حضرت خدیجہ علیھا السلام کی فضیلت
رسول خدا (ص) سے نقل ہوا ہے کہ:
خير نسائها خديجة و خير نسائها مريم ابنة عمران،1
دنیا کی بہترین عورتیں خديجہ (س) اور مريم بنت عمران ہیں۔
خير نساء العالمين مريم بنت عمران، و آسيه بنت مزاحم، و خديجة بنت خويلد و فاطمة بنت محمد (ص)،
تمام عالمین کی بہترین عورتیں مريم دختر عمران، آسيہ بنت مزاحم، خديجہ بنت خويلد اور فاطم (س) بنت حضرت محمد (ص) ہیں۔ 2
رسول خدا (ص) کے ایک زیارت نامے میں ذکر ہوا ہے:
السلام علي ازواجك الطاهرات الخيرات، امهات المومنين، خصوصا الصديقة الطاهرة، الزكية الراضيه المرضية، خديجة الكبري ام المومنين،3
سلام ہو آپکی پاک اور نیک زوجات پر، کہ جو مؤمنین کی مائیں ہیں، خاص طور پر ام المؤمنین خدیجہ کبری کہ جو سچی، پاک و پاکیزہ، راضیہ اور مرضیہ خاتون ہیں۔
ایک دوسری زیارت میں حضرت خدیجہ (س) کا ایسے ذکر ہوا ہے:
السلام علي خديجة سيدة نساء العالمين،4
سلام ہو خديجہ پر کہ جو عالمین کی عورتوں کی سردار ہیں۔
عرب مصنف سليمان كتانی کہتا ہے: خدیجہ نے اپنے تمام مال کو محمد (ص) کو بخش دیا لیکن بالکل یہ محسوس نہیں کیا کہ بخش رہی ہے بلکہ وہ مال دے کر اس ہدایت کو حاصل کر رہی تھی کہ جو ہدایت دنیا کے تمام خزانوں سے برتر ہے، وہ محسوس کر رہی تھی کہ اپنی محبت اور دوستی کو حضرت محمد (ص) کو ہدیہ کر رہی ہے اور اسکے مقابل دنیا و آخرت کی سعادت ان حضرت سے کسب کر رہی ہے۔5
عالم بزرگ شيخ حر عاملی متوفی سن 1140 ہجری صاحب كتاب وسائل الشيعہ نے حضرت خدیجہ کی شان میں اشعار کہے ہیں:
زوجتة خديجه و فضلها ابان عند قولها و فعلها بنت خويلد الفتي المكرم الماجد المويد المعظم لها من الجنة بيت من قصب لاصخب فيه ولالها نصب و هذه مورة لفظ الخبر عن النبي المصطفي المطهر،
رسول خدا کی ہمسر خدیجہ کہ اسکی فضیلت و برتری اسکے قول و عمل سے ظاہر ہے، بنت خویلد وہ بزرگوار و تائید شدہ ہے اور خدیجہ کے لیے بلند مقام اور جنت میں اسکے لیے قیمتی جواہر سے بنے ہوئے گھر ہیں کہ جہاں پر آرام و سکون ہے، یہ رسول خدا کا بھی فرمان ہے کہ خدیجہ کے لیے جنت میں ایسے گھر موجود ہوں گے۔
عرب مصنفہ بنت الشاملی نے لکھا ہے: کیا کوئی خدیجہ کے علاوہ کسی کو جانتا ہے کہ جس نے مستحکم عشق اور ایمان راسخ کے ساتھ دین کی دعوت کو غار حرا سے قبول کر لیا ہو۔ 6
امام سجاد (ع) نے شہر دمشق میں دربار یزید میں اپنے معروف خطبے میں اپنا ایسے تعارف کروایا:
انا بن خديجة الكبري.
میں خدیجۃ کبری کا فرزند ہوں۔7
حوالہ کتاب
1. صحیح بخاری ج 4 ص164.
2.الاستیعاب ج2 ص720.
3. بحار الانوار ج100‘ ص 189.
4. وحی، ج 102، ص 272.
5. خديجه (ع)، علي محمد دخيل، ص 32
6.حياة الائمه، هاشم معروف الحسني، ص 67
7. بحار الانوار، ج 44، ص 174.
حضرت خدیجہ علیھا السلام کی فضیلت
*•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈• ؟*
حضرت خدیجہ علیھا السلام کی فضیلت
رسول خدا (ص) سے نقل ہوا ہے کہ:
خير نسائها خديجة و خير نسائها مريم ابنة عمران،1
دنیا کی بہترین عورتیں خديجہ (س) اور مريم بنت عمران ہیں۔
خير نساء العالمين مريم بنت عمران، و آسيه بنت مزاحم، و خديجة بنت خويلد و فاطمة بنت محمد (ص)،
تمام عالمین کی بہترین عورتیں مريم دختر عمران، آسيہ بنت مزاحم، خديجہ بنت خويلد اور فاطم (س) بنت حضرت محمد (ص) ہیں۔ 2
رسول خدا (ص) کے ایک زیارت نامے میں ذکر ہوا ہے:
السلام علي ازواجك الطاهرات الخيرات، امهات المومنين، خصوصا الصديقة الطاهرة، الزكية الراضيه المرضية، خديجة الكبري ام المومنين،3
سلام ہو آپکی پاک اور نیک زوجات پر، کہ جو مؤمنین کی مائیں ہیں، خاص طور پر ام المؤمنین خدیجہ کبری کہ جو سچی، پاک و پاکیزہ، راضیہ اور مرضیہ خاتون ہیں۔
ایک دوسری زیارت میں حضرت خدیجہ (س) کا ایسے ذکر ہوا ہے:
السلام علي خديجة سيدة نساء العالمين،4
سلام ہو خديجہ پر کہ جو عالمین کی عورتوں کی سردار ہیں۔
عرب مصنف سليمان كتانی کہتا ہے: خدیجہ نے اپنے تمام مال کو محمد (ص) کو بخش دیا لیکن بالکل یہ محسوس نہیں کیا کہ بخش رہی ہے بلکہ وہ مال دے کر اس ہدایت کو حاصل کر رہی تھی کہ جو ہدایت دنیا کے تمام خزانوں سے برتر ہے، وہ محسوس کر رہی تھی کہ اپنی محبت اور دوستی کو حضرت محمد (ص) کو ہدیہ کر رہی ہے اور اسکے مقابل دنیا و آخرت کی سعادت ان حضرت سے کسب کر رہی ہے۔5
عالم بزرگ شيخ حر عاملی متوفی سن 1140 ہجری صاحب كتاب وسائل الشيعہ نے حضرت خدیجہ کی شان میں اشعار کہے ہیں:
زوجتة خديجه و فضلها ابان عند قولها و فعلها بنت خويلد الفتي المكرم الماجد المويد المعظم لها من الجنة بيت من قصب لاصخب فيه ولالها نصب و هذه مورة لفظ الخبر عن النبي المصطفي المطهر،
رسول خدا کی ہمسر خدیجہ کہ اسکی فضیلت و برتری اسکے قول و عمل سے ظاہر ہے، بنت خویلد وہ بزرگوار و تائید شدہ ہے اور خدیجہ کے لیے بلند مقام اور جنت میں اسکے لیے قیمتی جواہر سے بنے ہوئے گھر ہیں کہ جہاں پر آرام و سکون ہے، یہ رسول خدا کا بھی فرمان ہے کہ خدیجہ کے لیے جنت میں ایسے گھر موجود ہوں گے۔
عرب مصنفہ بنت الشاملی نے لکھا ہے: کیا کوئی خدیجہ کے علاوہ کسی کو جانتا ہے کہ جس نے مستحکم عشق اور ایمان راسخ کے ساتھ دین کی دعوت کو غار حرا سے قبول کر لیا ہو۔ 6
امام سجاد (ع) نے شہر دمشق میں دربار یزید میں اپنے معروف خطبے میں اپنا ایسے تعارف کروایا:
انا بن خديجة الكبري.
میں خدیجۃ کبری کا فرزند ہوں۔7.
!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
📚حوالہ کتاب
1. صحیح بخاری ج 4 ص164.
2.الاستیعاب ج2 ص720.
3. بحار الانوار ج100‘ ص 189.
4. وحی، ج 102، ص 272.
5. خديجه (ع)، علي محمد دخيل، ص 32
6.حياة الائمه، هاشم معروف الحسني، ص 67
7. بحار الانوار، ج 44، ص 174.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
*اللهم صل علی محمد وآل محمد و عجل فرجهم*
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈• *Sirateaimamasoomin.blogfa.com*
*Call:+989150693306*
*Call:+989307831247*
.: Weblog Themes By Pichak :.