زکات فطرہ کے بارے میں سوالات اور جوابات

فطرہ کے بارے میں سوالات اور جوابات فتوا مرجع تقلید سید علی حسینی سیستانی مدظلہ العالی

 زکات فطرہ کی وضاحت

 سوال:زکات فطرہ کیا ہے،کب نکالی جاتی ہے، کتنی نکالی جاتی ہے،یہ سب جاننے کے لئے اس آرٹکل کو پڑھئے؟

 جواب:
 زکات فطرہ:

زَکات فِطرہ یا زکات فطر جسے اردو میں فطرہ کہا جاتا ہے، اسلام کی واجب عبادات میں سے ایک ہے۔ زکات فطرہ عید فطر کے دن مخصوص مقدار اور کیفیت میں مال کی ادائیگی کو کہا جاتا ہے۔ فطرہ فقیروں اور ضرورتمندوں کو دیا جاتا ہے جس کی مقدار ہر بالغ اور عاقل شخص کی طرف سے سال میں زیادہ کھائی جانے والی خوراک میں سے ایک صاع (تقریبا 3 کیلوگرم) گندم، جو، کھجوران کی قیمت ہے۔ فطرہ کا ادا کرنا گھر کے سرپرست پر جو فقیر نہ ہو، واجب ہے۔ فطرہ کی ادائیگی کا وقت نماز عید فطر سے پہلے تک ہے۔ فطرہ کا مصرف زکات کے مصرف کی طرح ہے۔ احادیث کے مطابق فطرہ، روزے کی تکمیل، قبولیت، اسی سال میں انسان کی موت سے محفوظ رہنے اور زکات مال کی تکمیل کا باعث ہے۔

 فطرہ کے معنی

فطرہ کے کئی معنی ہیں:
خلقت کے معنی میں: یعنی کسی مخلوق کی شکل و صورت جسے خدا نے اسے دی ہو، اس معنی کے اعتبار سے زکات فطرہ سے مراد خلقت کی زکات ہوگی اسی وجہ سے زکات فطرہ کو زکات بدن بھی کہا جاتا ہے کیونکہ زکات فطرہ انسان کے جسم کا مختلف آفتوں اور مصیبتوں سے بچنے کا سبب ہوتا ہے۔

اسلام کے معنی میں: اس صورت میں زکات فطرہ سے مراد زکات اسلام ہوگی۔ یہاں اسلام اور زکات فطرہ کے درمیان جو نسبت ہے وہ یہ ہے کہ زکات فطرہ اسلام کے شعائر میں سے ہے۔

روزہ کے مقابلے میں افطار کے معنی میں: اس صورت میں زکات فطرہ سے مراد روزہ کھولنے کی زکات ہوگی۔

 فطرے کے احکام 

واجب ہے کہ ہر شخص اپنے لیے اور اپنے اہل و عیال میں سے ہر شخص کے لیے تقریبا تین کلو قوت غالب ادا کرے۔ قوت غالب کا مطلب وہ چیز ہے جسے لوگ عموما غذا کے لیے استعمال کرتے ہیں؛ جیسے گیہوں۔

شب عید فطرفطرہ، مہینے کے آخری دن غروب؛ یعنی شب عید فطر سے، مکلف پر واجب ہو جاتا ہے اور احتیاط یہ ہے کہ وہ شخص جو نماز عید فطر میں شرکت کرے گا اور نماز عید بجا لائے گا، نماز عید کی ادائیگی سے قبل فطرہ ادا کر دے۔ بنابریں آج رات آپ حساب لگا لیں کہ آپ پر کتنا فطرہ واجب ہے اور اس کی رقم کو علیحدہ رکھ دیں اور کل صبح عید کی نماز کے لیے جانے سے قبل اسے ادا کردیں تو -یہ بہترین صورت ہے۔ البتہ اگر آپ نے اس موقع پر ادا نہیں کیا اور نماز عید کے بعد ادا کردیا تو بھی کوئی مضائقہ نہیں ہے، البتہ ظہر سے پہلے دے دینا شرط ہے۔

شب عید الفطر(چاند رات) کو غروب کے وقت جو شخص بالغ اور عاقل ہو اور نہ تو فقیر ہو نہ ہی کسی دوسرے کا غلام ہو اسے چاہیے کہ اپنے لیے اور ان لوگوں کے لیے جو اس کے یہاں کھانا کھاتے ہوں فی کس ایک صاع(جو تقریبا تین کیلو ہوتا ہے) کے حساب سے گندم یا جو یا کھجور یا کشمش یا چاول یا جوار وغیرہ مستحق شخص کو دے اور اگر ان میں سے کسی ایک کی قیمت نقدی کی شکل میں دے دے تب بھی کافی ہے۔

نوٹ: ہر ملک میں جو اناج بھی زیادہ تر کھانے کے طور پر استعمال ہوتا ہے وہ اناج یا اس کی قیمت زکاۃ فطرہ کے طور پر مستحق مومن کو دی جاتی ہے لہٰذا ہر ملک میں رہنے والے افراد اپنے ملک میں رائج غذا(اناج) کی تین کلو گرام مقدار یا اس کی اپنے ملک میں رائج قیمت زکاۃ فطرہ کے طور پر ادا کریں۔

اسے فطرہ اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ اس کی ادائیگی عید فطر کی آمد پہ واجب ہوتی ہے۔

زکاۃ فطرہ ایسے ضرورت مند شیعہ اثنا عشری کو دینا چاہیے کہ جس کے پاس سال بھر کے اخراجات کا کوئی ذریعہ نہ ہو۔

 1) سوال: ایک شخص نے رسٹورینٹ میں لوگوں کی دعوت کی اس بات سے بے خبر کہ کل عید ہے، دعوت کے بعد معلوم ہوا کہ شب عید تھی تو کیا مہمانوں کا فطرہ میزبان کے ذمہ ہے؟

 جواب: مہمانوں کا فطرہ اس سوال کے مطابق میزبان کے ذمہ نہیں ہے۔

 2) سوال: وہ خیراتی اور امدادی مراکز جو غریب و نادار گھرانوں کی کفالت کے لیے لوگوں سے فطرہ وغیرہ کی رقمیں لیتے ہیں کیا وہ انہیں دوسرے تجارتی کاموں میں جیسے میڈیکل اسٹور، ہاسپیٹل، کھانے پینے کی اشیاء کے لیے خرچ کر کے اس کے سود سے ایسے گھرانوں کی مدد کر سکتے ہیں؟

 جواب: احتیاط واجب کی بناء پر فطرہ صرف فقیروں کو دیا جا سکتا ہے۔

 3) سوال: شب عید فطرہ الگ کر دینے بعد اگر اس سے گم ہو جائے یا خرچ ہو جائے تو اس کا کیا وظیفہ ہے؟

 جواب: الگ کرنے کے بعد استعمال کرنا جایز نہیں ہے، اس کے بدلے دوبارہ فطرہ نکالنا واجب ہے، احتیاط واجب کی بناء پر قربت کی نیت کرے گا۔

 4) سوال: کیا سید کو زکات فطرہ دیا جا سکتا ہے؟

 جواب: سید کا فطرہ سید کو دیا جا سکتا ہے۔

 5) سوال: اگر کوئی شخص عید سے پہلے اپنے شہر سے دوسرے شہر جائے اور کسی کا مہمان ہو جائے تو اس کا فطرہ اس کے ذمہ واجب ہے یا میزبان کے ذمہ؟

 جواب: اگر عید کی شب میں اس کے گھر پر رہے اور اس کا مہمان شمار کیا جائے تو اس کا فطرہ میزبان پر واجب ہے۔

 6) سوال: اگر ماہ مبارک رمضان کی آخری شب میں کوئی شخص اچانک مہمان داری میں چلا جائے تو کیا میزبان پر اس کا فطرہ واجب ہو جائے گا؟

 جواب: میزبان پر واجب ہیکہ اس مہمان کا فطرہ ۔ جو شب عید فطر غروب سے پہلے آیا ہے اور اس کا نان خوار گر چہ وقتی طور پر شمار ہو- ادا کرے 
مثلا وہ مہمان جو شب عید فطر غروب سے پہلے انسان کے یہاں آ‏ئے اور میزبان اس کے لیے سارے آسایش کے لازم اسباب فراہم کرے تو گر چہ مہمان کچھ نہ کھاۓ یا اپنے کھانے سے افطار کرے، میزبان پر واجب ہے کہ اس کا فطرہ کرے۔
اور اگر مہمان شب عید فطر غروب کے بعد وارد ہو اور اس کا نان خوار گر چہ موقتا شمار ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر میزبان اور میہمان دونوں میہمان کا فطرہ ادا کریں، البتہ اگر ان میں سے کوئی ایک دوسرے سے وکالت لے کر ایک فطرہ ادا کرے تو دونو کی طرف کافی ہے۔
لیکن وہ مہمان جو عید فطر کی شب ‎صرف افطار کے ليے دعوت ہوا ہے اس پر نان خوار ہونا صادق نہیں آتا اس ليے اس کا فطرہ میزبان پر نہیں ہے۔

 7) سوال: فطرہ کن افراد پر اور کن چیزوں پر واجب ہے؟

 جواب: عید الفطر کی (چاند) رات غروب آفتاب کے وقت جو شخص بالغ اور عاقل ہو اور نہ تو فقیر ہو نہ ہی کسی دوسرے کا غلام ہو ضروری ہے کہ اپنے لیے اور ان لوگوں کے لیے جو اس کے ہاں کھانا کھاتے ہوں ہر شخص کے لیے ایک صاع جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ تقریباً تین کلو ہوتا ہے ان غذاوں میں سے جو اس کے شہر (یا علاقے) میں استعمال ہوتی ہوں مثلاً گیہوں، آٹا، چاول وغیرہ مستحق شخص کو دے اور اگر ان کے بجائے ان کی قیمت نقد پیسے کی شکل میں دے تب بھی کافی ہے، اور احتیاط لازم یہ ہے کہ جو غذا اس کے شہر میں عام طور پر استعمال نہ ہوتی ہو نہ دے۔

 8) سوال: فطرہ کن افراد کو دیا جا‎ۓ؟

 جواب: مندرجہ ذیل شرایط رکھنے والے افراد کو دیا جاۓ
1۔ مومن ہو 
2۔ لینے والا اسے حرام میں خرچ نہ کرے پس اگر گناہ میں خرچ کرے تو نہ دیا جاۓ بلکہ احتیاط واجب کی بنا پر اگر اس کو دینا گناہ اور اور قبیح کاموں میں مدد شمار ہو تو بھی نہ دیا جاۓ، گر چہ حرام میں خرچ نہ کرے اور اسی طرح احتیاط لازم کی بنا پر جو شخص نماز نہیں پڑھتا ، یا شراب پیتا ہے، یا کھلے عام گناہ کرتا ہو اسے بھی نہ دیا جاۓ۔
3۔ اس کا خرچ فطرہ دینے والے پر واجب نہ ہو جیسے، فرزند، والدین، دائمی زوجہ 
لیکن اگر خود ان افراد پر کسی کا نفقہ واجب ہو تو اسے دیا جا سکتا ہے، مثلا والد کی کوئي دوسری بیوی ہو جس کا خرچ والد پر واجب ہے اسے دے سکتے ہیں۔
4۔سید نہ ہو پس سید کو زکات فطرہ نہیں دیا جا سکتا ، ہاں اگر دینے والا خود سید ہو تو سید کو دے سکتا ہے۔

9) سوال: فطرہ کس وقت نکالنا لازم ہے؟

 جواب: جو شخص نماز عید پڑھنا چاہتا ہے احتیاط واجب کی بنا پر فطرہ نماز سے پہلے ادا کرے ، لیکن جو شخص نما‍‍ز عید نہیں پڑھنا چاہتا وہ فطرہ دینے میں عید کے دن اذان ظہر تک تاخیر کر سکتا ہے۔

 10 سوال: اگر فطرہ نکالنا بھول جایں تو کیا کریں؟

 جواب: اگر مکلف جان بوجھ کر یا بھولے فطرہ عید کے دن ظہر سے پہلے جدا نہ کرے احتیاط لازم کی بنا پر اس کا واجب ہونا ساقط نہیں ہوگا بلکہ اسے قربت مطلقہ کے قصد سے ادا اور قضا کی نیت کیۓ بغیر غریب کو دے۔

11) سوال: میرے غریب رشتے دار دوسرے شہر میں ہیں میں انہیں فطرے کی رقم بھیج سکتے ہیں؟

 جواب: اگر زکات نکالے جانے والے شہر میں مستحق موجود ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر فطرے کو دوسرے شہر میں منتقل نہیں کر سکتے، اور اس صورت کے علاوہ منتقل کر سکتے ہیں۔

 12 سوال: فطرے کی رقم کسی مستحق کے اکاونٹ میں بھیج سکتے ہیں یا خود جدا ک‏ی‏‏ے ہوۓ پیسے کا دینا ضروری ہے ؟

 جواب: فطریہ اگر کسی کے اکاونٹ میں بھیجنا ہے تو پہلے مستحق سے وکالت لے کر اس کی طرف سے فطرے کو قبض کرے اور پھر اس کے اکاونٹ میں بھیج دے۔

 13 سوال: ماں کے شکم میں جو بچہ ہے اس کا فطرہ واجب ہے؟

 جواب: جو بچہ ماں کے شکم میں ہے اس کا فطرہ واجب نہیں ہے مگر یہ کہ شب عید فطر غروب سے پہلے متولد ہو جائے اور اس کا نان خور شمار ہو تو اس صورت می اس کا فطرہ واجب ہے۔

 14 سوال: جن مہمان کا فطرہ لازم ہے ان کا شیعہ یا مسلمان ہونا لازم ہے؟

 جواب: لازم نہیں ہے کہ مسلمان یا شیعہ ہو بلکہ سنی یا کافر بھی ہو تو اس کا فطرہ واجب ہے۔

 کچھ اور مسائل
 
 مسئلہ 2664 : احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ فطرہ صرف ان شیعہ اثنا عشری فقرا کو دیا جائے جو زکوٰۃ مال کے مستحق کے شرائط رکھتا ہو اور زکوٰۃ مال زکوٰۃ مال کے مستحق کے شرائط رکھتا ہو اور زکوٰۃ مال کے دوسرے مصارف میں مصرف نہیں کر سکتے اور اگر شہر میں کوئی شیعہ فقیر نہ ہو تو دوسرے مسلمان فقرا کو دے سکتاہے لیکن کسی بھی صورت میں ناصبی کو نہ دیا جائے۔

 مسئلہ 2665 : اگر کوئی شیعہ بچہ فقیر ہو انسان فطرہ کو اس پر خرچ کر سکتا ہے یا یہ کہ اس کے ولی کو دے تاکہ اُسے بچے کی ملکیت میں قرار دے۔

 مسئلہ 2666 : وہ فقیر جس کو فطرہ دیا جائے لازم نہیں ہے عادل ہولیکن جیسا کہ زکوٰۃ مال میں ذکر ہوا ۔ احتیاط واجب ہے کہ شرابی اور بے نمازی اور جو آشکار گناہ کرتا ہو (متجاہر بہ فسق) اس کو فطرہ نہ دے اسی طرح جو شخص فطرہ کو گناہ میں صرف کرے اس کو نہ دیا جائے۔

 مسئلہ 2667 : احتیاط مستحب ہے کہ ایک فقیر کو ایک صاع (تقریباً تین کیلو) سے کم فطرہ نہ دیا جائے مگریہ کہ جو فقیر لوگ جمع ہوئے ہیں ان سب کو نہ ملے لیکن اگر کئی صاع ایک فقیر کو دیا جائے تو کوئی اشکال نہیں ہے۔

 مسئلہ 2668: غیر سید، سید کو فطرہ نہیں دے سکتا گرچہ کوئی سید اس کا نان خور ہوپھر بھی اس کا فطرہ کسی دوسرے سید کو نہیں دے سکتا لیکن جو شخص سید ہے وہ اپنے فطرہ کو فقیر سید یا غیر سید کو دے سکتا ہے اگرچہ وہ افراد جو اس کے نان خور شمار ہوتے ہیں اور ان کا زکوٰۃ فطرہ اس پر واجب ہے سیدنہ ہوں۔

🙏🙏🙏🙏🙏🙏🙏🙏
 ہر ایک اپنا فریضہ سمجھ کر آگے شیر کرے اور اس ثواب میں شریک ہوجائے.
 """""""""""""""""""""""""""""""""""""""""
 ســیرۃ الأئــــمۃ المـــعصــومـــین عـــلیھم الســلام

بندہ حقیر: زاھــد حســین محـــمدی مشــھدی

 Siarteaimamasoomin.blogfa.com
 +989150693306 
 +989307831247



تاريخ : شنبه ۱۳۹۹/۰۲/۲۷ | 4:31 AM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |