╗═════•○ اஜ۩۞۩ஜا ○•══════╔
..🌌✨مــــــعــــاد شــــــــــــــناسی✨🌌
╝═════•○ اஜ۩۞۩ஜا ○•══════╚
🔲♦️جز اول (1)♦️🔲
🎇🌳مکتب سیرۃ الائمة (ع) 🌳🎇
🌹قیامت سے انکار کرنے والے اور ان کی سزا🌹
ـــــــــــــــــ ـالـقرآن الکریــــم ــــــــــــــــــ
💖💖 بسم اللہ الرحمن الرحیم 💖💖
📜 وَ اِذَا قِیۡلَ اِنَّ وَعۡدَ اللّٰہِ حَقٌّ وَّ السَّاعَۃُ لَا رَیۡبَ فِیۡہَا قُلۡتُمۡ مَّا نَدۡرِیۡ مَا السَّاعَۃُ ۙ اِنۡ نَّظُنُّ اِلَّا ظَنًّا وَّ مَا نَحۡنُ بِمُسۡتَیۡقِنِیۡنَ
✍🏻 تــــرجــمہ:
✒️ اور جب (تم سے) کہا جاتا تھا کہ یقینا اللہ کا وعدہ سچا ہے اور قیامت میں کوئی شک نہیں ہے تو تم کہتے تھے: ہم نہیں جانتے قیامت کیا ہے، ہمیں گمان سا ہوتا ہے اور ہم یقین کرنے والے نہیں ہیں۔
✍🏻 تفسیر آیت:
قیامت کا انکار کرنے والوں کی بہ نسبت اس پر شک کرنے والے اگرچہ منطقی طرز فکر کے نزدیک ہیں، تاہم وہ یقینی دلائل و شواہد کو نظرانداز کرتے ہیں۔ اس لیے نتیجہ دونوں کا ایک ہی ہو گا۔
📜 وَ بَدَا لَہُمۡ سَیِّاٰتُ مَا عَمِلُوۡا وَ حَاقَ بِہِمۡ مَّا کَانُوۡا بِہٖ یَسۡتَہۡزِءُوۡنَ
✍🏻 تـــــرجـــمہ:
✒️اور ان پر اپنے اعمال کی برائیاں ظاہر ہو گئیں اور جس چیز کی وہ ہنسی اڑاتے تھے اس نے انہیں گھیر لیا۔
✍🏻 تفسیر آیت:
مجرم جب جرم کا ارتکاب کر رہا ہوتا ہے تو اس کو اپنے جرم کا اندازہ نہیں ہوتا، لیکن جب مکافات عمل کا وقت آتا ہے تو اس وقت اس کی برائی کھل کر سامنے آتی ہے کہ وہ کس درجے کا جرم تھا۔
📜 وَ قِیۡلَ الۡیَوۡمَ نَنۡسٰکُمۡ کَمَا نَسِیۡتُمۡ لِقَآءَ یَوۡمِکُمۡ ہٰذَا وَ مَاۡوٰىکُمُ النَّارُ وَ مَا لَکُمۡ مِّنۡ نّٰصِرِیۡنَ
✍🏻 تــــرجــمہ:
✒️ اور کہا جائے گا: آج ہم تمہیں اسی طرح بھلا دیتے ہیں جس طرح تم نے اپنے اس دن کے آنے کو بھلا دیا تھا اور تمہارا ٹھکانا جہنم ہے اور کوئی تمہارا مددگار نہیں ہے۔
✍🏻 تفسیر آیت:
قیامت کے دن اللہ کی طرف سے بھلا دینے کا مطلب یہ ہے : اللہ ان کو قیامت کی ہولناک حالت پر چھوڑ دے گا، جیساکہ ان لوگوں نے روز قیامت کے بارے میں ہر ایمان و عمل کو ترک کیا تھا۔
📜 ذٰلِکُمۡ بِاَنَّکُمُ اتَّخَذۡتُمۡ اٰیٰتِ اللّٰہِ ہُزُوًا وَّ غَرَّتۡکُمُ الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَا ۚ فَالۡیَوۡمَ لَا یُخۡرَجُوۡنَ مِنۡہَا وَ لَا ہُمۡ یُسۡتَعۡتَبُوۡنَ
✍🏻 تــــــرجـــمہ:
✒️ یہ (سزا) اس لیے ہے کہ تم نے اللہ کی آیات کو مذاق بنایا تھا اور دنیاوی زندگی نے تمہیں دھوکے میں ڈال رکھا تھا، پس آج کے دن نہ تو یہ اس (جہنم) سے نکالے جائیں گے اور نہ ان کی معذرت قبول کی جائے گی۔
✍🏻 تفیسر آیت:
جہنم ان کا ٹھکانا اس لیے بنا کہ وہ آیات الہٰی کا مذاق اڑاتے تھے۔ دنیا کی زندگی کو سب کچھ سمجھتے تھے۔ آج وہ آتش جہنم میں ہمیشہ رہیں گے۔ ان کا عذر قبول نہ ہو گا۔
یُسۡتَعۡتَبُوۡنَ ، الاستعتاب عذر طلبی کو کہتے ہیں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
📚 السورۃ الجاثیة: آیت:32..33..34..35
📚 تــــفســـير البلاغ القرآن
*•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•*
🌐 مکتب: ســــيرة الأئمة المعصومين عليهم السلام
*•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•*
*_📯 blogfa:_*
*_www.sirateaimamasoomin.blogfa.com_*
*•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•*
ـــــــــــــــ✍🏻
بندہ حقیر: زاھد حسین محمدی مشھدی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*📞Call: +989150693306*
*📞Call: +989308731247*
.: Weblog Themes By Pichak :.