عالم برزخ مجرمین کے لئے

*عالم برزخ والی زندگی مجرمین کے لئے* 

 *القرآن الکریم* 

 *بسم اللہ الرحمن الرحیم* 

 *وَ یَوۡمَ تَقُوۡمُ السَّاعَۃُ یُقۡسِمُ الۡمُجۡرِمُوۡنَ ۬ۙ مَا لَبِثُوۡا غَیۡرَ سَاعَۃٍ ؕ کَذٰلِکَ کَانُوۡا یُؤۡفَکُوۡنَ﴿۵۵﴾* 
(55) اور جب روز قیامت برپا ہوگی تو گناہ گار قسمیں کھائیں گے کہ وہ (عالم برزخ میں) ایک گھنٹے سے زیادہ نہیں ٹھرے ۔ وہ اسی طرح ادراک حقیقت سے محروم رہے تھے۔

 *وَ قَالَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡعِلۡمَ وَ الۡاِیۡمَانَ لَقَدۡ لَبِثۡتُمۡ فِیۡ کِتٰبِ اللّٰہِ اِلٰی یَوۡمِ الۡبَعۡثِ ۫ فَہٰذَا یَوۡمُ الۡبَعۡثِ وَ لٰکِنَّکُمۡ کُنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ﴿۵۶﴾* 

(56) اور جن لوگوں کو علم اور ایمان دیا گیا ہے وہ کہیں گے کہ تم فرمان خدا کے مطابق روز قیامت تک ( عالم برزخ میں) رہے ہو اور اب یہ اٹھنے کا دن ہے مگر تم جانتے نہ تھے ۔

 *تفسیر آیات* 
ان آیات سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ کچھ لوگ ایسے ہیں جن کو حیات برزخی حاصل نہیں تھی، وہ یہ خیال کریں گے کہ مرنے کے بعد فوراً اٹھائے گئے ہیں۔ جیساکہ سورہ یس میں فرمایا: مَنۡۢ بَعَثَنَا مِنۡ مَّرۡقَدِنَا ہم کو ہماری خواب گاہوں سے کس نے اٹھایا۔
جبکہ اہل علم و ایمان کو حیات برزخی حاصل تھی۔ ان کو اس مدت کا اندازہ ہے جو ان کی موت اور قیامت کے درمیان گزری ہے۔ اس لیے یہ اہل علم و ایمان دوسروں سے کہیں گے: وَ لٰکِنَّکُمۡ کُنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ ۔ لیکن تم جانتے نہیں تھے۔

 *عالم برزخ میں سب برابر نہیں ہوں گے* 
یہ بھی ملحوظ رہے کہ عالم برزخ سب کےلیے یکساں نہ ہوگا ۔ ایک گروہ ایسا ہے جو برزخ میں باشعور زندگی بسرکرتا ہے۔ لیکن دوسرا گروہ ایسا ہے کہ گویا سورہا ہے اور قیامت میں خواب سے بیدار ہوگا اور ہزارہا سال کو ایک ساعت سمجھے گا۔ ؎2 اس مقام پر دو باتوں کا ذکر اور ضروری ہے۔ اول یہ کہ مجرمین ایسی جھوٹی قسم کیونکر کھالیں گے؟

اس کا جواب بالكل واضح ہے . وہ یہ کہ :- وہ مجرمین درحقیقت یہی سمجھیں گے کہ زمانہ قیام برزخ بہت قلیل تھا کیونکہ اس مقام پر ان کی حالت محو خواب کی طرح ہوگی ۔ مثلًا: اسباب کہف نے جو مومنین اور صالح لوگ تھے طویل خواب سے بیداری کے بعد یہ تصور نہیں کیا تھا کہ وہ ایک دن یا اس کا کچھ حصہ سوتے رہے ہیں ؟

نیز یہ کہ انبیائے ما سلف میں سے ایک نبی (جن کا حال سورہ بقرہ کی آیت 259 میں آیا ہے) جو دنیا سے سفر کرنے کے بعد ایک سو سال کے بعد پھر زندہ ہوگئے تھے ، کیا انھوں نے یہ نہیں کہا تھا کہ ان دونوں زندگانیوں کے درمیان فاصلہ ایک دن یا دن کا کچھ حصہ ہے۔

سورہ روم

📚 تفسیر الکوثر و تفسیر نمونہ.
 *Sirateaimamasoomin.blogfa.com* 

https://www.facebook.com/153266598621237/posts/606498236631402/?sfnsn=scwspmo&extid=qLjRwvJUrQQ1x5sY
 *Call:+989150693306* 
 *Call:+989307831247*



تاريخ : یکشنبه ۱۳۹۹/۰۲/۲۸ | 10:51 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |