جو لوگ ھدایت کے اھل نہیں ہیں آپ ان کو بزور ھدایت نہیں دے سکتے

*جو لوگ ہدایت کے اہل نہیں ہیں، انہیں آپ بزور ہدایت نہیں دے سکتے۔* 

 *القرآن المجید* 

 *سورہ روم* 

 *آیت نمبر:*  52  .53

 *52) فَاِنَّکَ لَا تُسۡمِعُ الۡمَوۡتٰی وَ لَا تُسۡمِعُ الصُّمَّ الدُّعَآءَ اِذَا وَلَّوۡا مُدۡبِرِیۡنَ.* 

 *ترجمہ؛:* آپ یقینا مردوں کو نہیں سنا سکتے اور نہ ان بہروں کو (اپنی) پکار سنا سکتے ہیں جب کہ وہ پشت پھیرے جا رہے ہوں۔

 *53) وَمَآ اَنْتَ بِـهَادِ الْعُمْىِ عَنْ ضَلَالَتِـهِـمْ ۖ اِنْ تُسْمِـعُ اِلَّا مَنْ يُّؤْمِنُ بِاٰيَاتِنَا فَهُـمْ مُّسْلِمُوْنَ.* 

 *ترجمہ:* اور نہ ہی آپ اندھوں کو ان کی گمراہی سے نکال کر ہدایت دے سکتے ہیں، آپ صرف انہیں سنا سکتے ہیں جو ہماری نشانیوں پر ایمان لاتے ہیں اور فرمانبردار ہیں۔


 *تفسیر آیات* 

 *ان دو آیات میں آیت ماقبل کے مضمون کی مناسبت سے انسانوں کو چار گروہوں میں تقسیم کیا گیا ہے.* 

1️⃣ وہ لوگ جو اگرچہ جسمانی اعتبار سے زندہ نہیں لیکن باعتبار قلب و روح مردہ ہیں کروه اور ادراک حقائق سے قاصر ہیں.
2️⃣ وہ لوگ کہ ان کے کان تو ہیں مگروہ کلمۃالحق سننا نہیں چاہتے.
3️⃣ وہ گروہ جن کی آنکھیں چہرہ حق کو دیکھنے سے محروم ہیں
4️⃣ راست باز مومنین کا گروه جودلہائی دانا ، گوشہای شنوا اور چشم ہائے بینا رکھتے ہیں.
 پہلی بات یہ کہی ہے کہ : اپنی حق باتیں مردوں کو نہیں سنا سکتے اور جن کے قلب مردہ ہوچکے ہیں ان پر تمہاری نصیحتوں کا کچھ اثر نہیں ہوسکتا۔ ( فانك لا تسمع الموتی )۔

یعنی جو لوگ ہدایت کے اہل نہیں ہیں، انہیں آپ بزور ہدایت نہیں دے سکتے۔ جیساکہ اللہ ارحم الراحمین ہے۔ لیکن اگر کوئی رحمت خدا کے لیے اہل نہیں ہے تو اللہ کی رحمت اس کے شامل حال نہیں ہو سکتی۔

📚 *تفسیر نمونہ و تفسیر الکوثر* 

 *گروپ: سیرة الأئمة المعصومین علیهم السلام* 

 *https://chat.whatsapp.com/IZ8L3TCtCfv7DHf0Fq06vY* 
 *Sirateaimamasoomin.blogfa.com* 
 *Call:+989150693306* 
 *Call:+989307831247*



تاريخ : سه شنبه ۱۳۹۹/۰۲/۳۰ | 7:47 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |