سے خو ف نہ کھائے اور اگر تم میں سے کسی سے کوئی ایسی بات پوچھی جائے کہ جسے و ہ نہ جانتا ہو تو یہ کہنے میں نہ شرمائے کہ میں نہیں جانتا اور اگر کوئی شخص کسی بات کو نہیں جانتا تو اس کے سیکھنے میں شرمائے نہیں ،اور صبر و شکیبائی اختیار کرو کیونکہ صبر کو ایمان سے وہی نسبت ہے جو سر کو بدن سے ہوتی ہے۔اگر سر نہ ہو تو بدن بیکار ہے ،یونہی ایمان کے ساتھ صبر نہ ہو تو ایمان میں کوئی خوبی نہیں۔

•┈┈•┈┈•┈┈••⊰⊰✿✿⊱⊱••┈┈•┈┈•┈┈•ـ•
📚حوالہ"نھج البلاغہ/ حکمت/ 82"
•┈┈•┈┈•┈┈••⊰⊰✿✿⊱⊱••┈┈•┈┈•┈┈•ـ•
📿امام_زمانہ (عج) کے ظھور  میں  تعجیل  کے لئے صلوات___ألـلَّـھُــــــمَــ ؏َـجــــــــــِّـلْ لِوَلــــــیِـڪْ ألــــــــــْـفـــــَـرَج!📿
•┈ـ┈•┈┈•┈┈••⊰⊰✿✿⊱⊱••┈┈•┈┈•┈┈•
سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام
•┈┈•┈┈•┈┈••⊰⊰✿✿⊱⊱••┈┈•┈┈•┈┈•ـ•

شیٸر اینڈ جوائن
https://chat.whatsapp.com/IZ8L3TCtCfv7DHf0Fq06vY



تاريخ : یکشنبه ۱۳۹۹/۰۳/۱۸ | 11:29 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

حلال و حرام کے احکام سیکھنا

📝 حلال و حرام کے احکام سیکھنا 📝
•┈┈•┈┈•┈┈••⊰⊰✿✿⊱⊱••┈┈•┈┈•┈┈•ـ•
قالَ  الامام الصادق عليه السلام: حَديثٌ فى حَلالٍ وَ حَرامٍ تَاخُذُهُ مِنْ صادِقٍ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْياوَ مافيهامِنْ ذَهَبٍ وَفِضَّةٍ.
•┈┈•┈┈•┈┈••⊰⊰✿✿⊱⊱••┈┈•┈┈•┈┈•ـ•
📢 حلال و حرام کے احکام جو تم ایک سچ بولنے والے مؤمن سے حاصل کرتے ہو، پوری دنیا اور اس کی ثروتوں سے بالاتر ہے.
•┈┈•┈┈•┈┈••⊰⊰✿✿⊱⊱••┈┈•┈┈•┈┈•ـ•
🔵 آج ہم مال و دولت، روپیہ پیسہ کو جمع کرنے میں اس طرح مشغول ہو گئے ہیں کہ ہمیں اپنے آپ کی خبر نہیں ہے اور ہم نے دین اور اسلام کو بالائے طاق رکھ دیا، علم سیکھنے اور حلال و حرام کو یاد کرنے سے کوسوں دور ہو گئے ہیں۔
•┈┈•┈┈•┈┈••⊰⊰✿✿⊱⊱••┈┈•┈┈•┈┈•ـ•
👈 جبکہ حلال و حرام کو سیکھنا دنیا میں مال و دولت کے حصول سے کہیں زیادہ قیمتی ہے۔
•┈┈•┈┈•┈┈••⊰⊰✿✿⊱⊱••┈┈•┈┈•┈┈•ـ•
📚 الامام الصّادق عليه السلام: ص143
•┈┈•┈┈•┈┈••⊰⊰✿✿⊱⊱••┈┈•┈┈•┈┈•ـ•
Sirateaimamasoomin.blogfa.com
•┈┈•┈┈•┈┈••⊰⊰✿✿⊱⊱••┈┈•┈┈•┈┈•ـ•
سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام
•┈┈•┈┈•┈┈••⊰⊰✿✿⊱⊱••┈┈•┈┈•┈┈•ـ•
https://chat.whatsapp.com/IZ8L3TCtCfv7DHf0Fq06vY



تاريخ : یکشنبه ۱۳۹۹/۰۳/۱۸ | 11:26 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

دعائے سلامتی امام زمان (عجل اللہ فرجہ الشریف)

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
🤲🏻بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ🤲🏻
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 اللَّهُمَّ كُنْ لِوَلِیِّكَ الحُجَةِ بنِ الحَسَن
 صَلَواتُکَ علَیهِ و عَلی آبائِهِ
فِی هَذِهِ السَّاعَةِ وَ فِی كُلِّ سَاعَةٍ 
 وَلِیّاً وَ حَافِظاً وَ قَائِداً وَ نَاصِراً
 وَ دَلِیلًا وَ عَیْناًحَتَّى تُسْكِنَهُ أَرْضَكَ
طَوْعاً وَ تُمَتعَهُ فِیهَا طَوِیلا
 برَحمَتِکَ یا اَرحَمَ الرّاحِمین‌
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 اللهم صل علی محمد و آل محمد و عجل فرجھم
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
🌐 Sirateaimamasoomin.blogfa.com
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 
 بنده حقير: زاهد حسين محمدي مشهدي
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 Call: +989150693306
 Call: +989307831247



تاريخ : جمعه ۱۳۹۹/۰۳/۱۶ | 4:10 AM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

منافق مردوں اور عورتوں کی نشانیاں

*🔰منافق مرد اور عورتوں کی نشانیاں🔰*
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 
🌐 *sirateaimamasoomin.blogfa.com* 
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ *https://chat.whatsapp.com/IZ8L3TCtCfv7DHf0Fq06vY* 
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*🔰منافق مرد اور عورتوں کی نشانیاں🔰*
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 *📚 القرآن المجید: سورہ توبہ آیت: 67* 

      *🔹بسم رب الشھداء والصدقین🔹* 

الْمُنَافِقُونَ وَالْمُنَافِقَاتُ بَعْضھُمْ مِنْ بَعْضٍ یَاٴْمُرُونَ بِالْمُنْکَرِ وَیَنْھَوْنَ عَنْ الْمَعْرُوفِ وَیَقْبِضُونَ اٴَیْدِیَھُمْ نَسُوا اللهَ فَنَسِیھُمْ إِنَّ الْمُنَافِقِینَ ھُمْ الْفَاسِقُونَ۔

 *ترجمہ:* 
منا فق مرد اور عورتیں سب ایک ہی گروہ سے ہیں وہ برے کاموں کا حکم دیتے ہیں اور اچھے کوموں سے روکتے ہیں اور اپنے ہاتھوں کو ( سخاوت اور بخشش سے ) باندھ لیتے ہیں انھوں نے خدا کو فراموش کردیا ہے اور خدا نے ان کو بھلا دیا ہے ( اس نے اپنے رحمت ان سے منقطع کرلی ہے ) یقینا منافق فاسق ہیں.

 🔺 *ان آیت میں منافق مردوں اور عورتوں کی مشترکہ علامتیں بیان کی گئیں تھیں جن کا خلاصہ پانچ حصوں میں ہوتا ہے* 

1️⃣ *بری چیزوں کا حکم دینا.* 

2️⃣ *اچھی چیزوں سے روکنا.* 

3️⃣ *کنجوسی اور بخیلی .* 

4️⃣ *خدا کو بھول جانا.* 

5️⃣ *حکم خدا کی نافرمانی.* 

ـ👇
🔵 *منافقوں کی نشانیاں تفصیل کے ساتھ.* 

ان آیتوں میں بھی اسی طرح منافقین کے چال چلن او رنشانیوں کے بارے میں بحث ہے ۔
منافقین کی سارے صفات کے ایک ہی سلسلے میں جو ان کے قدر مشترک سمجھی جاتی ہے. شریک ہیں
اس لئے قرآن کہتا ہے : منافق مرد او رمنافق عورتیں ایک ہی قماش کے ہیں *( الْمُنَافِقُونَ وَالْمُنَافِقَاتُ بَعْضھُمْ مِنْ بَعْضٍ )۔*

 *🔰اس کے بعد ان کی پانچ صفات کا ذکر فرمایا گیا ہے :*

1️⃣2️⃣ *پہلی اور دوسری صفت یہ ہے کہ وہ لوگوں کو برائیوں پر ابھار تے ہیں اور نیکیوں سے روکتے ہیں(یَاٴْمُرُونَ بِالْمُنْکَرِ وَیَنْھَوْنَ عَنْ الْمَعْرُوفِ )۔* 

▪️یعنی بالکل سچے مومنین کے الٹ جو ہمیشہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے طریقے سے معاشرے کی اصلاح اور اسے نجاست اور گناہ سے پاک کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں ۔ منافق ہمیشہ یہ کوشش کرتے ہیں کہ ہر جگہ پرفساد پھیل جائے اور معروف اور نیکی معاشرے سے خم ہو جائے تاکہ وہ اس قسم کے ماحول میں اپنے برے مقصد بہتر طریقے سے حاصل کرسکیں ۔

3️⃣ *وہ دینے والا ہاتھ نہیں رکھتے بلکہ اپنے ہاتھوں کو باندھے ہوئے ہیں* *نہ وہ راہ خد امیں خرچ کرتے ہیں اور نہ محروم اور بے کس لوگوں کی مدد کے لئے آگے بڑھتے ہیں ۔ یہاں تک کہ ان کے رشتہ داراور دوست آشنا بھی ان کی مالی مدد سے کوئی فائدہ نہیں اٹھاتے (وَیَقْبِضُونَ اٴَیْدِیَھُمْ)۔* 

▪️واضح ہے کہ چونکہ وہ آخرت پر اور نفاق کے نتیجے اور جز اپر یمان نہیں رکھتے۔ اس لئے مال خرچ کرنے میں بہت ہی بخیل ہیں ۔ اگر چہ وہ اپنے برے اغراض و مقاصد تک پہنچنے کے لئے زیادہ مال خرچ کرتے ہیں یا ریا کاری اور دکھاوے کے طور پر سخاوت اور بخشش کرتے ہیں لیکن وہ خدا کے نام خۺوص ِ دل سے کبھی کوئی نیک کام نہیں کرتے ۔

4️⃣ *ان کے تمام کام ، گفتار اور کردار بتاتے ہیں کہ وہ خدا کو بھول چکے ہیں ، نیز ان کے طرز زندگی سے معلوم ہوتا ہے کہ خد انے بھی ان کو اپنی بر کات  توفیقات، اور نعمات سے فراموش کردیا ہے اور ان دونوں فراموشیوں کے آثار ان کی زندگی سے آشکار ہیں ( نَسُوا اللهَ فَنَسِیھُم)۔* 

▪️ واضح ہے کہ” *نسیان* “کی نسبت خدا کی طرف واقعی اور حقیقی بھلادینے کے معنی میں نہیں ہے بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ وہ ان کے ساتھ بھال دینے والے شخص کا سا سکوک کرتاہے ۔ یعنی انھیں اپنی رحمت اور توفیق سے دور رکھتا ہے ۔

▪️ یہ معاملہ روز مرہ کی زندگیوں میں بھی پایا جاتا ہے مثلا ً ہم کہتے ہیں کہ چونکہ تو اپنی ذمہہ داری کو بھول چکا ہے لہٰذا ہم بی مزدوری او ربدلے کے وقت تجھے بھول جائیں گے یعنی مزدوری اور بدلہ نہیں دیں گے یہی مفہوم روایاتِ اہل بیت - میں بار ہا بیان ہوا ہے ۔

5️⃣ *یہ منافق فاسق ہوتے ہیں اور طاعت ِخدا وندی کے دائرے سے خارج ہیں ( إِنَّ الْمُنَافِقِینَ ھُمْ الْفَاسِقُونَ )۔* 

▪️جو کچھ مندرجہ بالا آیت میں منافقین کی مشترکہ صفات کے بارے میں کہا جاچکا ہے وہ ہرزمانے میں دیکھا جاتا ہے ہمارے زمانے کے منافق اپنے خود ساختہ نئے اور جدید چہروں کے باوجود مذکورہ اصولوں کی رو سے گذشتہ صدیوں کے منافقوں کی طرح ہیں وہ برائی اور فساد کی طرف ابھارتے ہیں اور اچھے کاموں سے روکتے ہیں بخیل اور کنجوس بھی ہیں اور اپنی زندگی کے تمام پہلووٴں میں خدا کو بھول چکے ہیں وہ قانون شکن اور فاسق بھی ہیں اور نرالی بات یہ ہے کہ ان تمام خوبیوں کے باوجودخدا پر ایمان اور دینی اصولوں اور اسلامی بنیادوں پریقین ِ محکم کا دعویٰ بھی کرتے ہیں.

 *منافقین کے لئے سزا* 

🔵 اس آیت میں ان کی سخت اور دردناک سزا اس مختصر سے جملے میں بیان کی گئی ہے : 
خدا منافق مردوں، منافق عورتوں، تمام کافروں اور بے ایمان افراد کے لئے جہنم کی آگ کا وعدہ کرتا ہے *( وَعَدَ اللهُ الْمُنَافِقِینَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْکُفَّارَ نَارَ جَھَنَّم)۔* 

🔵 *وہ جلانے والی آگ کہ جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے ( خَالِدِینَ فِیھَا)*

🔵 دوسروں لفظوں میں انھیں کسی سزا کی ضرورت نہیں کیونکہ جہنم میں ہر قسم کا جسمانی اور روحانی عذاب موجود ہے ۔ اور آیت کے آخر میں یہ اضافہ کیا گیا ہے کہ ” خد انے انھیں اپنی رحمت سے دور کردیا ہے اور ہمیشہ کا عذاب ان کے نصیب میں ہے “ *( وَلَعَنَھُمْ اللهُ وَلَھُمْ عَذَابٌ مُقِیمٌ )۔*

🔵 *بلکہ یہ خدا سے دوری خود عظیم ترین عذاب اور دردناک ترین سزا شمار ہوتی ہے ۔*

📚 *تفسیر نور الثقلین جلد ۲ ص ۲۳۹، ۲۴۰*
📚 *تفسیر نمونہ اردو ترجمہ کے ساتھ*
ـــــــ ــــــــ ـــــــ ـــــــــ ـــــــــ ـــــــــ
 *سيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام*
ـــــــ ــــــــ ـــــــ ـــــــــ ـــــــــ ـــــــــ
 *بندہ حقیر: زاھد حسین محمدی مشھدی*
ـــــــ ــــــــ ـــــــ ـــــــــ ـــــــــ ـــــــــ
 *Call: +989150693306* 
 *Call: +989307831247*
ـــــــ ــــــــ ـــــــ ـــــــــ ـــــــــ ـــــــــ



تاريخ : دوشنبه ۱۳۹۹/۰۳/۱۲ | 11:19 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ

فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ

🌐 sirateaimamasoomin.blogfa.com
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
https://chat.whatsapp.com/IZ8L3TCtCfv7DHf0Fq06vY
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*اس آیت کی تعلیم کے بعد ایک صحابی نے کھا تھا یہی ایک آیت میرے لیے کافی ہے پیغمبر اکرم نے فرمایا اسے اس کے حال پر چھوڑ دو کہ وہ ایک مرد فقیہ ہو گیاہے.*

نوٹ: آپ بھی پڑھیں اور آگے ثواب کی نیت سے شیر کریں.

*🔰جس دن انسان اپنے تمام اعمال دیکھے گا🔰*

🟡 *انسان اپنے تمام اعمال کو قیامت کے دن دیکھے گا چاہے نیکیاں ہوں یا گناہ ان کا وزن ذرہ کیوں نہ ہو.*

       *📕القرآن المجید📕*
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
🔰 *سورہ الزلزال*
*آیت 7..8*
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
🌹 *بسم رب الشھداء و الصدیقین* 🌹
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
🔸 *فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ*
*ترجمہ:*
پس جس شخص نے ایک ذرہ کے وزن کے برابر بھی اچھا کام انجام دیا ہوگا وہ اسے دیکھے گا ۔

🔸 *وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ*
*ترجمہ:*
اور جس نے ایک ذرہ کے وزن کے برابر بر اکام کیا ہوگا وہ اسے دیکھے گا۔
*انسان اپنے تمام اعمال کو قیامت کے دن دیکھے گا دیکھے گا چاہے نیکیاں ہوں یا گناہ ان کا وزن ذرہ کیوں نہ ہو.*
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

        🔰 *تفسیر آیات* 🔰
ان دو آیات کی تفسیر پہلے گذشتہ آیات کے اوپر تھوڑی سی روشنی ڈالتے ہیں:

🟠 جس وقت زمین شدت کے ساتھ ہلنے لگے گی.
🟠 ور اس طرح زیر و زبر ہوگی کہ ” وہ سارے سنگین بوجھ“ جو اس کے اندر ہیں ، باہر نکال کررکھ دے گی.
🟠زمین اس دن اپنی ساری خبریں بیان کرے گی ( یومئذتحدث اخبارھا)
*(زمین کے خبر دینے والے سے مراد یہ ہے کہ زمین ہر مرد اور عورت کے اعمال کی ، جو انہوں نے روئے زمین پر انجام دیے ہیں ، خبر دے گی، وہ کہے گی کہ فلاں شخص نے فلاں دن فلاں کام کیا ہے ، یہ ہے زمین کا خبر دینا)*
🟠اس دن لوگ مختلف گروہوں کی صورت میں قبروں سے نکل کر عرصہٴ محشر میں وارد ہوں گے، تاکہ ان کے اعمال انہیں دکھائے جائیں ۔ ( یومئذ یصدر الناس اشتاتاً لیروا اعمالھم)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

🔸 *فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ*
🔸 *وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ*

ان دو آیات کی تفسیر کی طرف جاتے ہیں.

🔰 *مثقال* لغت میں بوجھ اور سنگینی کے معنی میں آیاہے لیکن اس کی دوسری معانی بھی ہیں.

🔰 *ذرة* کے لیے بھی لغت اور مفسرین کے کلمات میں مختلف تفسیریں ذکر ہوئی ہیں
*ذرّہ* کا مفہوم چاہے جو بھی ہو یہاں مراد سب سے چھوٹا وزن ہے ۔

🔶 لیکن ان سے سمجھ میں یہ آتا ہے اس دن حساب و کتاب حد سے زیادہ دقیق اور حساس ہو گا۔ اور قیامت میں ناپ تول کا ترازو اس قدر ظریف ہوگا، کہ وہ انسان کے چھوٹے سے چھوٹے اعمال کا وزن اور اس کا حساب کرلے گا۔

🔺 *قیامت کے حساب و کتاب میں دقت اور سخت گیری* 🔺

🔵 نہ صرف اس سورہ کی آخری آیات سے ، بلکہ قرآن کی مختلف آیات سے اچھی طرح معلوم ہوتا ہے کہ قیامت میں اعمال کی حساب رسی میں حد سے زیادہ دقت ار موشگافیاں ہوں گی۔ سورہٴ لقمان کی آیہ ۱۶ میں آیاہے : یا بنیّ انھا ان تک مثقال حبة من خردل فتکن فی صخرة او فی السماوات اوفی الارض یاٴت بھا اللہ ان اللہ لطیف خبیر: ” اے بیٹے! اگر ایک رائی کے دانے کے برابر بھی ( نیک یا بد عمل ہوگا ) اور وہ پتھر کے اندر یا آسمان یا زمین کے کسی گوشہ میں چھپا ہوا ہوگا، تو خدا ( قیامت میں ) حساب رسی کے لیے اسے لے آئے گا ، بے شک خدا لطیف و خبیر ہے ۔
🔵 چھوٹا چھوٹا رائی کا دانا یہ ایک مثال ہے اتنا بھی ہو اس حساب رسی میں چھوٹے چھوٹے کاموں کا بھی محاسبہ ہوگا.

*🔺قرآن کی سب سے زیادہ جامع آیات🔺*
🔶عبد اللہ بن مسعود سے نقل ہوا ہے کہ قرآن مجید کی سب سے زیادہ محکم آیات” *فمن یعمل مثقال ذرة خیراً یرہ ومن یعمل مثقال ذرة شراً یرہ* “ ہی ہیں.

🔶 سچی بات یہ ہے کہ ان کے مطالب پر گہرا ایمان ، اس بات کے لیے کافی ہے کہ انسان کو راہ حق پر چلائے اور ہر قسم کی فساد و شر سے روکے۔

🟡 اسی لیے ایک حدیث میں آیا ہے کہ ایک شخص نے پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں آکرعرض کی:” *علمنی مما علمک اللہ* “ جو کچھ خدا نے آپ کو تعلیم دی ہے اس میں سے مجھے بھی تعلیم دیجئے۔
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اسے اپنے اصحاب میں سے ایک کے سپرد کردیا تاکہ و ہ اسے قرآن کی تعلیم دے ۔ اور اس نے اسے سورہ اذا زلزلت الارض“ کی آخرتک تعلیم دی ۔ وہ شخص اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا اور کہا: میرے لیے تو یہی کافی ہے.

🟡 اور ایک اور دوسری روایت میں آیاہے کہ اس نے کہا: *تکفینی ھٰذہ الاٰیة*  یہی ایک آیت میرے لیے کافی ہے )۔ پیغمبر اکرم نے فرما یااسے اس کے حال پر چھوڑ دو کہ وہ ایک مرد فقیہ ہو گیاہے۔

🟨 اس کی وجہ بھی واضح ہے، کیونکہ جو شخص یہ جانتا ہوکہ ہمارے اعمال ، چاہے ایک ذرہ کے برابر ہوں ، یا رائی کے ایک دانہ کے برابر، ان کا حساب لیاجائے گا، تو وہ آج ہی سے اپنے حساب و کتاب میں مشغول ہو جائے گا اور اس کا اس تربیت پرسب سے زیادہ اثر ہوگا۔
🟡 اس کے باوجود *ابو سعید خدری* سے آیا ہےکہ جس وقت آیہ *فمن یعمل* نازل ہوئی تو میں نے عرض کیا: اے رسول خدا کیا میں اپنے تمام اعمال کو دیکھوں گا ؟
▪️آپ نے فرمایا: ہاں.
▪️میں نے کہا : ان بڑے بڑے کاموں کو ؟
▪️فرمایا: ہاں.
▪️میں نے کہا : چھوٹے چھوٹے کام بھی؟
▪️فرمایا: ہاں.
▪️میں نے کہا وائے ہو مجھ پر میری ماں میری عزا میں بیٹھے
▪️فرمایا : اے ابو سعید؛ تجھے بشارت ہو، کیونکہ نیکیاں دس گناہ شمار ہوں گی، جو سات سو تک ہو سکتی ہیں اور خدا جس چیز کے لیے چاہے گا اس سے بھی کئی گناہ کردے گا لیکن ہرگناہ کے لیے صرف ایک ہی گناہ کی سزا ملے گی، یاخدا معاف کردے گا، اور جان لے کہ کوئی شخص اپنے عمل کی وجہ سے نجات نہیں پائے گا( مگر یہ کہ خدا کا کرم اس کے شامل حال ہو)
▪️میں نے عرض کیا: اے رسول خدا کیا آپ بھی؟
▪️فرمایا: ہاں میں بھی مگر یہ کہ خدا مجھے اپنی رحمت کا مشمول قرار دے.

🤲ـ😢ـ🤲ـ😢ـ🤲ـ😢
خدا وندا: جب تیرا پیغمبر اس عظمت و بزرگی کے باوجود صرف تیری بخشش اور عفو پر دل بستہ ہے تو پھر ہماری حالت تو واضح ہے ۔

🤲پروردگارا: اگر ہمارے اعمال ہماری نجات کا معیار ہوں تو وائے ہے ہماری حالت پر ، اور اگر تیرا کرم ہمارا یار و مدد گار ہو تو پھر خوشا بحال ہمارے لئے.

🤲بار الٰہا : جس دن ہمارے سارے چھوٹے بڑے گناہ ہمارے سامنے مجسم ہوجائیں گے، اس دن کے لیے ہم صرف تیرے ہی لطف و کرم پرنظر رکھے ہوئے ہیں ۔

                *آمین ثم آمین*
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*📙 تفسیر روح البیان جلد۱۰ ص ۴۹۵.*
*📘نور الثقلین جلد۶۰ .*
*📙در المنثور جلد۶ ص ۳۸۱.*
*📔 تفیسر نمونہ.*
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*سیرة الأئمة المعصومین علیهم السلام*
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*بندہ حقیر:  زاھد حسین محمدی مشھدی*
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*Call: +989150693306*
*Call: +989307831247*



تاريخ : دوشنبه ۱۳۹۹/۰۳/۱۲ | 12:16 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

دعا عھد کی فضیلت اور فوائد

دعا عھد کی فضیلت اور فوائد
دعا عھد پڑھنے سے عاقبت بخیر ہوتی ہے.
امام خمینی رحمۃ اللہ نے فرمایا کہ ہر روز کوشش کرکے دعا عھد کو پڑھا کریں جس سے آپ کی عاقبت بخیر ہوگی.
دعا عھد یہ شیعہ اثنا عشری امام کے ماننے والوں کی دعا ہے.
مفاتیح الجنان میں نقل ہوا ہے جو بھی شخص اس دعا کو چالیس دن پڑھے گا وہ وہ امام مھدی کے یاران میں شمار ہوگا اگر ظھور سے پھلے مرگیا تو خدا وند اسے قبر سے اٹھائے گا تاکہ مولا مھدی ع کی خدمت کرے.

دعا عھد کے پڑھنے کی فضیت کا وقت
یہ دعا صبح کے وقت نماز صبح بعد پڑھی جائے اور طلوع آفتاب سے پہلے.
گذشتہ علماء کرام نے اس حدیث کے پیروی کرتے ہوئے اپنے سیرت عبادی میں اس دعا شامل کرتے تھے اور جیسے صبح کی تعقیبات میں اس دعا شامل کرتے تھے.
امام خمینی رح کی یہ ہی روش ہوتی تھی اور اپنے ھمسائے کو فرماتے تھے کہ کوشش کرکے اس دعا کو پڑھا کر کیوں کہ اس دعا سے عاقبت بخیر ہوگی....

امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ جو شخص اس دعا کو صبح میں چالیس دن پڑھے گا وہ امام مھدی کے یاروں میں شمار ہوگا(مفاتیح الجنان)
اس دعا عھد سے سمجھ میں یہ آتا ہے کہ دعا عھد کا مطلب مولا مھدی ع سے تعھد ، بیعت اور وفاداری کا اقرار کرنا ہے جیسے دعا عھد کے کلمات میں ہے " اللهم اجدد له فی صبیحۃ یومی هذا و ما عشت من ایامی عهدا و عقدا و بیعه له فی عنقی " خدایا میں تجدید کرتا ہوں آج کے دن کی صبح اورجتنے دنوں میں زندہ  رہوں اپنے عہد و عقد و بیعت کی جو میری گردن میں ہے ۔
امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں اگر یہ دعا پڑھتے مرگیا تو جب امام کا ظھور ہوگا اس وقت پھر سے اٹھایا جائے جیسے دعا کے کلمات ہیں " اللّهُمَّ إِنْ حالَ بَيْنى وَ بَيْنَهُ الْمَوْتُ الَّذى جَعَلْتَهُ عَلى عِبادِكَ حَتْماً مَقْضِيّاً، فَأَخْرِجْنى مِنْ قَبْرى مُؤْتَزِراً كَفَنى، شاهِراً سَيْفى، مُجَرِّداً قَناتى، مُلَبِّياً دَعْوَةَ الدّاعى فِى­الْحاضِرِ وَالْبادى" خدایا اگر میرے اور ان  کے درمیان موت حائل ہو جاۓ جس کو تو نے اپنے بندوں کے لۓ حتمی اور یقینی قرار دیا ہے تو تو  مجھ کو قبر سے نکال اس طرح سے کہ اپنے کفن کو اوڑھے ہوۓ ہوں اور تلوار کو نیام سے کھینچے ہوۓ ہوں اور نیزہ کو اٹھاۓ ہوں اور پکارنے والے کی آواز پر لبیک کہتا ہوا  ہوں شہر و دیار کسی مقام پر .

آج ثابت ہو چکا ہے دعا رفع بلاء کے لئے بھترین عمل ہے آج پوری دنیا دعاؤں کی محتاج ہے پھر تو مؤمنین پہ خاص کرم ہے اور اپنے عاقبت بخیر اور امام مھدی کے ناصران میں شمار ہونے کے لئے دعا عھد پڑھیں کیوں کہ آئمہ معصومین علیھم السلام نے دعا عھد پڑھنے کی سفارش کی ہے.

دعا عھد پڑھنے کے فوائد:
دین ایمان کی حفاظت اور عقیدے کی مضبوطی غیبت امام ع کے زمانے میں.
اور عھد پیمان اور بیعت اپنے آقا مولا کے ساتھ ہر روز کی نیت سے جیسے کہ دعا کے جملات ہیں اقرار کرتا ہوں میں آپ کے ساتھ عھد پیمان اور بیعت کرتا ہوں اور آپ سے کبھی بھی جدا نہیں ہو سکتا.
انتظار اور آمادگی یعنی ہر وقت تیار رہنا مولا کے ظھور کے لئے.
اور مولا کے ظھور کی تسریع و تعجیل کی دعا کرنا.
اس دعا کے ذریعہ عقیدے کی حفاظت ہوتی ہے اور قلب زندہ ہوجاتی ہے اگر سو گئی ہو.
اگر کوئی دعا عھد کو چالیس دن پرھے اور فوت ہوجائے اور جب مولا کا ظھور ہوگا پھر سے اٹھایا جائے گا مولا کی خدمت کے لئے.
اور سب سے عظیم فائدہ مولا مھدی ع کی رضائیت اس بندے کے شامل حال ہوگی مولا مھدی ع اس سے راضی ہوں گے.
جس وقت بھی اس دعا کو پڑھا جائے لیکن اخلاص کی نیت ضروری ہے.

دعا عھد کا عربی متن

بسم الله الرحمن الرحيم

اَللّهُمَّ رَبَّ النُّورِ الْعَظيمِ، وَ رَبَّ الْكُرْسِىِّ الرَّفيعِ، وَ رَبَّ الْبَحْرِ الْمَسْجُورِ، وَ مُنْزِلَ التَّوْراةِ وَالْإِنْجيلِ وَالزَّبُورِ، وَ رَبَّ الظِّلِّ وَالْحَرُورِ، وَ مُنْزِلَ الْقُرْآنِ الْعَظيمِ، وَ رَبَّ الْمَلائِكَةِ الْمُقَرَّبينَ، وَالْأَنْبِياءِ وَالْمُرْسَلينَ اَللّهُمَّ إِنّى أَسْأَلُكَ بوَجْهِكَ الْكَريمِ، وَ بِنُورِ وَجْهِكَ الْمُنيرِ، وَ مُلْكِكَ الْقَديمِ، يا حَىُّ يا قَيُّومُ، أَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ الَّذى أَشْرَقَتْ بِهِ السَّمواتُ وَالْأَرَضُونَ، وَ بِاسْمِكَ الَّذى يَصْلَحُ بِهِ الْأَوَّلُونَ وَالْآخِرُونَ، يا حَيّاً قَبْلَ كُلِّ حَىٍّ، وَ يا حَيّاً بَعْدَ كُلِّ حَىٍّ، وَ يا حَيّاً حينَ لا حَىَّ، يا مُحْيِىَ الْمَوْتى، وَ مُميتَ الْأَحْياءِ، يا حَىُّ لا إِلهَ إِلّا أَنْتَ.

اَللّهُمَّ بَلِّغْ مَوْلانَا الْإِمامَ الْهادِىَ الْمَهْدِىَّ الْقائِمَ بِأَمْرِكَ، صَلَواتُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَ عَلى آبائِهِ الطّاهِرينَ، عَنْ جَميعِ الْمُؤْمِنينَ وَالْمُؤْمِناتِ فى مَشارِقِ الْأَرْضِ وَ مَغارِبِها، سَهْلِها وَ جَبَلِها، وَ بَرِّها وَ بَحْرِها، وَ عَنّى وَ عَنْ والِدَىَّ مِنَ الصَّلَواتِ زِنَةَ عَرْشِ اللَّهِ، وَ مِدادَ كَلِماتِهِ، وَ ما أَحْصاهُ عِلْمُهُ، وَ أَحاطَ بِهِ كِتابُهُ. أَللّهُمِّ إِنّى أُجَدِّدُ لَهُ فى صَبيحَةِ يَوْمى هذا، وَ ما عِشْتُ مِنْ أَيّامى عَهْداً وَ عَقْداً وَ بَيْعَةً لَهُ فى عُنُقى، لا أَحُولُ عَنْها، وَ لا أَزُولُ أَبَداً. اَللّهُمَّ اجْعَلْنى مِنْ أَنْصارِهِ وَ أَعَوانِهِ، وَالذّابّينَ عَنْهُ، وَالْمُسارِعينَ إِلَيْهِ فى قَضاءِ حَوائِجِهِ، وَالْمُمْتَثِلينَ لِأَوامِرِهِ، وَالْمُحامينَ عَنْهُ، وَالسّابِقينَ إِلى إِرادَتِهِ، وَالْمُسْتَشْهَدينَ بَيْنَ يَدَيْهِ.

اَللّهُمَّ إِنْ حالَ بَيْنى وَ بَيْنَهُ الْمَوْتُ الَّذى جَعَلْتَهُ عَلى عِبادِكَ حَتْماً مَقْضِيّاً، فَأَخْرِجْنى مِنْ قَبْرى مُؤْتَزِراً كَفَنى، شاهِراً سَيْفى، مُجَرِّداً قَناتى، مُلَبِّياً دَعْوَةَ الدّاعى فِى­الْحاضِرِ وَالْبادى. اَللّهُمَّ أَرِنِى­ الطَّلْعَةَ الرَّشيدَةَ  وَالْغُرَّةَ الْحَميدَةَ، وَاكْحَُلْ ناظِرى بِنَظْرَةٍ مِنّى إِلَيْهِ، وَ عَجِّلْ فَرَجَهُ، وَ سَهِّلْ مَخْرَجَهُ، وَ أَوْسِعْ مَنْهَجَهُ، وَاسْلُكْ بى مَحَجَّتَهُ، وَ أَنْفِذْ أَمْرَهُ، وَاشْدُدْ أَزْرَهُ، وَاعْمُرِ اللّهُمَّ بِهِ بِلادَكَ ، وَ أَحْىِ بِهِ عِبادَكَ، فَإِنَّكَ قُلْتَ وَ قَوْلُكَ الْحَقُّ: ظَهَرَ الْفَسادُ فِى الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِما كَسَبَتْ أَيْدِى النّاسِ، فَأَظْهِرِ اللّهُمَّ لَنا وَلِيَّكَ وَابْنَ بِنْتِ نَبِيِّكَ الْمُسَمّى بِاسْمِ رَسُولِكَ

پھر زانو پر تین دفعہ ہاتھ مارے اور ہر دفعہ کے ساتھ یہ ذکر کہے.

 اَلْعَجَلَ، اَلْعَجَلَ؛ يا مَولاي يا صاحِبَ الزَّمانِ


ترجمہ اردو دعاۓ عھد

خدایا اے رب نور عظیم اور اے رب کرسی بلند ( رحمت واسعہ والے ) اور خداوند دریاۓ بے پایان احسان اور توریت وانجیل اور زبور کے نازل کرنے والے اور اے پروردگار سایہ و آفتاب اور قرآن عظیم کے نازل کرنے والے اور پروردگار ملائکہ مقربین اور انبیاء و  مرسلین ۔ خدایا میں تجھ سے سوال کرتا  ہوں تیری کریم ذات کے واسطے سے اور تیرے روشن نور جمال کے واسطہ سے اور تیری قدیم بادشاہت کے واسطہ سے اے زندہ اے پایندہ ۔ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نام کے واسطہ سے جس سے آسمان اور زمین چمک رہے ہیں اور تیرے نام کے واسطہ سے جس کے ذریعہ سے اولین اور آخرین نے صلاح پائی ہے ۔ اے ہر زندہ سے پہلے زندہ اور اے ہر زندہ کے بعد زندہ رہنے والے ،اے زندہ جس وقت کوئی زندہ نہ تھا ،اے مردوں کو زندگی دینے  والے اور زندہ افراد کو موت سے وابسطہ کرنے والے ،اے زندہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے ۔ خدایا پہنچا دے ہمارے مولا ،امام ،ہادی،مہدی اور تیرے امر کے ساتھ قیام کرنے والے ( اللہ کا درود ہو ان پر اور ان    کے آباء طاھرین  (ع) پر ) تمام مومنین اور مومنات کی طرف سے جو زمین کے مشرق و مغرب صحرا و کوہ  اور خشکی اور تری میں ہیں  اور میری طرف سے اور میرے والدین کی طرف سے ایسی صلوات جو عرش خدا کے وزن کے  برابر اور اس کے روشنائی کلمات کے برابر اور جس کو اس کے علم نے احصا کیا ہے اور اس کتاب نے احاطہ کیا ہے ۔

خدایا میں تجدید کرتا ہوں آج کے دن کی صبح اورجتنے دنوں میں زندہ  رہوں اپنے عہد و عقد و بیعت کی جو میری گردن میں ہے ۔ میں اس بیعت سے نہ پلٹوں گا اور ابد تک اس پر ثابت قدم رہوں گا ۔ خدایا مجھ کو قرار دے اور ان کے انصار اور ان کے اعوان اور ان سے دفاع کرنے والوں اور ان کی جانب تیزی سے بڑھنے والوں میں ان کی حاجت کو پورا کرنے کے لیۓ اوران کے امتثال امر کرنے والوں اور ان کے حامیوں اور ان کے ارادہ کی طرف سبقت کرنے والوں اور ان کے سامنے درجہ شہادت حاصل کرنے والوں میں ۔ خدایا اگر میرے اور ان  کے درمیان موت حائل ہو جاۓ جس کو تو نے اپنے بندوں کے لۓ حتمی اور یقینی قرار دیا ہے تو تو  مجھ کو قبر سے نکال اس طرح سے کہ اپنے کفن کو اوڑھے ہوۓ ہوں اور تلوار کو نیام سے کھینچے ہوۓ ہوں اور نیزہ کو اٹھاۓ ہوں اور پکارنے والے کی آواز پر لبیک کہتا ہوا  ہوں شہر و دیار کسی مقام پر ۔ خدایا مجھ کو دکھا دے طلعت زیباء رشید اور چہرہ مبارک محمود کو اور میری آنکھ میں ان کے دیدار کا سرمہ لگا دے  اور ان کے ظہور میں جلدی کر اور ان کے ظھور میں آسانی فرما اور اور ان کے راستہ کو وسعت عطا کر اور مجھ کو ان کے راستہ پر چلا دے اور ان کے امر کو نافذ کر اور ان کی پشت کو قوی کر اور اے خدا  ان کے  وجود سے اپنے شہروں کو معمور فرما اور ان کے ذریعہ اپنے بندوں کو زندگی عطا کر کہ تو نے فرمایا ہے اور تیرا قول برحق ہے کہ فساد ظاھر ہو گیا  ہے  زمین میں اور دریا میں اس کی وجہ سے  جو لوگوں نے کرتوت کۓ ہیں تو خدایا ظاہر کر دے ہمارے لۓ اپنے ولی کو اور اپنے نبی کی بیٹی  کے فرزند کو جس کا نام تیرے رسول کا نام ہے یہاں تک کہ وہ ہر باطل پر کامیابی حاصل کر لیں اور حق کو ثابت کر دیں اور محقق بنا دیں اور خدایا ان کو قرار دے اپنے مظلوم بندوں کے لۓ فریاد رس اور ان لوگوں کا ناصر جو تیرے علاوہ کسی  کو ناصر نہیں پاتے ہیں اور ان کو مجدد بنا دے اپنی  کتاب کے ان احکام کا جو معطل کر دیۓ گۓ اور استحکام و بلندی عطا کرنے والا شعائر دین اور سنت پیغمبر کا ( اللہ کا درود ہو ان پر اور ان کی آل پر ) اور قرار دے خدایا  ان کو ان لوگوں میں جن کی تو نے دشمنوں کی سختیوں سے حفاظت کی ہے ۔ خدایا تو خوش کر دے اپنے نبی محمد (ص) کو ان حضرت کے دیدار کے ذریعے اور ان کو جنھوں نے ان کا  اتباع کیا ان کی دعوت پر اور ہماری غربت پر ان کے بعد رحم فرما ۔ خدایا اس امت کے غم کو دور کر دے  امام زمانہ(عج) کے حضور کے ذریعہ اور ہمارے لۓ ان کے ظہور میں جلدی کر کیوں کہ مخالف ظہور کو بعید سمجھتے ہیں اور ہم اس کو  قریب جانتے ہیں ۔ اپنی رحمت کے ذریعہ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔ 

پھر تین مرتبہ اپنی داہنی ران پر ہاتھ مارے اور ہر بار کہے ۔

جلدی کیجئے جلدی کیجۓ اے میرے مولا اے صاحب الزمان (عج)


بندہ حقیر: زاھد حسین محمدی مشھدی



تاريخ : چهارشنبه ۱۳۹۹/۰۲/۳۱ | 4:44 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

جو لوگ ھدایت کے اھل نہیں ہیں آپ ان کو بزور ھدایت نہیں دے سکتے

*جو لوگ ہدایت کے اہل نہیں ہیں، انہیں آپ بزور ہدایت نہیں دے سکتے۔* 

 *القرآن المجید* 

 *سورہ روم* 

 *آیت نمبر:*  52  .53

 *52) فَاِنَّکَ لَا تُسۡمِعُ الۡمَوۡتٰی وَ لَا تُسۡمِعُ الصُّمَّ الدُّعَآءَ اِذَا وَلَّوۡا مُدۡبِرِیۡنَ.* 

 *ترجمہ؛:* آپ یقینا مردوں کو نہیں سنا سکتے اور نہ ان بہروں کو (اپنی) پکار سنا سکتے ہیں جب کہ وہ پشت پھیرے جا رہے ہوں۔

 *53) وَمَآ اَنْتَ بِـهَادِ الْعُمْىِ عَنْ ضَلَالَتِـهِـمْ ۖ اِنْ تُسْمِـعُ اِلَّا مَنْ يُّؤْمِنُ بِاٰيَاتِنَا فَهُـمْ مُّسْلِمُوْنَ.* 

 *ترجمہ:* اور نہ ہی آپ اندھوں کو ان کی گمراہی سے نکال کر ہدایت دے سکتے ہیں، آپ صرف انہیں سنا سکتے ہیں جو ہماری نشانیوں پر ایمان لاتے ہیں اور فرمانبردار ہیں۔


 *تفسیر آیات* 

 *ان دو آیات میں آیت ماقبل کے مضمون کی مناسبت سے انسانوں کو چار گروہوں میں تقسیم کیا گیا ہے.* 

1️⃣ وہ لوگ جو اگرچہ جسمانی اعتبار سے زندہ نہیں لیکن باعتبار قلب و روح مردہ ہیں کروه اور ادراک حقائق سے قاصر ہیں.
2️⃣ وہ لوگ کہ ان کے کان تو ہیں مگروہ کلمۃالحق سننا نہیں چاہتے.
3️⃣ وہ گروہ جن کی آنکھیں چہرہ حق کو دیکھنے سے محروم ہیں
4️⃣ راست باز مومنین کا گروه جودلہائی دانا ، گوشہای شنوا اور چشم ہائے بینا رکھتے ہیں.
 پہلی بات یہ کہی ہے کہ : اپنی حق باتیں مردوں کو نہیں سنا سکتے اور جن کے قلب مردہ ہوچکے ہیں ان پر تمہاری نصیحتوں کا کچھ اثر نہیں ہوسکتا۔ ( فانك لا تسمع الموتی )۔

یعنی جو لوگ ہدایت کے اہل نہیں ہیں، انہیں آپ بزور ہدایت نہیں دے سکتے۔ جیساکہ اللہ ارحم الراحمین ہے۔ لیکن اگر کوئی رحمت خدا کے لیے اہل نہیں ہے تو اللہ کی رحمت اس کے شامل حال نہیں ہو سکتی۔

📚 *تفسیر نمونہ و تفسیر الکوثر* 

 *گروپ: سیرة الأئمة المعصومین علیهم السلام* 

 *https://chat.whatsapp.com/IZ8L3TCtCfv7DHf0Fq06vY* 
 *Sirateaimamasoomin.blogfa.com* 
 *Call:+989150693306* 
 *Call:+989307831247*



تاريخ : سه شنبه ۱۳۹۹/۰۲/۳۰ | 7:47 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

عالم برزخ مجرمین کے لئے

*عالم برزخ والی زندگی مجرمین کے لئے* 

 *القرآن الکریم* 

 *بسم اللہ الرحمن الرحیم* 

 *وَ یَوۡمَ تَقُوۡمُ السَّاعَۃُ یُقۡسِمُ الۡمُجۡرِمُوۡنَ ۬ۙ مَا لَبِثُوۡا غَیۡرَ سَاعَۃٍ ؕ کَذٰلِکَ کَانُوۡا یُؤۡفَکُوۡنَ﴿۵۵﴾* 
(55) اور جب روز قیامت برپا ہوگی تو گناہ گار قسمیں کھائیں گے کہ وہ (عالم برزخ میں) ایک گھنٹے سے زیادہ نہیں ٹھرے ۔ وہ اسی طرح ادراک حقیقت سے محروم رہے تھے۔

 *وَ قَالَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡعِلۡمَ وَ الۡاِیۡمَانَ لَقَدۡ لَبِثۡتُمۡ فِیۡ کِتٰبِ اللّٰہِ اِلٰی یَوۡمِ الۡبَعۡثِ ۫ فَہٰذَا یَوۡمُ الۡبَعۡثِ وَ لٰکِنَّکُمۡ کُنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ﴿۵۶﴾* 

(56) اور جن لوگوں کو علم اور ایمان دیا گیا ہے وہ کہیں گے کہ تم فرمان خدا کے مطابق روز قیامت تک ( عالم برزخ میں) رہے ہو اور اب یہ اٹھنے کا دن ہے مگر تم جانتے نہ تھے ۔

 *تفسیر آیات* 
ان آیات سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ کچھ لوگ ایسے ہیں جن کو حیات برزخی حاصل نہیں تھی، وہ یہ خیال کریں گے کہ مرنے کے بعد فوراً اٹھائے گئے ہیں۔ جیساکہ سورہ یس میں فرمایا: مَنۡۢ بَعَثَنَا مِنۡ مَّرۡقَدِنَا ہم کو ہماری خواب گاہوں سے کس نے اٹھایا۔
جبکہ اہل علم و ایمان کو حیات برزخی حاصل تھی۔ ان کو اس مدت کا اندازہ ہے جو ان کی موت اور قیامت کے درمیان گزری ہے۔ اس لیے یہ اہل علم و ایمان دوسروں سے کہیں گے: وَ لٰکِنَّکُمۡ کُنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ ۔ لیکن تم جانتے نہیں تھے۔

 *عالم برزخ میں سب برابر نہیں ہوں گے* 
یہ بھی ملحوظ رہے کہ عالم برزخ سب کےلیے یکساں نہ ہوگا ۔ ایک گروہ ایسا ہے جو برزخ میں باشعور زندگی بسرکرتا ہے۔ لیکن دوسرا گروہ ایسا ہے کہ گویا سورہا ہے اور قیامت میں خواب سے بیدار ہوگا اور ہزارہا سال کو ایک ساعت سمجھے گا۔ ؎2 اس مقام پر دو باتوں کا ذکر اور ضروری ہے۔ اول یہ کہ مجرمین ایسی جھوٹی قسم کیونکر کھالیں گے؟

اس کا جواب بالكل واضح ہے . وہ یہ کہ :- وہ مجرمین درحقیقت یہی سمجھیں گے کہ زمانہ قیام برزخ بہت قلیل تھا کیونکہ اس مقام پر ان کی حالت محو خواب کی طرح ہوگی ۔ مثلًا: اسباب کہف نے جو مومنین اور صالح لوگ تھے طویل خواب سے بیداری کے بعد یہ تصور نہیں کیا تھا کہ وہ ایک دن یا اس کا کچھ حصہ سوتے رہے ہیں ؟

نیز یہ کہ انبیائے ما سلف میں سے ایک نبی (جن کا حال سورہ بقرہ کی آیت 259 میں آیا ہے) جو دنیا سے سفر کرنے کے بعد ایک سو سال کے بعد پھر زندہ ہوگئے تھے ، کیا انھوں نے یہ نہیں کہا تھا کہ ان دونوں زندگانیوں کے درمیان فاصلہ ایک دن یا دن کا کچھ حصہ ہے۔

سورہ روم

📚 تفسیر الکوثر و تفسیر نمونہ.
 *Sirateaimamasoomin.blogfa.com* 

https://www.facebook.com/153266598621237/posts/606498236631402/?sfnsn=scwspmo&extid=qLjRwvJUrQQ1x5sY
 *Call:+989150693306* 
 *Call:+989307831247*



تاريخ : یکشنبه ۱۳۹۹/۰۲/۲۸ | 10:51 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

زکات فطرہ کے بارے میں سوالات اور جوابات

فطرہ کے بارے میں سوالات اور جوابات فتوا مرجع تقلید سید علی حسینی سیستانی مدظلہ العالی

 زکات فطرہ کی وضاحت

 سوال:زکات فطرہ کیا ہے،کب نکالی جاتی ہے، کتنی نکالی جاتی ہے،یہ سب جاننے کے لئے اس آرٹکل کو پڑھئے؟

 جواب:
 زکات فطرہ:

زَکات فِطرہ یا زکات فطر جسے اردو میں فطرہ کہا جاتا ہے، اسلام کی واجب عبادات میں سے ایک ہے۔ زکات فطرہ عید فطر کے دن مخصوص مقدار اور کیفیت میں مال کی ادائیگی کو کہا جاتا ہے۔ فطرہ فقیروں اور ضرورتمندوں کو دیا جاتا ہے جس کی مقدار ہر بالغ اور عاقل شخص کی طرف سے سال میں زیادہ کھائی جانے والی خوراک میں سے ایک صاع (تقریبا 3 کیلوگرم) گندم، جو، کھجوران کی قیمت ہے۔ فطرہ کا ادا کرنا گھر کے سرپرست پر جو فقیر نہ ہو، واجب ہے۔ فطرہ کی ادائیگی کا وقت نماز عید فطر سے پہلے تک ہے۔ فطرہ کا مصرف زکات کے مصرف کی طرح ہے۔ احادیث کے مطابق فطرہ، روزے کی تکمیل، قبولیت، اسی سال میں انسان کی موت سے محفوظ رہنے اور زکات مال کی تکمیل کا باعث ہے۔

 فطرہ کے معنی

فطرہ کے کئی معنی ہیں:
خلقت کے معنی میں: یعنی کسی مخلوق کی شکل و صورت جسے خدا نے اسے دی ہو، اس معنی کے اعتبار سے زکات فطرہ سے مراد خلقت کی زکات ہوگی اسی وجہ سے زکات فطرہ کو زکات بدن بھی کہا جاتا ہے کیونکہ زکات فطرہ انسان کے جسم کا مختلف آفتوں اور مصیبتوں سے بچنے کا سبب ہوتا ہے۔

اسلام کے معنی میں: اس صورت میں زکات فطرہ سے مراد زکات اسلام ہوگی۔ یہاں اسلام اور زکات فطرہ کے درمیان جو نسبت ہے وہ یہ ہے کہ زکات فطرہ اسلام کے شعائر میں سے ہے۔

روزہ کے مقابلے میں افطار کے معنی میں: اس صورت میں زکات فطرہ سے مراد روزہ کھولنے کی زکات ہوگی۔

 فطرے کے احکام 

واجب ہے کہ ہر شخص اپنے لیے اور اپنے اہل و عیال میں سے ہر شخص کے لیے تقریبا تین کلو قوت غالب ادا کرے۔ قوت غالب کا مطلب وہ چیز ہے جسے لوگ عموما غذا کے لیے استعمال کرتے ہیں؛ جیسے گیہوں۔

شب عید فطرفطرہ، مہینے کے آخری دن غروب؛ یعنی شب عید فطر سے، مکلف پر واجب ہو جاتا ہے اور احتیاط یہ ہے کہ وہ شخص جو نماز عید فطر میں شرکت کرے گا اور نماز عید بجا لائے گا، نماز عید کی ادائیگی سے قبل فطرہ ادا کر دے۔ بنابریں آج رات آپ حساب لگا لیں کہ آپ پر کتنا فطرہ واجب ہے اور اس کی رقم کو علیحدہ رکھ دیں اور کل صبح عید کی نماز کے لیے جانے سے قبل اسے ادا کردیں تو -یہ بہترین صورت ہے۔ البتہ اگر آپ نے اس موقع پر ادا نہیں کیا اور نماز عید کے بعد ادا کردیا تو بھی کوئی مضائقہ نہیں ہے، البتہ ظہر سے پہلے دے دینا شرط ہے۔

شب عید الفطر(چاند رات) کو غروب کے وقت جو شخص بالغ اور عاقل ہو اور نہ تو فقیر ہو نہ ہی کسی دوسرے کا غلام ہو اسے چاہیے کہ اپنے لیے اور ان لوگوں کے لیے جو اس کے یہاں کھانا کھاتے ہوں فی کس ایک صاع(جو تقریبا تین کیلو ہوتا ہے) کے حساب سے گندم یا جو یا کھجور یا کشمش یا چاول یا جوار وغیرہ مستحق شخص کو دے اور اگر ان میں سے کسی ایک کی قیمت نقدی کی شکل میں دے دے تب بھی کافی ہے۔

نوٹ: ہر ملک میں جو اناج بھی زیادہ تر کھانے کے طور پر استعمال ہوتا ہے وہ اناج یا اس کی قیمت زکاۃ فطرہ کے طور پر مستحق مومن کو دی جاتی ہے لہٰذا ہر ملک میں رہنے والے افراد اپنے ملک میں رائج غذا(اناج) کی تین کلو گرام مقدار یا اس کی اپنے ملک میں رائج قیمت زکاۃ فطرہ کے طور پر ادا کریں۔

اسے فطرہ اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ اس کی ادائیگی عید فطر کی آمد پہ واجب ہوتی ہے۔

زکاۃ فطرہ ایسے ضرورت مند شیعہ اثنا عشری کو دینا چاہیے کہ جس کے پاس سال بھر کے اخراجات کا کوئی ذریعہ نہ ہو۔

 1) سوال: ایک شخص نے رسٹورینٹ میں لوگوں کی دعوت کی اس بات سے بے خبر کہ کل عید ہے، دعوت کے بعد معلوم ہوا کہ شب عید تھی تو کیا مہمانوں کا فطرہ میزبان کے ذمہ ہے؟

 جواب: مہمانوں کا فطرہ اس سوال کے مطابق میزبان کے ذمہ نہیں ہے۔

 2) سوال: وہ خیراتی اور امدادی مراکز جو غریب و نادار گھرانوں کی کفالت کے لیے لوگوں سے فطرہ وغیرہ کی رقمیں لیتے ہیں کیا وہ انہیں دوسرے تجارتی کاموں میں جیسے میڈیکل اسٹور، ہاسپیٹل، کھانے پینے کی اشیاء کے لیے خرچ کر کے اس کے سود سے ایسے گھرانوں کی مدد کر سکتے ہیں؟

 جواب: احتیاط واجب کی بناء پر فطرہ صرف فقیروں کو دیا جا سکتا ہے۔

 3) سوال: شب عید فطرہ الگ کر دینے بعد اگر اس سے گم ہو جائے یا خرچ ہو جائے تو اس کا کیا وظیفہ ہے؟

 جواب: الگ کرنے کے بعد استعمال کرنا جایز نہیں ہے، اس کے بدلے دوبارہ فطرہ نکالنا واجب ہے، احتیاط واجب کی بناء پر قربت کی نیت کرے گا۔

 4) سوال: کیا سید کو زکات فطرہ دیا جا سکتا ہے؟

 جواب: سید کا فطرہ سید کو دیا جا سکتا ہے۔

 5) سوال: اگر کوئی شخص عید سے پہلے اپنے شہر سے دوسرے شہر جائے اور کسی کا مہمان ہو جائے تو اس کا فطرہ اس کے ذمہ واجب ہے یا میزبان کے ذمہ؟

 جواب: اگر عید کی شب میں اس کے گھر پر رہے اور اس کا مہمان شمار کیا جائے تو اس کا فطرہ میزبان پر واجب ہے۔

 6) سوال: اگر ماہ مبارک رمضان کی آخری شب میں کوئی شخص اچانک مہمان داری میں چلا جائے تو کیا میزبان پر اس کا فطرہ واجب ہو جائے گا؟

 جواب: میزبان پر واجب ہیکہ اس مہمان کا فطرہ ۔ جو شب عید فطر غروب سے پہلے آیا ہے اور اس کا نان خوار گر چہ وقتی طور پر شمار ہو- ادا کرے 
مثلا وہ مہمان جو شب عید فطر غروب سے پہلے انسان کے یہاں آ‏ئے اور میزبان اس کے لیے سارے آسایش کے لازم اسباب فراہم کرے تو گر چہ مہمان کچھ نہ کھاۓ یا اپنے کھانے سے افطار کرے، میزبان پر واجب ہے کہ اس کا فطرہ کرے۔
اور اگر مہمان شب عید فطر غروب کے بعد وارد ہو اور اس کا نان خوار گر چہ موقتا شمار ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر میزبان اور میہمان دونوں میہمان کا فطرہ ادا کریں، البتہ اگر ان میں سے کوئی ایک دوسرے سے وکالت لے کر ایک فطرہ ادا کرے تو دونو کی طرف کافی ہے۔
لیکن وہ مہمان جو عید فطر کی شب ‎صرف افطار کے ليے دعوت ہوا ہے اس پر نان خوار ہونا صادق نہیں آتا اس ليے اس کا فطرہ میزبان پر نہیں ہے۔

 7) سوال: فطرہ کن افراد پر اور کن چیزوں پر واجب ہے؟

 جواب: عید الفطر کی (چاند) رات غروب آفتاب کے وقت جو شخص بالغ اور عاقل ہو اور نہ تو فقیر ہو نہ ہی کسی دوسرے کا غلام ہو ضروری ہے کہ اپنے لیے اور ان لوگوں کے لیے جو اس کے ہاں کھانا کھاتے ہوں ہر شخص کے لیے ایک صاع جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ تقریباً تین کلو ہوتا ہے ان غذاوں میں سے جو اس کے شہر (یا علاقے) میں استعمال ہوتی ہوں مثلاً گیہوں، آٹا، چاول وغیرہ مستحق شخص کو دے اور اگر ان کے بجائے ان کی قیمت نقد پیسے کی شکل میں دے تب بھی کافی ہے، اور احتیاط لازم یہ ہے کہ جو غذا اس کے شہر میں عام طور پر استعمال نہ ہوتی ہو نہ دے۔

 8) سوال: فطرہ کن افراد کو دیا جا‎ۓ؟

 جواب: مندرجہ ذیل شرایط رکھنے والے افراد کو دیا جاۓ
1۔ مومن ہو 
2۔ لینے والا اسے حرام میں خرچ نہ کرے پس اگر گناہ میں خرچ کرے تو نہ دیا جاۓ بلکہ احتیاط واجب کی بنا پر اگر اس کو دینا گناہ اور اور قبیح کاموں میں مدد شمار ہو تو بھی نہ دیا جاۓ، گر چہ حرام میں خرچ نہ کرے اور اسی طرح احتیاط لازم کی بنا پر جو شخص نماز نہیں پڑھتا ، یا شراب پیتا ہے، یا کھلے عام گناہ کرتا ہو اسے بھی نہ دیا جاۓ۔
3۔ اس کا خرچ فطرہ دینے والے پر واجب نہ ہو جیسے، فرزند، والدین، دائمی زوجہ 
لیکن اگر خود ان افراد پر کسی کا نفقہ واجب ہو تو اسے دیا جا سکتا ہے، مثلا والد کی کوئي دوسری بیوی ہو جس کا خرچ والد پر واجب ہے اسے دے سکتے ہیں۔
4۔سید نہ ہو پس سید کو زکات فطرہ نہیں دیا جا سکتا ، ہاں اگر دینے والا خود سید ہو تو سید کو دے سکتا ہے۔

9) سوال: فطرہ کس وقت نکالنا لازم ہے؟

 جواب: جو شخص نماز عید پڑھنا چاہتا ہے احتیاط واجب کی بنا پر فطرہ نماز سے پہلے ادا کرے ، لیکن جو شخص نما‍‍ز عید نہیں پڑھنا چاہتا وہ فطرہ دینے میں عید کے دن اذان ظہر تک تاخیر کر سکتا ہے۔

 10 سوال: اگر فطرہ نکالنا بھول جایں تو کیا کریں؟

 جواب: اگر مکلف جان بوجھ کر یا بھولے فطرہ عید کے دن ظہر سے پہلے جدا نہ کرے احتیاط لازم کی بنا پر اس کا واجب ہونا ساقط نہیں ہوگا بلکہ اسے قربت مطلقہ کے قصد سے ادا اور قضا کی نیت کیۓ بغیر غریب کو دے۔

11) سوال: میرے غریب رشتے دار دوسرے شہر میں ہیں میں انہیں فطرے کی رقم بھیج سکتے ہیں؟

 جواب: اگر زکات نکالے جانے والے شہر میں مستحق موجود ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر فطرے کو دوسرے شہر میں منتقل نہیں کر سکتے، اور اس صورت کے علاوہ منتقل کر سکتے ہیں۔

 12 سوال: فطرے کی رقم کسی مستحق کے اکاونٹ میں بھیج سکتے ہیں یا خود جدا ک‏ی‏‏ے ہوۓ پیسے کا دینا ضروری ہے ؟

 جواب: فطریہ اگر کسی کے اکاونٹ میں بھیجنا ہے تو پہلے مستحق سے وکالت لے کر اس کی طرف سے فطرے کو قبض کرے اور پھر اس کے اکاونٹ میں بھیج دے۔

 13 سوال: ماں کے شکم میں جو بچہ ہے اس کا فطرہ واجب ہے؟

 جواب: جو بچہ ماں کے شکم میں ہے اس کا فطرہ واجب نہیں ہے مگر یہ کہ شب عید فطر غروب سے پہلے متولد ہو جائے اور اس کا نان خور شمار ہو تو اس صورت می اس کا فطرہ واجب ہے۔

 14 سوال: جن مہمان کا فطرہ لازم ہے ان کا شیعہ یا مسلمان ہونا لازم ہے؟

 جواب: لازم نہیں ہے کہ مسلمان یا شیعہ ہو بلکہ سنی یا کافر بھی ہو تو اس کا فطرہ واجب ہے۔

 کچھ اور مسائل
 
 مسئلہ 2664 : احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ فطرہ صرف ان شیعہ اثنا عشری فقرا کو دیا جائے جو زکوٰۃ مال کے مستحق کے شرائط رکھتا ہو اور زکوٰۃ مال زکوٰۃ مال کے مستحق کے شرائط رکھتا ہو اور زکوٰۃ مال کے دوسرے مصارف میں مصرف نہیں کر سکتے اور اگر شہر میں کوئی شیعہ فقیر نہ ہو تو دوسرے مسلمان فقرا کو دے سکتاہے لیکن کسی بھی صورت میں ناصبی کو نہ دیا جائے۔

 مسئلہ 2665 : اگر کوئی شیعہ بچہ فقیر ہو انسان فطرہ کو اس پر خرچ کر سکتا ہے یا یہ کہ اس کے ولی کو دے تاکہ اُسے بچے کی ملکیت میں قرار دے۔

 مسئلہ 2666 : وہ فقیر جس کو فطرہ دیا جائے لازم نہیں ہے عادل ہولیکن جیسا کہ زکوٰۃ مال میں ذکر ہوا ۔ احتیاط واجب ہے کہ شرابی اور بے نمازی اور جو آشکار گناہ کرتا ہو (متجاہر بہ فسق) اس کو فطرہ نہ دے اسی طرح جو شخص فطرہ کو گناہ میں صرف کرے اس کو نہ دیا جائے۔

 مسئلہ 2667 : احتیاط مستحب ہے کہ ایک فقیر کو ایک صاع (تقریباً تین کیلو) سے کم فطرہ نہ دیا جائے مگریہ کہ جو فقیر لوگ جمع ہوئے ہیں ان سب کو نہ ملے لیکن اگر کئی صاع ایک فقیر کو دیا جائے تو کوئی اشکال نہیں ہے۔

 مسئلہ 2668: غیر سید، سید کو فطرہ نہیں دے سکتا گرچہ کوئی سید اس کا نان خور ہوپھر بھی اس کا فطرہ کسی دوسرے سید کو نہیں دے سکتا لیکن جو شخص سید ہے وہ اپنے فطرہ کو فقیر سید یا غیر سید کو دے سکتا ہے اگرچہ وہ افراد جو اس کے نان خور شمار ہوتے ہیں اور ان کا زکوٰۃ فطرہ اس پر واجب ہے سیدنہ ہوں۔

🙏🙏🙏🙏🙏🙏🙏🙏
 ہر ایک اپنا فریضہ سمجھ کر آگے شیر کرے اور اس ثواب میں شریک ہوجائے.
 """""""""""""""""""""""""""""""""""""""""
 ســیرۃ الأئــــمۃ المـــعصــومـــین عـــلیھم الســلام

بندہ حقیر: زاھــد حســین محـــمدی مشــھدی

 Siarteaimamasoomin.blogfa.com
 +989150693306 
 +989307831247



تاريخ : شنبه ۱۳۹۹/۰۲/۲۷ | 4:31 AM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

انحراف کو چھوڑ کر اللہ کی طرف رجوع کرو

انحراف کو چھوڑ کر اللہ کی طرف رجوع کرو

  سورہ:روم  آیت:  ۳۱. ۳۲

مُنِیۡبِیۡنَ اِلَیۡہِ وَ اتَّقُوۡہُ وَ اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ لَا تَکُوۡنُوۡا مِنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ ﴿ۙ۳۱﴾

 

۳۱۔ اس کی طرف رجوع کرتے ہوئے اور اس سے ڈرو اور نماز قائم کرو اور مشرکین میں سے نہ ہونا۔

 

مِنَ الَّذِیۡنَ فَرَّقُوۡا دِیۡنَہُمۡ وَ کَانُوۡا شِیَعًا ؕ کُلُّ حِزۡبٍۭ بِمَا لَدَیۡہِمۡ فَرِحُوۡنَ﴿۳۲﴾

 

۳۲۔ جنہوں نے اپنے دین میں پھوٹ ڈالی اور جو گروہوں میں بٹ گئے، ہر فرقہ اس پر خوش ہے جو اس کے پاس ہے۔

 

31۔32 ہر انحراف کو چھوڑ کر اللہ کی طرف رجوع کرو اور تقویٰ اختیار کرو۔ نماز قائم کرو۔ مشرکین میں شامل نہ ہو۔ ان دو آیات میں یہ احکام آئے ہیں، اس میں خطاب رسول اللہؐ سے ہے، لیکن حکم میں سب شامل ہیں:

1۔ دین فطرت کی طرف اپنی توجہ مرکوز رکھو۔

2۔ اللہ کی طرف ہر مرحلے میں رجوع کرو۔

3۔ تقویٰ اختیار کرو۔

4۔ نماز قائم کرو۔

5۔مشرکین میں شامل نہ ہوں۔

6۔ اور جنہوں نے اپنے دین میں پھوٹ ڈالی ہے ان میں بھی شامل نہ ہوں، کیونکہ شرک ہوس پرستی کی وجہ سے وجود میں آتا ہے اور خواہشات کی بنیاد پر جو چیز قائم ہو گی، اس میں اختلاف ضرور آئے گا، چونکہ لوگوں کی خواہشات مختلف ہوتی ہیں۔



تاريخ : جمعه ۱۳۹۹/۰۲/۲۶ | 5:14 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

رب کعبہ کی قسم میں کامیاب ہو گیا

فزت و رب الکعبۃ
رب کعبہ کی قسم میں کامیاب ہو گیا.
انیس رمضان المبارک سن چالیس ہجری قمری کو جب مولود کعبہ حضرت علی علیہ السلام مسجد کوفہ میں حالت نماز میں تھے تو ابن ملجم مرادی ملعون نے زہر میں بجھی ہوئی تلوار سے آپ کے سرمبارک پر ضرب لگائی- سرمبارک پر ضربت لگتے ہوئے مولا نے آواز دی فزت و رب الکعبہ رب کعبہ کی قسم میں کامیاب ہو گیا-

دوسری جانب ہاتف غیبی نے صدا دی کہ خداکی قسم ارکان ہدایت منہدم ہو گئے تلوار کی ضرب اتنی گہری تھی کہ امیر المومنین دو روز تک زخم کو تحمل کرنے کے بعد اکیسویں رمضان المبارک کی صبح درجہ شہادت پر فائز ہو گئے



ادامه مطلب
تاريخ : پنجشنبه ۱۳۹۹/۰۲/۲۵ | 6:59 AM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

امام حسن مجتبی (علیہ السلام) کی مختصر زندگی مبارک:

🍂 امام حسن مجتبی (علیہ السلام) کی مختصر زندگی مبارک:

🍂 ولادت مبارک:
ولادت باسعادت امام حسن مجتبی علیہ السلام پندرہ رمضان 3ھ ق کو شہر مدینہ میں ہوئی پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اکرم تہنیت کیلئے جناب فاطمہ (علیھا السلام) کے گھر تشریف لائے اور خدا کی طرف سے اس بچہ کا نام '' حسن'' رکھا.

🍂 القاب :
سبط اکبر، سبط اول، طیب، قائم، حجت، تقی، زکی، مجتبی، وزیر، اثیر، امیر، امین، زاہد، مگر سب سے زیادہ مشہور لقب مجتبی ہے اور آنحضرت کو کریم اہل بیت کہتے ہیں.



ادامه مطلب
تاريخ : جمعه ۱۳۹۹/۰۲/۱۹ | 7:35 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

کچھ سوالات کے جوابات

*کچھ سوالات اور ان کے جوابات* 
""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""ا

*سوال:* 
جب امام زمانہ (عجل اللہ فرجہ الشریف) ظہور فرمائیں گے تو کس شھر کو اپنا دارالخلافہ بناےگے؟

 *جواب:* 
شھر کوفہ کو اپنا دالخلافہ بنائیں گے.

 *سوال:*
شھر کوفہ کی فضیلت کی وجہ کیا ہے؟
شھر کوفہ کو دارالخلافہ کیوں قرار دیا جائے گا؟

 *جواب:*
شھر کوفہ کی بھت بڑی فضیلت ہے.
خداوند متعال نے چار شھروں کو فضیلت دی ہے

 *1) تین => مدینہ مکرمہ* 
 *2) زیتون => بیت المقدس* 
 *3) طور سینا => کوفہ* 
 *4) بلد الامین => مکہ مکرمہ* 

رسول خدا ص کی حدیث ہے رسول خدا امام امیر المؤمنین ع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا
اللہ تعالی نے آپ کی ولایت کو آسمانوں میں قرار دیا اور ساتویں آسمان تک سبقت دی
بعد شھر کوفہ میں ولایت کو سبقت دی اور شھر کوفہ کو آپ کی وجہ سے زینت دی گئی.

 *امام علی ع فرماتے ہیں* 
شھر کوفہ ہمارا شھر اور ہماری جگھ ہے اور ہمارے شیعیان کے رہنے کی جگھ ہے.

 *بھت ساری احادیث شھر کوفہ کے فضیلت میں وارد ہوئی ہیں.* 

 *سوال:* 
شھر کوفہ کی اتنی زیادا فضیلت کیوں ہے؟
 *جواب* :
اس شھر کو اس لئے فضیلت دی گئی ہے کہ اس شھر میں دو مقدس مقامات مسجد کوفہ اور مسجد سھلہ ہیں.
 *ایک روایت میں امام جعفر صادق ع حضرت ولی العصر کے بارے میں مفضل سے فرماتے ہیں* 
ولی العصر کی حکومت کا مرکز شھر کوفہ اور قضاوت کی جگھ مسجد کوفہ اور بیت المال غنایم کی تقسیم کی جگھ مسجد سھلہ اور عبادت گاہ اور اکیلے جگھ اور مناجات کی جگھ نجف اشرف ہے.

سوال:

امام مھدی کی اقامت گاہ (رہنے کی جگھ) کہاں ہوگی.

جواب:

مسجد سھلہ

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ مسجد سھلہ حضرت قائم ع اور اس کے اھل و عیال کے رہنے کی جگھ ہے.

مسجد سھلہ حضرت ادریس ع اور حضرت ابراھیم ع خلیل اللہ کے رہنے کی جگھ ہے.

خدا وند متعال کسی نبی کو مبعوث نہیں کیا مگر اس نبی نے مسجد سھلہ میں نماز ادا کی ہو جس نے بھی مسجد سھلہ میں اقامت کی (وہاں رہے) اس نے رسول خدا ص کے خیمے میں جیسے اقامت کی.

📚 *حوالہ کتاب* 
 *1) محمدباقرمجلسی، بحارالأنوار، ج27، ص262.* 
 *2) تاریخ الکوفه، ص63.* 
 *3)بحارالانوار، ج53، ص11*

!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
التماس دعا🤲🏻 *Z.H.M.B* *Sirateaimamasoomin.blogfa.com* 
 *Call: +989150693306* 
 *Call: +989307831247*



تاريخ : پنجشنبه ۱۳۹۹/۰۲/۱۸ | 6:8 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |

موت اور زندگی

موت اور یہ وقتی زندگی کیا ہے قرآن کی رو سے. 

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا

••⊰✿ القرآن الکریم ✿⊱•ا

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا
 بسم اللہ الرحمن الرحیم 
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا

 🌹کُلُّ نَفۡسٍ ذَآئِقَۃُ الۡمَوۡتِ ؕ وَ اِنَّمَا تُوَفَّوۡنَ اُجُوۡرَکُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ فَمَنۡ زُحۡزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدۡخِلَ الۡجَنَّۃَ فَقَدۡ فَازَ ؕ وَ مَا الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الۡغُرُوۡرِ﴿۱۸۵﴾ 

✍🏻۱۸۵۔ہر جاندار کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے اور تمہیں تو قیامت کے دن پورا اجر و ثواب ملے گا (در حقیقت) کامیاب وہ ہے جسے آتش جہنم سے بچا کر جنت میں داخل کر دیا جائے، (ورنہ) دنیاوی زندگی تو صرف فریب کا سامان ہے۔
 سورہ آل عمران آیت: ۱۸۵ 

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا
👈 موت اٹل ہے انسان چاہے یا نہ چاہے موت کا مزہ چکھنا ہے. 

✍🏻مخالفین اور بے ایمان لوگوں کی ہٹ دھرمی کے تذکرے کے بعد اس آیت میں موت کے عمومی قانون کا تذکرہ ہے اور قیامت میں لوگوں کے انجام کی طرف اشارہ کیا گیا ہے تا کہ اس سے پیغمبر اکرم اور مومنین کی دلجوئی بھی ہو جائے اور گناہ پیشہ مخالفین کو تنبیہ بھی ۔ پہلے تو آیت میں ایک ایسے قانون کا تذکرہ ہے جو اس عالم کے تمام زندہ موجودات پر حاکم ہے ۔ فرمایا : تمام زندہ چیزیں چاہتے ہوئے یا نہ چاہتے ہوئے ایک دن موت کا مزہ چکھیں گی ( کل نفس ذائقة الموت )

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا
 👈 بھت سارے لوگ موت کو بھلا دیتے ہیں وہ سمجہتے ہیں کہ اس زمین پر ہم ہمیشہ رہیں گے. 

✍🏼اگر چہ بہت سے لوگ چاہتے ہیں کہ وہ بھول جائیں گے کہ وہ فنا پذیر ہیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ اگر ہم اسے فراموش بھی کر دیں تب بھی وہ ہمیں نہیں بھولائے گی ۔ اس دنیا کی زندگی آخر کار ختم ہو جائے گی اور ایک دن ایسا آئے گا جب موت ہر شخص کی تلاش میں آئے گی اور پھر مجبورا ًاس جہان سے رخت سفر باندھنا پڑے گا ۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا
👈 موت ہر موجود کے لئے غذا ہے 

✍🏻اس آیت میں ” نفس “ سے مراد جسم و جان کا مجموعہ ہے اگر چہ بعض اوقات قرآن میں ” نفس “ صرف روح کے لئے استعمال ہوا ہے ۔ چکھنا یہاں احساس کامل کی طرف اشارہ کر رہا ہے کیونکہ بعض اوقات انسان کوئی غذا آنکھ سے دیکھتا ہے یا ہاتھ سے چھوتا ہے لیکن ان میں سے کوئی بھی مکمل احساس پیدا نہیں کرتا لیکن چکھنے سے مکمل احساس پیدا ہو جاتا ہے ۔ کویا کار گہِ خلقت میں بالآخر موت ہی ہر موجود زندہ کے لئے ایک طرح کی غذا ہے ۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا
👈 یہ موت ہی جزاء اور سزا دلاتی ہے جو ابدی ہے.
 
✍🏻انما توفون اجورکم یوم القیامة
پھر فرمایا کہ اس دنیا کی زندگی کے بعد جزا و سزا کا مرحلہ شروع ہوتا ہے ۔ یہاں عمل ہے جزا کے بغیر اور وہاں جزا ہے عمل کے بغیر ۔ ” توفون “ کا معنی ہے ” مکمل وصولی “ یہ لفظ نشاندہی کرتا ہے کہ روز قیامت انسان کو پورے طور پر جزا دی جائے گی ۔ اس بنا پر اس میں کوئی مانع نہیں کہ عالم برزخ میں بھی انسان اپنے اعمال کے کچھ نتائج اور جزا کا سامنا کرے گا کیونکہ برزخ کی جزا و سزا مکمل نہیں ہے ۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا
👈 حقیقی کامیابی اخروی (آخرت)کامیابی ہے جس کے لئے لفظ فوز استمال ہوا ہے. 

✍🏻فمن زحزح عن النار و ادخل الجنة فقد فاز ۔
” زحزح “ کا اصلی معنی ہے ” انسان کا اپنے تئیں کسی چیز کی قوت کشش سے آہستہ آہستہ نکالنا “اور ”فاز “ کا اصلی معنی ہے ” ہلاکت سے نجات اورمحبوب تک رسائی “
زیر نظر جملہ میں فرمایا گیا ہے: جو لوگ آتش جہنم کے دائرہٴ کوشش سے دور ہوں گے اور بہشت میں داخل ہوں گے وہ نجات یافتہ ہوں گے اور اپنے محبوب مطلوب کو پا لیں گے ۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا
👈 جھنم بھی لوگوں کو اپنے طرف کھینچتی ہے وہ کیسے؟ 
✍🏻گویا دوزخ اپنی قوت سے انسانوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے سچ تو یہ ہے کہ جو عوامل انسان کو دوزخ کی طرف کھینچتے ہیں ان میں عجیب غریب قوت جذب موجود ہوتی ہے ۔ کیا تیز رو ہوس رانیاں ، غیر مشروع جنسی لذتیں ، منصب اور نا جائز دولت و ثروت انسان کے لئے قوت جاذبہ نہیں رکھتیں؟
اس تعبیر سے ضمنی طور پر یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوشش نہ کریں اور ان پُر فریب عوامل قوت جاذبہ سے دور نہ ہوں تو آہستہ آہستہ اس کی طرف کھینچے جائیں گے ۔ لیکن جو لوگ تعلیم و تربیت کے ذریعے اپنے اوپر تدریجاً کنٹرول پالتے ہیں اور نفس مطمئنہ کے مقام پر پہنچ جاتے ہیں تو وہ حقیقی نجات یافتہ لوگوں میں شمار ہوتے ہیں اور امن و اطمینان کا لطف اٹھاتے ہیں ۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا
👈 یہ عارضی (وقتی) زندگی کیا ہے ؟ جس کو ہم اصلی زندگی سمجھ بیٹھے ہیں. 

✍🏻و ما الحیوة الدنیا الا متاع الغرور.
یہ جملہ گذشتہ بحث کی تکمیل کرتا ہے ۔ اس میں فرمایا گیا ہے کہ حیات دنیا تو فقط غرور آمیز متاع ہے ۔ یہ زندگی اور اس سر گرم عوامل دور سے بہت پر فریب ہیں لیکن جب انسان اسے پالیتا ہے اور اسے قریب سے چھو لیتا ہے تو عملی طور پر اسے اسے اندر سے خالی چیز نظر آتی ہے اور متاع غرور کا بھی بس یہی مفہوم ہے ۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا
👈 یہ مادی عارضی زندگی حقیقت میں فریبی زندگی ہے 

✍🏻علاوہ ازیں مادی لذتیں دور سے تو خالص دکھائی دیتی ہیں لیکن جب انسان ان کے قریب جاتا ہے تو اسے پتہ چلتا ہے کہ یہ طرح طرح کے رنج و الم سے آلودہ ہیں ۔ یہ بھی مادی مادی دنیا کے فریبوں میں سے ایک فریب ہے ۔ اسی طرح عموماً انسان کی فنا پذیری کی طرف بھی توجہ نہیں کرتا لیکن بہت جلد اسے معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ کس قدر جلدی زائل اور فنا ہونے والی ہیں ۔
علاوہ ازیں مادی لذتیں دور سے تو خالص دکھائی دیتی ہیں لیکن جب انسان ان کے قریب جاتا ہے تو اسے پتہ چلتا ہے کہ یہ طرح طرح کے رنج و الم سے آلودہ ہیں ۔ یہ بھی مادی مادی دنیا کے فریبوں میں سے ایک فریب ہے ۔ اسی طرح عموماً انسان کی فنا پذیری کی طرف بھی توجہ نہیں کرتا لیکن بہت جلد اسے معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ کس قدر جلدی زائل اور فنا ہونے والی ہیں ۔

👈  وَ مَا الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَاۤ: اس تصور کے تحت اس وقتی زندگی کو نہیں، بلکہ حیات ابدی کو کامیابی کا معیار بنانا چاہیے۔ چنانچہ اس آیت میں فرمایا: دنیاوی زندگی تو ایک فریب ہے۔ کامیاب وہ ہے جو عذاب جہنم سے نجات حاصل کر کے جوار رحمت میں جگہ حاصل کر سکے۔

👈اس آزمائشی اور وقتی زندگی میں اجر و ثواب کی توقع نہ رکھو۔ یہ دار عمل ہے، دار ثواب نہیں ہے۔ اس لیے روز قیامت سارے کا سارا اجر و ثواب پاؤ گے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا
 📚 تفسیر نمونہ و تفسیر کوثر .
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا
 بندہ حقیر زاھد حسین محمدی
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا
Sirateaimamasoomin.blogfa.com 
 Call:+989150693306

Call:+989307831247



تاريخ : سه شنبه ۱۳۹۹/۰۲/۱۶ | 11:7 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |