تسویف

یعنی بعض اوقات سستی کی وجہ سے فرصت ھاتھ سے چلا جاتا ہے مثلا انسان کھے کہ آج درس  نہیں پڑھتا کل پڑہوں گا یا پرسوں اسی طرح دن نکلتے جاتے ہیں اور کھتا ہے کے کل انشاء اللہ بھتر ہوجاؤنگا لیکن کس کو پتا کتنی عمر ہے کب جانا ہے؟لیکن یہ حتما جانتا ہے کے بوڑھے ہوجائیں گے پھر فرصت ھاتھ آئیگی یا نہیں، اگر چہ بعد میں فرصت ھاتھ بھی آجائے لیکن اس جوانی والی فرصت کے مقابلے میں کچھ نہیں یہ جوانی اور نوجوانی واپس نہیں آسکتی بہت سارے لوگ جوانی کو ھاتھ سے دینے کے بعد افسوس کرتے ہیں لیکن ان کو فقط افسوس ہی نصیب ہوتا ہے اور کچھ نہیں،  یہ ہمارے لئے درس ہیں ہمارے لئے عبرت ہیں۔

امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں:«إيّاكم و تسويف العمل‏» 

تسویف عمل سے بچوآج کے کام کو کل کے لئے نا چھوڑو۔

اس  وجہ فرصت تمہارے ھاتھ سے  نکل جاتی ہے، قیام کربلا پر توجہ کریں کونسے افراد نے فرصت کو ھاتھ سے دیدیا شاید ان کا بد قصد نہ بھی تھا لیکن کبھی کبھی نا چاہتے ہوئے بھی فرصت ھاتھ سے نکل جاتا ہے۔

طرماح بن حکم ایک امام حسین ع کے اصحاب میں سے ایک ہے اسی راستے پر جس راستے سے امام حسین علیہ السلام کربلا اور کوفہ کی طرف جا رہے تھے امام حسین علیہ اسلام سے ملاقات کی شاید یہ وہ ہی دن تھا جس دن حربن یزید ریاحی نے امام حسین علیہ السلام کا راستا روکا تھاحر بن ریاحی نے امام حسین علیہ السلام سے کھا کہ طرماح بن حکم اور ان کے ساتھیوں کو آپ سے ملنے نہیں دونگا امام حسین علیہ السلام فرمایا طرماح بن حکم میرے ساتھیوں میں سے ہیں اس کو چھوڑو جب طرماح بن حکم امام ع کی خدمت میں حاضر ہوئے تو امام نے پوچھا کوفہ کی خبر دو تو طرماح نے کھا مولا قیس بن مسھر شھید  ہوگئے( قیس مثل مسلم امام حسین ع کی طرف سے کوفہ میں نمایندے تھے) آپ کے سفیر شھید ہوگئے اس وقت امام حسین ع نے فرمایا:«مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُم مَّن قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ»

 

بعض چلے گئے اور بعض جانے کے انتظار میں تھے اسی وقت امام حسین ع نے اپنے ھاتھوں کو بلند کیا اور بارگاہ رب العزت میں عرض کی :«اللهم اجمَع بیننا و بینَهُم» 

خدایاہمیں بھی ان کے ساتھ  ملحق کر ہم کو اور شھداء کوآپس میں جمع کر۔

وہ آپس میں  پانچ لوگ تھے وہ سب ٹھرے لیکن طرماح بن حکم نے کھا آقا مجھے کوفے میں کام ہے میں اپنے بچوں کے لئے کھانہ وغیرہ لے جاؤں گا کچھ مال وغیرہ کی وصیت کرنی  ہے یہ کچھ کام کر کے واپس آؤنگا پھر وہ چلا گیا  امام حسین علیہ السلام نے فرمایا جلدی واپس آجانا ایسے نہ ہو وقت نکل جائے تم نہ پہنچ سکوعرض کی مولا میں جلدی واپس آؤنگاامام حسین علیہ السلام کے اصحابی تھے بہت اچھے بندے تھے اصل مطلب یہ ہے کہ پتا نہیں ہوتا کب فرصت ھاتھ سے نکل جائے نہ چاھتے ہوئے بھی فرصت ھاتھ سے نکل جاتی ہے جب طرماح بن حکم چلے گئے جب لوٹےتو امام حسین علیہ السلام شھید ہو چکے تھے جب پہنچا تو امام حسین علیہ السلام کی شھادت منتشر ہو چکی تھی اس لئے تاریخ اس کو امام حسین علیہ السلام کے ساتھ نہیں ملایا۔

 

 

فرصت جوانی اور خودسازی

کبھی تسویف قابل جبران نہیں ہوتی فرصت ھاتھ سے نکل جاتی ہے اس لئے تسویف شیطان کے ھاتھ کنڈوں میں سے ایک ہے کل کل جس نے بھی کی اس نے فرصت کو ھاتھ سے کھویا ہے یہ فرصت کی مثال جوانی جیسی ہے جو جوانی میں حافظہ انسان کا جس سے قران حفظ کر سکتا ہے ، شعر حفظ کر سکتا ہے عبادت و بندگی کی طاقت رکھتا ہے، جب یہ جوانی چلی جاتی ہے تو واپس نہیں آتی،

حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث ہے : قیامت کے دن چار چیزوں کے بارے میں سوال ہوگا

1 مال کے بارے میں کہاں سے لائے تھے اور کہاں صرف کیا؟

2 جوانی کے بارے میں سوال ہوگا۔یہ جوانی عمر کا حصہ نہیں ہے کیوں کہ عمر کے بارے میں جدا سوال ہوگا اور جوانی کے بارے میں جدا ہوگا اس سے معلوم ہوتا ہے جوانی عمر سے جدا ہے جوانی کا جدا حساب ھوگا۔

کچھ رہ گیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



تاريخ : چهارشنبه ۱۳۹۶/۱۲/۰۲ | 11:16 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |