موت اور زندگی

موت اور یہ وقتی زندگی کیا ہے قرآن کی رو سے. 

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا

••⊰✿ القرآن الکریم ✿⊱•ا

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا
 بسم اللہ الرحمن الرحیم 
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا

 🌹کُلُّ نَفۡسٍ ذَآئِقَۃُ الۡمَوۡتِ ؕ وَ اِنَّمَا تُوَفَّوۡنَ اُجُوۡرَکُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ فَمَنۡ زُحۡزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدۡخِلَ الۡجَنَّۃَ فَقَدۡ فَازَ ؕ وَ مَا الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الۡغُرُوۡرِ﴿۱۸۵﴾ 

✍🏻۱۸۵۔ہر جاندار کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے اور تمہیں تو قیامت کے دن پورا اجر و ثواب ملے گا (در حقیقت) کامیاب وہ ہے جسے آتش جہنم سے بچا کر جنت میں داخل کر دیا جائے، (ورنہ) دنیاوی زندگی تو صرف فریب کا سامان ہے۔
 سورہ آل عمران آیت: ۱۸۵ 

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا
👈 موت اٹل ہے انسان چاہے یا نہ چاہے موت کا مزہ چکھنا ہے. 

✍🏻مخالفین اور بے ایمان لوگوں کی ہٹ دھرمی کے تذکرے کے بعد اس آیت میں موت کے عمومی قانون کا تذکرہ ہے اور قیامت میں لوگوں کے انجام کی طرف اشارہ کیا گیا ہے تا کہ اس سے پیغمبر اکرم اور مومنین کی دلجوئی بھی ہو جائے اور گناہ پیشہ مخالفین کو تنبیہ بھی ۔ پہلے تو آیت میں ایک ایسے قانون کا تذکرہ ہے جو اس عالم کے تمام زندہ موجودات پر حاکم ہے ۔ فرمایا : تمام زندہ چیزیں چاہتے ہوئے یا نہ چاہتے ہوئے ایک دن موت کا مزہ چکھیں گی ( کل نفس ذائقة الموت )

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا
 👈 بھت سارے لوگ موت کو بھلا دیتے ہیں وہ سمجہتے ہیں کہ اس زمین پر ہم ہمیشہ رہیں گے. 

✍🏼اگر چہ بہت سے لوگ چاہتے ہیں کہ وہ بھول جائیں گے کہ وہ فنا پذیر ہیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ اگر ہم اسے فراموش بھی کر دیں تب بھی وہ ہمیں نہیں بھولائے گی ۔ اس دنیا کی زندگی آخر کار ختم ہو جائے گی اور ایک دن ایسا آئے گا جب موت ہر شخص کی تلاش میں آئے گی اور پھر مجبورا ًاس جہان سے رخت سفر باندھنا پڑے گا ۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا
👈 موت ہر موجود کے لئے غذا ہے 

✍🏻اس آیت میں ” نفس “ سے مراد جسم و جان کا مجموعہ ہے اگر چہ بعض اوقات قرآن میں ” نفس “ صرف روح کے لئے استعمال ہوا ہے ۔ چکھنا یہاں احساس کامل کی طرف اشارہ کر رہا ہے کیونکہ بعض اوقات انسان کوئی غذا آنکھ سے دیکھتا ہے یا ہاتھ سے چھوتا ہے لیکن ان میں سے کوئی بھی مکمل احساس پیدا نہیں کرتا لیکن چکھنے سے مکمل احساس پیدا ہو جاتا ہے ۔ کویا کار گہِ خلقت میں بالآخر موت ہی ہر موجود زندہ کے لئے ایک طرح کی غذا ہے ۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا
👈 یہ موت ہی جزاء اور سزا دلاتی ہے جو ابدی ہے.
 
✍🏻انما توفون اجورکم یوم القیامة
پھر فرمایا کہ اس دنیا کی زندگی کے بعد جزا و سزا کا مرحلہ شروع ہوتا ہے ۔ یہاں عمل ہے جزا کے بغیر اور وہاں جزا ہے عمل کے بغیر ۔ ” توفون “ کا معنی ہے ” مکمل وصولی “ یہ لفظ نشاندہی کرتا ہے کہ روز قیامت انسان کو پورے طور پر جزا دی جائے گی ۔ اس بنا پر اس میں کوئی مانع نہیں کہ عالم برزخ میں بھی انسان اپنے اعمال کے کچھ نتائج اور جزا کا سامنا کرے گا کیونکہ برزخ کی جزا و سزا مکمل نہیں ہے ۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا
👈 حقیقی کامیابی اخروی (آخرت)کامیابی ہے جس کے لئے لفظ فوز استمال ہوا ہے. 

✍🏻فمن زحزح عن النار و ادخل الجنة فقد فاز ۔
” زحزح “ کا اصلی معنی ہے ” انسان کا اپنے تئیں کسی چیز کی قوت کشش سے آہستہ آہستہ نکالنا “اور ”فاز “ کا اصلی معنی ہے ” ہلاکت سے نجات اورمحبوب تک رسائی “
زیر نظر جملہ میں فرمایا گیا ہے: جو لوگ آتش جہنم کے دائرہٴ کوشش سے دور ہوں گے اور بہشت میں داخل ہوں گے وہ نجات یافتہ ہوں گے اور اپنے محبوب مطلوب کو پا لیں گے ۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا
👈 جھنم بھی لوگوں کو اپنے طرف کھینچتی ہے وہ کیسے؟ 
✍🏻گویا دوزخ اپنی قوت سے انسانوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے سچ تو یہ ہے کہ جو عوامل انسان کو دوزخ کی طرف کھینچتے ہیں ان میں عجیب غریب قوت جذب موجود ہوتی ہے ۔ کیا تیز رو ہوس رانیاں ، غیر مشروع جنسی لذتیں ، منصب اور نا جائز دولت و ثروت انسان کے لئے قوت جاذبہ نہیں رکھتیں؟
اس تعبیر سے ضمنی طور پر یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوشش نہ کریں اور ان پُر فریب عوامل قوت جاذبہ سے دور نہ ہوں تو آہستہ آہستہ اس کی طرف کھینچے جائیں گے ۔ لیکن جو لوگ تعلیم و تربیت کے ذریعے اپنے اوپر تدریجاً کنٹرول پالتے ہیں اور نفس مطمئنہ کے مقام پر پہنچ جاتے ہیں تو وہ حقیقی نجات یافتہ لوگوں میں شمار ہوتے ہیں اور امن و اطمینان کا لطف اٹھاتے ہیں ۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا
👈 یہ عارضی (وقتی) زندگی کیا ہے ؟ جس کو ہم اصلی زندگی سمجھ بیٹھے ہیں. 

✍🏻و ما الحیوة الدنیا الا متاع الغرور.
یہ جملہ گذشتہ بحث کی تکمیل کرتا ہے ۔ اس میں فرمایا گیا ہے کہ حیات دنیا تو فقط غرور آمیز متاع ہے ۔ یہ زندگی اور اس سر گرم عوامل دور سے بہت پر فریب ہیں لیکن جب انسان اسے پالیتا ہے اور اسے قریب سے چھو لیتا ہے تو عملی طور پر اسے اسے اندر سے خالی چیز نظر آتی ہے اور متاع غرور کا بھی بس یہی مفہوم ہے ۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا
👈 یہ مادی عارضی زندگی حقیقت میں فریبی زندگی ہے 

✍🏻علاوہ ازیں مادی لذتیں دور سے تو خالص دکھائی دیتی ہیں لیکن جب انسان ان کے قریب جاتا ہے تو اسے پتہ چلتا ہے کہ یہ طرح طرح کے رنج و الم سے آلودہ ہیں ۔ یہ بھی مادی مادی دنیا کے فریبوں میں سے ایک فریب ہے ۔ اسی طرح عموماً انسان کی فنا پذیری کی طرف بھی توجہ نہیں کرتا لیکن بہت جلد اسے معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ کس قدر جلدی زائل اور فنا ہونے والی ہیں ۔
علاوہ ازیں مادی لذتیں دور سے تو خالص دکھائی دیتی ہیں لیکن جب انسان ان کے قریب جاتا ہے تو اسے پتہ چلتا ہے کہ یہ طرح طرح کے رنج و الم سے آلودہ ہیں ۔ یہ بھی مادی مادی دنیا کے فریبوں میں سے ایک فریب ہے ۔ اسی طرح عموماً انسان کی فنا پذیری کی طرف بھی توجہ نہیں کرتا لیکن بہت جلد اسے معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ کس قدر جلدی زائل اور فنا ہونے والی ہیں ۔

👈  وَ مَا الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَاۤ: اس تصور کے تحت اس وقتی زندگی کو نہیں، بلکہ حیات ابدی کو کامیابی کا معیار بنانا چاہیے۔ چنانچہ اس آیت میں فرمایا: دنیاوی زندگی تو ایک فریب ہے۔ کامیاب وہ ہے جو عذاب جہنم سے نجات حاصل کر کے جوار رحمت میں جگہ حاصل کر سکے۔

👈اس آزمائشی اور وقتی زندگی میں اجر و ثواب کی توقع نہ رکھو۔ یہ دار عمل ہے، دار ثواب نہیں ہے۔ اس لیے روز قیامت سارے کا سارا اجر و ثواب پاؤ گے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا
 📚 تفسیر نمونہ و تفسیر کوثر .
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا
 بندہ حقیر زاھد حسین محمدی
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•ا
Sirateaimamasoomin.blogfa.com 
 Call:+989150693306

Call:+989307831247



تاريخ : سه شنبه ۱۳۹۹/۰۲/۱۶ | 11:7 PM | نویسنده : زاھد حسین محمدی |