🍂 امام حسن مجتبی (علیہ السلام) کا خود اپنا تعارف کرانا:
محب الدین طبری نے اپنی سند کے ساتھ نقل کیا ہے کہ معاویہ نے آپ سے عرض کیا : کھڑے ہو کر لوگوں کے سامنے خطبہ دیجیے ،ابوسعید کہتے ہیں : امام نے اپنے خطبے کے دوران فرمایا:
’'ایّها الناس! من عرفنى فقد عرفنى و من لم یعرفنى فانا الحسن بن على بن ابى طالب، انابن رسول الله، انابن البشیر، انا بن النذیر، انابن السراج المنیر، انابن مزنه السماء، انابن من بُعِث رحمه للعالمین، انابن من بُعِث الى الجنّ و الانس. انا بن من قاتلت معه الملایکه، انابن من جعلت له الارض مسجداً و طهوراً، انابن من اذهب الله عنهم الرجس و طهّرهم تطهیراً:
اے لوگوں ! جو مجھے پہچانتا ہے وہ تو پہچانتا ہی ہے اور جو مجھے نہیں پہچانتا میں اس کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں حسن بن علی بن ابی طالب ہوں ۔ میں رسول اللہ کا بیٹا ہوں، میں بشارت دینے والے کا بیٹا ہوں، میں ڈرانے والے کا بیٹا ہوں، میں نور پھیلانے والے چراغ کا بیٹا ہوں، میں آسمان کی زینت کا بیٹا ہوں، میں اس کا بیٹا ہوں جو رحمت اللعالمین بن کر مبعوث ہوا ، میں اس کا بیٹا ہوں جو جن و انس کی طرف مبعوث ہوا ، میں اس کا بیٹا ہوں جس کے لیے زمین سجدہ گاہ اور طاہر قرار پائی ۔ میں اس کا بیٹا ہوں جس سے خداوند عالم نے رجس و پلیدی کو دور کردیا اور اس طرح پاک کردیا جو پاک کرنے کا حق ہے.
🍂 حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) حضرت امام حسن مجتبی (علیہ السلام) کے بعض فضائل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
"أن الحسن بن علي بن أبي طالب (عليه السلام) كان أعبد الناس في زمانه، وأزهدهم وأفضلهم، و ..... (امالی شیخ صدوق، ج۱، ص۲۴۴)، "بیشک حسن ابن علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) اپنے زمانہ میں سب لوگوں سے زیادہ عبادت گزار اور زاہد اور افضل تھے، اور جب آپؑ حج پہ جاتے تو پیدل اور کبھی ننگے پاؤں چلتے، اور جب موت کو یاد کرتے تو روتے، اور جب قبر کو یاد کرتے تو روتے، اور جب حشر و نشر (قبروں سے اٹھائے جانے) کو یاد کرتے تو روتے، اور جب صراط سے گزرنے کو یاد کرتے تو روتے، اور جب اللہ کی بارگاہ میں (اعمال) کے پیش ہونے کو یاد کرتے تو ایسی فریاد کرتے جس کی وجہ سے بیہوش ہوجاتے، اور جب اپنی نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو آپؑ کے کندھے آپؑ کے پروردگارِ عزوجل کی بارگاہ میں لرزتے، اور جب جنت اور جہنم کو یاد کرتے تو سانپ کے ڈسے ہوئے کی طرح بے تاب ہوتے اور اللہ تعالی سے جنت طلب کرتے اور جہنم سے اللہ کی پناہ مانگتے۔ آپؑ جب بھی اللہ عزوجل کی کتاب میں "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا" (اے ایمان والو) پڑھتے تو کہتے: "لبّيك اللّهم لبّيك" اور آپؑ اپنے سب حالات میں اللہ سبحانہ کا ذکر کرتے ہوئے نظر آتے۔
🍂 امام حسن علیہ السلام کی سخاوت:
مورخین لکھتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت امام حسن (علیہ السلام )سے کمک مانگی دست سوال دراز ہوناتھاکہ آپ نے پچاس ہزار درہم اور پانچ سو اشرفیاں دے دیں اور فرمایاکہ مزدور لاکراسے اٹھوالے جا اس کے بعدآپ نے مزدورکی مزدوری میں اپنالباس بخش دیا.
ایک مرتبہ آپ نے ایک سائل کوخداسے دعاکرتے دیکھا ، خدایا! مجھے دس ہزار درہم عطا فرما آپ نے گھرپہنچ کر مطلوبہ رقم بھجوادی.
آپ سے کسی نے پوچھاکہ آپ توفاقہ کرتے ہیں لیکن سائل کومحروم واپس نہیں فرماتے، ارشادفرمایاکہ :’’میں خداسے مانگنے والاہوں اس نے مجھے دینے کی عادت ڈال رکھی ہے اورمیں نے لوگوں کودینے کی عادت ڈالی رکھی ہے میں ڈرتاہوں کہ اگراپنی عادت بدل دوں، توکہیں خدابھی نہ اپنی عادت بدل دے اورمجھے بھی محروم کردے.
🍂 صلح نامہ کے بعض شرائط ملاحظہ ہوں:
1. حسن (ع) زمام حکومت معاویہ کے سپردکر رہے ہیں اس شرط پر کہ معاویہ قرآن وسیرت پیغمبر(صلی اللہ علیہ السلام) اور شائستہ خلفاء کی روش پر عمل کرے.
2. بدعت اور علی (علیہ السلام) کے لئے ناسزا کلمات ہر حال میں ممنوع قرار پائیں اور ان کی نیکی کے سوا اور کسی طرح یادنہ کیا جائے.
3. کوفہ کے بیت المال میں پچاس لاکھ درہم موجود ہیں، وہ امام مجتبی (علیہ السلام)کے زیر نظر خرچ ہوں گے اور معاویہ '' داراب گرد'' کی آمدنی سے ہر سال دس لاکھ درہم جنگ جمل و صفین کے ان شہداء کے پسماندگان میں تقسیم کرے گا جو حضرت علی (علیہ السلام) کی طرف سے لڑتے ہوئے قتل کردیئے گئے تھے.
4. معاویہ اپنے بعد کسی کو خلیفہ معین نہ کرے.
5. ہر شخص چاہے وہ کسی بھی رنگ و نسل کا ہو اس کو مکمل تحفظ ملے اور کسی کو بھی معاویہ کے خلاف اس کے گذشتہ کاموں کو بناپر سزا نہ دی جائے.
6_ شیعیان امام علی (علیہ السلام) جہاں کہیں بھی ہوں محفوظ رہیں اور کوئی ان سے معترض نہ ہو.
امام (علیہ السلام) نے اور دوسری شرطوں کے ذریعہ اپنے بھائی امام حسین (علیہ السلام) اور اپنے چاہنے والوں کی جان کی حفاظت کی اور اپنے چند اصحاب کے ساتھ جن کی تعداد بہت ہی کم تھی ایک چھوٹا سا اسلامی لیکن با روح معاشرہ تشکیل دیا اور اسلام کو حتمی فنا سے بچالیا.
👈 📚حوالہ کتاب:
1️⃣ ارشاد مفید ص (187) تاریخ الخلفاء سیوطی (188)
2️⃣ بحار جلد (43..238 )
3️⃣ امالی، شیخ صدوق، تحقيق قسم الدراسات الاسلامية مؤسسة البعثة.
4️⃣ الارشاد (شیخ مفید) ص (346)
5️⃣ سورہ احزاب آیہ (33) ترجمہ سید زیشان حیدر جوادی.
6️⃣ بحار الانوار ج (43) ص (238) کشف الغمہ ج(2) ص(82)
7️⃣ بحار الانوار ج(44) ص (148)
8️⃣ مرآۃ الجنان ص(123)
9️⃣ نور الابصار ص(122)
0️⃣1️⃣ نور الابصار ص (123)
1️⃣1️⃣ بحار جلد (44. 65)
2️⃣1️⃣ ارشاد مفید(191) مقاتل الطالبین ،حیاة الامام الحسن بن علی جلد (2 .237) شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید (16.4)
3️⃣1️⃣ *تاریخ دول الاسلام جلد (1..53) حیاة الامام الحسن بن علی ج (2..38 تذکرة الخواص ابن جوزی (180) تاریخ طبری ج (5..160)
4️⃣1️⃣ جوہرة الکلام ، حیاة الامام الحسن بن علی جلد (2.. 337.)
5️⃣1️⃣ بحارالانوار جلد (4..65.)
6️⃣1️⃣ مقاتل الطالبین (43.)
7️⃣1️⃣ ارشاد مفید حیاة الامام الحسن بن علی جلد (2..237) شرح ابن ابی الحدید (16.4)
بندہ حقیر: زاھد حسین محمدی مشھدی
Visit to Like my Page-https://www.facebook.com/153266598621237
.: Weblog Themes By Pichak :.