جھوٹ بڑے گناہوں میں سے ایک
حضرت رسولِ اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کا ارشاد ہے کہ اَلَآ اُخْبِرُکُمْ بأَکِبَرِالْکَبَآئِر: اَلْاِشْرَاکُ بِاللّٰہِ وَعُقُوْقُ الْوَالِدَیْنِ وَقَوْلُ الزُّوْر (وسائل الشیعہ) " آگاہ ہوجاوٴ، مَیں تمھیں گناہانِ کبیرہ میں سے سب سے بڑے گناہوں کو بتاتا ہوں: کسی کو خدا کا شریک قرار دینا، والدین کے ذریعے عاق ہوجانا، اور جھوٹ بولنا!"
اور حضرت امام حسن عسکری علیہ السَّلام سے مروی ہے کہ
جُعِلَتِ الْخَبَآئِثُ کُلّھَافَیْ بَیْتٍ وَّاحِدٍ وَجُعِلَ مِفْتَاحُھَا الْکِذْبَ
(مستدرک الوسائل ، کتاب حج، باب ۱۳۰)۔
"تمام برائیاں ایک کمرے میں مقفّل ہیں اور اسکی چابی جھوٹ ہے!"
فرشتے لعنت بھیجتے ہیں
حضرت رسولِ خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا : اِنَّ الْمُوٴْمِنَ اِذَاکَذِبَ بِغَیْرِ عُذْرٍ لَعَنَہ سَبْعُوْنَ اَلْفَ مَلَکٍ " مومن جب بغیر کسی عذر کے جھوٹ بولتا ہے تو اس پر ستّر ہزار فرشتے لعنت بھیجتے ہیں!! " وَخَرَجَ مِنْ قِلْبِہ نَتِنُ حتّٰی یَبْلُغَ الْعَرْش"اور اس کے دِل سے ایسی سخت بدبو اٹھتی ہے جو عرش تک پہنچتی ہے! وَکَتَبَ اللّٰہُ عَلَیْہِ بِتْلِکَ الْکِذْبَةِسَبْعِیْنَ زِنْیَةً اَھْوَنُھَا کَمَنْ زَنیٰ بِاُمِّہ (کتاب مستدرک الوسائل) " اور اس ایک جھوٹ کے سبب سے خدا اس کے لئے ستّر مرتبہ زنا کرنے کے برابر کا گناہ لکھ دیتا ہے۔ اور وہ بھی ایسے زنا جن میں سے معمولی ترین زنا، ماں کے ساتھ (نعوذ بالله)ہو"
بے شک کوئی گناہ اتنا بڑا نہیں ہے جتناکہ جھوٹ ہے۔ ظاہر ہے کہ جھوٹ کے نقصانات زنا کے نقصانات سے کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔ بعض جھوٹ ایسے ہوتے ہیں جو دو قبیلوں اور دو قوموں کو آپس میں لڑوا دیتے ہیں ۔ بعض جھوٹ ایسے ہوتے ہیں جو بے شمار جانوں اور ان گنت عصمتوں کو ضائع کردیتے ہیں یاکم ازکم مالی نقصان کا اور انسانی اصولوں کی پامالی کا سبب بنتے ہیں۔ بعض جھوٹ ایسے ہوتے ہیں جو خدا اور رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ) اور آئمہ ومعصومین (علیہم السلام) پر باندھے جاتے ہیں ۔ ظاہر ایسے جھوٹ بدترین گناہ ہیں ۔ بعض جھوٹی گواہیاں بے گناہ آدمیوں کو سولی پر چڑھا دیتی ہیں اور کئی گھرانے تباہ کردیتی ہیں اسی لئے ایک روایت میں ہے اَلْکِذْبُ شَرُّمِّنَ الشَّرَابِ " جھوٹ شراب سے زیادہ بڑی بُری ہے!"
جھوٹ کی مذمت میں آیات
سورئہ نحل میں ارشاد ہے اِنَّمَایَفْتَرِی الْکَذِ بُ الَّذِیْنَ لَایُوٴْمِنُوْنَ بِآیَاتِ اللّٰہِ (سورئہ نحل ۱۶: آیت نمبر۱۰۵) "جھوٹ بہتان تو بس وہی لوگ باندھا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے!"
اورسورئہ زُمر میں ارشاد ہے اَنَّاللّٰہَ لَا یَھْدِیْ مَنْ ھُوَکَذِبُ کَفَّارُ (سورئہ زُمَر ۳۹: آیت نمبر ۳) " بے شک خدا جھوٹ اور بہت ناشکرے آدمی کو ہدایت نہیں دیتا!"
اسِی طرح چند دیگر آیتوں سے استفادہ ہوتا کہ جھوٹا شخص خدا کی لعنت کا مستحق ہے اور خدا اس سے غضب ناک رہتا ہے۔ مثلاً فَنَجْعَلْ لَٓعْنَةَاللّٰہِ عَلَی الْکاذِبِیْنَ (سورئہ آ لِ عمران ۳: آیت نمبر ۶۱) " پھر ہم جھوٹوں پر خُدا کی لعنت کے لئے بددُعا کریں گے!" اور مثلاً اَنَّ لَعْنَةَاللّٰہِ عَلَیْہِ اِنَّ کَانَ مِنَ الْکاذبِیْنَ (سورئہ نور ۲۴: آیت نمبر ۷)اور اس پر خدا کی لعنت ہو اگر وہ جھوٹوں میں سے ہے!"
گناہ کی مذمت اور اس کے نقصانات سے متعلق کئی آیت و روایات موجود ہیں مرحوم حاجی نوری علیہ الرَّحمہ نے اختصار کے طور پر اور آسانی سے یاد ہو جانے کے لئے چالیس موضوعات میں ان آیات وروایات کو تقسیم کر دیا ہے جو ہم پیش کر رہے ہیں۔
(1)جھوٹ،فسق ہے
سورئہ بقرہ میں ارشاد ہے فَلَارَفَثَ وَلَا فَسُوْقَ وَلَا جِدَالَ فِی الْحَجِّ (سورئہ بقرہ ۲: آیت نمبر ۱۹۷)" پس حج میں نہ تو جماع کی اجازت ہے نہ فسق وفجور کی اجازت ہے۔ اور نہ ہی کسی جھگڑے کی اجازت ہے۔" اس آیت شریفہ میں فسق سے مراد جھوٹ ہے اور مثلاً سورئہ حجرات میں جھوٹے کو فاسق کہاگیا ہے۔ ارشاد ہے کہ اِنْ جَا ئَکُمْ فَاسِقُ بِنبَاِفَتَبَیَّنُوْا (سورئہ حجرات ۴۹: آیت نمبر ۶)" اگر تمھارے پاس کوئی جھوٹا آدمی کوئی خبر لے کر آئے تو خوب تحقیق کرلیا کرو۔" اس آیت میں ولید کو جاسق یعنی جھوٹا قرار دیاگیا ہے۔
)۲"(قَوْلَ الزُّوْر" سے مُراد
بُت پرستی کے ساتھ جھوٹ سے پرہیز کا حکم دیا گیا ہے اور ارشاد ہے کہ فَاجْتَنِبُ ا لرَّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ (سورئہ حج ۲۲: آیت ۳۰) " پس تم ناپاک چیزوں مثلاً بتوں سے بچو اور لغو باتوں سے بھی بچو ۔" یہاں قَوَْلَ الزُّوْر یالغو باتوں سے مُراد جھوٹ ہے۔
)۳( جھوٹ بولنے والا مومن نہیں ہوتا
گزشتہ آیت شریفہ (سورئہ نحل ۱۶: آیت نمبر ۱۰۵)سے ثابت ہوتا ہے کہ جو جھوٹ بولتا ہے وہ موٴمن نہیں ہوتا اور جو مومن ہوتا ہے وہ جھوٹ نہیں بولتا ۔ اس آیت کا ترجمہ یہ ہے " جھوٹ، بہتان وہی لوگ باندھتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے !" ظاہر ہے خدا کی آیتوں پر ایمان نہ رکھنے والاشخص موٴمن نہیں ہوسکتا۔
(۴)جھوٹ اثم اور گناہ ہے
روایتوں میں جھوٹ کو "اِثم" یا "ذَنْب" (گناہ) بھی کہا گیا ہے۔ مثلاً حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "جھوٹ پورا پورا اِثم اور گناہ ہے۔
(۵)جھوٹا شخص ملعون ہے
جھوٹا شخص خدا کی لعنت کا مستحق ہوتا ہے اور اس پر خدا کا غضب اور قہر نازل ہوتا ہے۔ مثلاً ارشاد ہے
اَنَّ لَعْنَتَ اللّٰہِ عَلَیْہِ اِنْ کاَنَ مِنَ الْکاَذبِیْنَ (سورئہ نور ۲۴: آیت ۷)
" اور اس پر خدا کی لعنت ہو اگر وہ جھوٹ بول رہا ہے۔"
(۶) جھوٹے کاسیاہ چہرہ
پیغمبرِاکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا (قَالَ) اِیَّاکَ وَالْکِذْبَ فاِنّہ یُسَوَدُّاْوَجْہَ (مستدرک الوسائل) " جھوٹ سے بجتے رہو، اس لئے کہ جھوٹ مُنْہ کالا کردیتا ہے!"
کتاب "حبیبُ السِّیرَ " میں یہ واقعہ لکھا ہے کہ:سلطان حسین میرزا خراسان اور زابلستان کا بادشاہ تھا۔ اس نے آذر بائیجان اور عراق کے بادشاہ سلطان یعقوب میرزا کے پاس اپناایک ایلچی بہت سی کتابوں اور دیگر تحفوں کے ساتھ روانہ کیا ۔ ان کتابوں میں" کلیاتِ جامی" رکھنے کا بھی اس نے حکم دے دیا تھا جو اس زمانے میں بہت پسند کی جاتی تھی ۔
امیر حسین ابیوروی نام ایلچی جلدی میں غلطی کر بیٹھا اور " کلیاتِ جامی" کی بجائے "فتوحاتِ مکّی" لے گیا۔ عراق کے بادشاہ نے اس کے ساتھ بہت شفقت آمیز سلوک کیا اور کہا: " اتنی طویل مسافت میں تم بہت اکتاگئے ہوگئے!" ایلچی کہنے لگا:" جی نہیں سلطان نے آپ کے لئے کلیاتِ جامی بھی بھیجی ہے راستے میں جب بھی پڑاوٴکرتا تھا تو اس کا مطالعہ کر کے محظوظ ہوتا تھا!" سلطان یعقوب نے پر اشتیاق سے وہ کتاب تحفوں میں سے منگوائی تو وہ موجود نہیں تھی ۔ اب ایلچی کا شرمنّدگی کے مارے بُرا حال ہوگیا۔ بادشاہ نے کہا تم کو شرم نہیں آئی ایسا جھوٹ کہتے ہوئے!"
ایلچی کہتا ہے کہ " میں انتہائی شرمندگی کے ساتھ دربار سے نکلا اور سلطان سے خط کا جواب لئے بغیر ہی اور راستے میں پڑاوٴ کئے بغیر ہی خراسان پہنچ گیا! میرا جی چاہ رہاتھاکہ کاش مرجاتا مگر یہ جھوٹ نہ کہتا!"
(۷)جھوٹ کا گناہ شراب سے بڑھ کر ہے
حضرت امام محمد باقر علیہ السَّلام کا ارشاد ہے : اِنَّ اللّٰہَ جَعَلَ لِشَرِّ اَقْفَالاً وَجَعَلَ مَفَاتِیْحِ تِلک َالاَقْفَال الشَرَابُ، وَالْکِذْبُ شَرُّ مِّنَ الشَّرابِ (اصولِ کافی، کتاب الایمان والکفر، جھوٹ کاباب) "بیشک خدانے تمام برئیوں کے کچھ نہ کچھ تالے بنائے ہیں اور ان تالوں کی چابی شراب ہے جب کہ جھوٹ شراب سے بدتر ہے!"
اگرچہ شراب عقل وہوش کو ختم کردیتی ہے لیکن جھوٹ نہ صرف عقل کو خبط کردیتا ہے بلکہ انسان کو اتنابے حیا اور بے غیرت بنادیاتا ہے کہ وہ ہر قسم کی شیطانیت پر آمادہ ہوجاتا ہے۔ شرابی کی عقل جب کام نہیں کرئی ہے تو وہ چالاکی اور عیّاری نہیں دکھا سکتا، جب کہ آدمی جھوٹ بول کر چالاکی سے معاشرے کو شرابی سے کہیں زیادہ نقصان پہنچا دیتا ہے۔
.: Weblog Themes By Pichak :.